1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا

'شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏14 اگست 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا
    دیوار سے بھونچال کو روکا نہیں جاتا
    دعووں کی ترازو میں تو عظمت نہیں تُلتی
    فیتے سے تو کردار کو ناپا نہیں جاتا
    فرمان سے پیڑوں پہ کبھی پھل نہیں لگتے
    تلوار سے موسم کوئی بدلا نہیں جاتا
    ظلمت کو گھٹا کہنے سے بارش نہیں ہوتی
    شعلوں کو ہواؤں سے تو ڈھانپا نہیں جاتا
    طوفان میں ہو ناؤ تو کچھ صبر بھی آ جائے
    ساحل پہ کھڑے ہو کے تو ڈوبا نہیں جاتا
     
  2. خزاں رسیدہ
    آف لائن

    خزاں رسیدہ ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جولائی 2017
    پیغامات:
    3
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
  3. حسنین رحمانی
    آف لائن

    حسنین رحمانی ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جولائی 2017
    پیغامات:
    1
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    حنا شیخ, post: 1027166, member: 4200"]ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا
    دیوار سے بھونچال کو روکا نہیں جاتا
    دعووں کی ترازو میں تو عظمت نہیں تُلتی
    فیتے سے تو کردار کو ناپا نہیں جاتا
    فرمان سے پیڑوں پہ کبھی پھل نہیں لگتے
    تلوار سے موسم کوئی بدلا نہیں جاتا
    ظلمت کو گھٹا کہنے سے بارش نہیں ہوتی
    شعلوں کو ہواؤں سے تو ڈھانپا نہیں جاتا
    طوفان میں ہو ناؤ تو کچھ صبر بھی آ جائے
    ساحل پہ کھڑے ہو کے تو ڈوبا نہیں جاتا[/QUOTE]
    بہت اچھیب
    بہت اچھا ذوق ہے اپ کا
     
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
  5. عبیدالرحمٰن
    آف لائن

    عبیدالرحمٰن ممبر

    شمولیت:
    ‏1 جنوری 2018
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
  6. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو
    ہے بو الہوسوں پر بھی ستم ناز تو دیکھو
    اس بت کے لیے میں ہوس حور سے گزرا
    اس عشق خوش انجام کا آغاز تو دیکھو
    چشمک مری وحشت پہ ہے کیا حضرت ناصح
    طرز نگہ چشم فسوں ساز تو دیکھو
    ارباب ہوس ہار کے بھی جان پہ کھیلے
    کم طالعی عاشق جاں باز تو دیکھو
    مجلس میں مرے ذکر کے آتے ہی اٹھے وہ
    بدنامیٔ عشاق کا اعزاز تو دیکھو
    محفل میں تم اغیار کو دز دیدہ نظر سے
    منظور ہے پنہاں نہ رہے راز تو دیکھو
    اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک
    شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو
    دیں پاکی دامن کی گواہی مرے آنسو
    اس یوسف بے درد کا اعجاز تو دیکھو
    جنت میں بھی مومنؔ نہ ملا ہائے بتوں سے
    جور اجل تفرقہ پرداز تو دیکھو

    مومن خاں مومن
     

اس صفحے کو مشتہر کریں