1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شور تو ہے مگر مُبہم سا ہے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏27 جنوری 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    شور تو ہے مگر مُبہم سا ہے
    اور آنکھوں میں تھوڑانم سا ہے
    جانے یہ کیسا دور آیا ہے
    مسکرانے میں ایک غم سا ہے
    اب نہ رشتوں میں شناسائی ہے
    اور قرابت میں ایک خم سا ہے
    اب نہ احساس ہے کسی کا گُل
    دل تو ہے پر دِلِ صنم سا ہے

    زنیرہ گُل
     
    Last edited: ‏14 مئی 2018
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ بہن ۔۔۔ ہاہاہاہا پٹھانوں والی غلطی تو کرنی ہی ہے نا
    آپ کی شکر گزار ہوں جذا ک اللہ خیرا کثیرا
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    رنگ اڑ کر رونق تصویر آدھی رہ گئی
    غم غلط کرنے کی یہ تدبیر آدھی رہ گئی

    دیکھنے والوں کی آنکھوں سے نہاں اک رخ رہا

    پوری کھنچ کر بھی مری تصویر آدھی رہ گئی

    مجھ سے میعاد اسیری کیا کرو گے پوچھ کر

    دیدہ ور ہو جانچ لو زنجیر آدھی رہ گئی

    ہوش تھا وحشت میں تو صحرا نوردی کا مجھے

    بے خودی میں گردش تقدیر آدھی رہ گئی

    کہتے ہیں اس میں ہے ساز حسن پر ہے سوز عشق

    دیکھ کر گلبانگ قدر میر آدھی رہ گئی

    نیم باز آنکھوں کے قرباں یوں کنکھیوں سے نہ دیکھ

    اوچھے واروں سے زد ہر تیر آدھی رہ گئی

    وہ سراپا حسن ہے اور اس کا اک رخ ہے سیاہ

    چاند سے محبوب کی تعبیر آدھی رہ گئی

    جب جوانی جوش پر آئی تو وہ رخصت ہوے

    زندگی کے قصر کی تعمیر آدھی رہ گئی

    غور ثے فطرت نے دیکھا بعد تخلیق حضور

    دو جہاں کے حسن کی تخمیر آدھی رہ گئی

    سحرؔ ان کی لنترانی سن کے گوش ہوش ثے

    آرزوے عاشق دل گیر آدھی رہ گئی
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں