1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ظہور اسلام کی ابتدائی مسجد ’جواثا‘ ملبے کے نیچے سے دریافت

Discussion in 'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' started by کنعان, Jan 30, 2018.

  1. کنعان
    Offline

    کنعان ممبر

    Joined:
    Jul 25, 2009
    Messages:
    729
    Likes Received:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    ظہور اسلام کی ابتدائی مسجد ’جواثا‘ ملبے کے نیچے سے دریافت
    مسجد جواثا میں تاریخ اسلام کا دوسری نماز جمعہ ادا کی گئی تھی
    راہیم الحسن ۔ الاحساء
    منگل 30 جنوری 2018م

    [​IMG]

    سعودی عرب میں موجود اسلام کے ابتدائی ادوار کی بیشتر مساجد جدید شکل میں موجود ہیں مگر حال ہی میں مشرقی سعودی عرب کے علاقے الاحساء سے ریت اور مٹی کے ملبے تلے دبی مسجد ’جواثا‘ کے کھنڈرات برآمد کئے گئے۔ یہ مسجد ریتلے طوفانوں کے باعث ایک عرصے سے غائب تھی۔

    مسجد جواثا کے بارے میں کہا جاتا ہے اس میں تاریخ اسلام کا دوسرا جمعہ ادا کیا گیا تھا۔ مختلف ادوار میں اس مسجد کی تعمیر نو اور مرمت کا کام بھی ہوتا رہا ہے مگر کچھ عرصے سے یہ مسجد ریت کے طوفان میں چھپ گئی تھی۔

    [​IMG]

    بنو عبد قیس اور ھجرت کا ساتواں سال


    تاریخی مصادر سے معلوم ہوتا ہے کہ ’ جامع مسجد جواثا‘ سنہ سات ھجری کو قبیلہ بنو عبد قیس نے تعمیر کی۔ اس مسجد کا شہرہ جب قرب وجوار میں پہنچا تو مسلمان دور دور سے اسے دیکھنے آتے۔ مگر اس کا اصل شرف اس میں دوسرے جمعہ کی ادائیگی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ مسجد آج بھی سعودی عرب کی تاریخی سیاحتی اور ثقافتی پہچان بنی ہوئی ہے۔

    مسجد جواثا کی تعمیر نو میں اس کے چار مینار بنائے گئے۔ روشنی کا جدید انتظام کیا گیا اور دیگر سہولیات سے آراستہ کیا گیا۔

    حال ہی میں مشرقی علاقے کے گورنر شہزادہ سعود بن نایف نے اس مسجد کا افتتاح کیا اور اس میں نئی ترامیم کے منصوبے پر کام شروع کیا گیا۔


    [​IMG]

    مسجد کی مٹی کی بنیادیں

    مسجد جواثا کی تعمیر نو سعودی عرب کے محکمہ سیاحت کی جانب سے کی گئی ہے۔ مسجد کی تعمیر اس کی پرانی مٹی کی بنیادوں پر عمل میں لائی گئی ہے۔ جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے یہ مسجد شمال مشرقی شہر الھفوف سے 17 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔

    سعودی مؤرخ الشیخ عبدالحمان الملا اپنی کتاب ’تاریخ ھجر‘ میں لکھتے ہیں کہ مسجد جواثاء کا بیشتر حصہ 1210ھ میں ریت اور مٹی تلے دب گیا تھا۔

    الاحساء کے نیشنل ٹورزم اتھارٹی کے ڈائریکٹر خالد الفریدہ نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں اس مسجد کی متعدد بار مرمت کی گئی۔ 1210ھ میں الشیخ احمد بن عمر آل ملا نے اس کی تجدید کی۔ اس پر جمی مٹی اور ریت ہٹائی اور اس کی حفاظت کے انتظامات کیے گئے۔

    تاہم سعودی محکمہ سیاحت نے 1400ھ میں اس کی تعمیر نو کی۔ اس کی دیواریں مٹی سے تیار کی گئی تھیں۔
     
  2. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ الخیر

    آپ کابہت بہت شکریہ

    آپ نے انتہائی اعلیٰ معلومات فراہم کی ہے
     
    پاکستانی55 likes this.
  3. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 6, 2012
    Messages:
    98,397
    Likes Received:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جی بہت اعلی بہت شکریہ
     
  4. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    Joined:
    Sep 27, 2017
    Messages:
    21,126
    Likes Received:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ الخیر
     

Share This Page