1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وقت کے موجود سے باہر نکلنے کی سزا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏2 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    وقت کے موجود سے باہر نکلنے کی سزا
    عمر بھر سہتے رہو گے ہاتھ ملنے کی سزا
    جزیۂ انکار دینا تو پڑے گا دہر کو
    رات دن اب کاٹیے کمرے میں چلنے کی سزا
    تم اسے چاہو نہ چاہو، واقعہ ایسا ہی ہے
    جو ابھرتا ہے اُسے ملتی ہے ڈھلنے کی سزا
    غم زیادہ پی لیا، اب مستقل پیتے رہو
    سخت تر ہے اس کے نشے میں سنبھلنے کی سزا
    میں نے بھی پائی ہے اپنی ضد میں سورج کی طرح
    ایک عالم گیر تنہائی میں جلنے کی سزا
    تم زیاں اندیش تو ہو لو، ملے گی پھر تمہیں
    شہرِ اشیا کے کھلونوں سے بہلنے کی سزا
    آفتاب اقبال شمیم​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں