1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مُلّا دو پیازہ اور انکا شاگرد

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از سید شہزاد ناصر, ‏24 مئی 2015۔

  1. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    ملّا دو پیازہ کے شاگردوں میں سے ایک طالب علم بہت شوخ اور شرارتی تھا۔ چنانچہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اس نے ملّا صاحب سے کہا کہ آپ کوئی مصرعہِ طرح تجویز کیجئے تاکہ میں اس پر غزل لکھوں۔ انہوں نے کہا کہ اس مصرع پر غزل لکھو:
    شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا
    اگلے دن شاگرد یہ غزل لکھ کر لایا اور استاد کی خدمت میں پیش کی۔
    استاد کو میدان میں آج ہم نے پچھاڑا
    چھاتی پہ چڑھے کُود کے داڑھی کو اکھاڑا
    استاد کے مصرعے پہ لگاتے ہیں گرہ ہم
    شاعر ہمیں کہہ دیجئے یا پیرِ بخارا
    یہ طرفہ غزل ہم نے کہی مولوی صاحب
    اصلاح سے دل کیجئے خورسند ہمارا
    پہلی ہی غزل پر میں ہوا داد کا خواہاں
    شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا ۔۔۔۔

    ملّا دو پیازہ غزل پڑھ کر خفا تو بہت ہوئے لیکن ضبط کیا اور اس کے جواب میں غزل کے نیچے ایک اور شعر کا اضافہ کردیا:
    یہ طرفہ غزل لائے ہو استاد کے آگے
    صد لعنت و پھٹکار چنیں ذہنِ رسا را
     
    محمد سعید نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں