1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نفس سے خبر دار رہو!

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏10 فروری 2019۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    مولانا روم مثنوی میں ایک حکایت بیان کرتے ہیں ،ایک سپیرا سانپ پکڑکر اپنی روٹی روزی کا سامان کیا کرتا تھا۔ دن رات نئے اورزہریلے سانپوں کی تلاش میں جنگلوں ویرانوں اورصحرائوں میں سرگرداں رہتا۔ایک بار برفباری کے موسم میں اسے ایک قوی الجثہ اژدہا مردہ حالت میں دکھائی دیا۔سپیرے نے اتنا بڑا اژدہا پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا ،اس کے دیکھنے سے اس کے دل پر ہیبت طاری ہوئی ،پھر خیال آیا کہ اگر اسے کسی طریقے اٹھا کر شہر میں لے جائوں تو تماشیائیوں کا انبوہِ کثیر جمع ہوجائے گااور میری آمدن میں بیش از بیش اضافہ ہوجائیگا۔سو!وہ بڑی محنت اور مشقت سے اس مردہ اژدہے کو لے کر شہر میں آگیا،اژدہا کیاتھا،ایک طویل ستون محسوس ہورہا تھا۔ سپیرا اسے موٹے رسوں سے باندھ کرکھینچتا ہوا لایا اورشہر میں منادی کروا دی ،میں نے بڑی مشکل سے اپنی جان کو ازاحد جوکھم میں ڈال کر اس اژدہے کو قابو کیا،لیکن افسوس کہ یہاں تک پہنچتے پہنچتے یہ مرگیا ہے ۔سپیرے کے اس کارنامے سے شہر بغداد میں دھوم مچ گئی ،لوگ جوق درجوق وہاں پہنچنے لگے ،سینکڑوں اور ہزاروں احمق جمع ہوگئے ۔سپیرے نے ان سے پیسے بٹورنے کے لیے یہ انتظام بھی کیا کہ اژدہے کو لپیٹ لپاٹ کر ایک بڑے سے ٹوکرے میں بند کردیا تاکہ جب زیادہ سے زیادہ لوگ جمع ہوجائیں تب اس اژدہے کی رونمائی کرے،تھوڑی ہی دیر میں اس قدر لوگ جمع ہوگئے کہ شہر کے چوک میں تل دھرنے کے جگہ باقی نہ رہی ۔دوسری طرف حقیقت یہ تھی کہ سپیرا اپنے گمانِ فاسد کے مطابق اسے مردہ سمجھ رہا تھا جب کہ وہ زندہ تھا،شدت کی سردی اوربرفباری کی وجہ سے اس کا جسم سُن ہوگیا تھا اوروہ مردہ دکھائی دے رہا تھا۔شہر کی دھوپ اورلوگوں کی اژدہام کی وجہ سے اس کے وجود میں کچھ حرارت پیدا ہوئی اور یکایک اس نے ایک جنبش لی اوراپنا منہ کھول دیا ،پھر کیا تھا ایک قیامت برپا ہوگئی ،لوگ بدحواس ہوکربھاگے ،بہت سے لوگ ہجوم میں بری طرح کچلے گئے ۔اژدہے نے سارے رسے تھوڑ دیے ،دہشت کی وجہ سے سپیرے کے ہاتھ پائوں پھول گئے ،اس نے کہا یہ کیا غضب ہوگیا،یہ پہاڑ سے میں کس آفت کو اٹھا لایا ہوں اس اندھے بھیڑیے کو میںنے ہوشیار کردیاہے ،اپنے ہاتھوں سے اپنی موت بُلالی ہے ،ابھی وہ اپنی جگہ سے ہلنے بھی نہ پایا تھا کہ اژدہے نے اپنا غار سا منہ کھول کر اسے نگل لیا،پھر رینگتا ہوا آگے بڑھا اورایک عمارت کے ستون سے اپنی آپ کو لپیٹ کر ایسا بل کھایا کہ اس سپیرے کی ہڈیاں بھی سرمہ ہوگئی ہوں گی۔
    نتیجہ:اے عزیز! غور کر کہ تیرا نفس بھی اژدہا ہے ، اسے مردہ مت سمجھ یہ زندہ ہے ۔وقتی بے سروسامانی کی وجہ سے منجمد نظر آتا ہے۔روایت ہے کہ فرعون کے (استدراجی )حکم سے دریا کا پانی رواں ہوجاتا تھا۔اگر ویسی ہی قدرت تجھے بھی حاصل ہوجائے تو تو بھی فرعون بن جائے ۔یاد رکھ جو غرور اس میں تھا وہ تیری ذات میں بھی موجود ہے لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ تیرا اژدہا ابھی کنویں میں مقیّدہے۔

    https://www.nawaiwaqt.com.pk/10-Feb-2019/981892
     

اس صفحے کو مشتہر کریں