1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شاعری* شاعری

'اردو ادب و شعر و شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از كاشان عدنان, ‏19 مئی 2011۔

  1. كاشان عدنان
    آف لائن

    كاشان عدنان ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2011
    پیغامات:
    152
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    نقش فریادی ہے کس کی شوخیٴ تحریر کا؟

    کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا

    کاؤ کاوِ سخت جانیہائے تنہائی، نہ پوچھ

    صبح کرنا شام کا، لانا ہے جوئیشِیر کا

    جذبہٴ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے

    سینہٴ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا

    آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے

    مدعا عنقا ہے اپنے عالَمِ تقریر کا

    بسکہ ہوں غالب اسیری میں بھی آتش زیرپا

    موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا

    * * *

    جراحت تحفہ، الماس ارمغاں، داغ جگر ہدیہ

    مبارک باد اسد، غمخوارِ جانِ دردمند آیا
     
  2. كاشان عدنان
    آف لائن

    كاشان عدنان ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2011
    پیغامات:
    152
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری* شاعری

    نہ ہوگا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا

    حبابِ موجہٴ رفتار ہے نقشِ قدم میرا



    محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بیدماغی ہے

    کہ موجِ بوئے گل سے ناک میں آتا ہے دم میرا

    * * * * * *



    سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی

    عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا



    بقدرِ ظرف ہے ساقی! خمارِ تشنہ کامی بھی

    جو تو دریائے مے ہے تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا

    * * * * * *
     
  3. كاشان عدنان
    آف لائن

    كاشان عدنان ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2011
    پیغامات:
    152
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری* شاعری

    محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا
    یاں ورنہ جو حجاب ہے، پردہ ہے ساز کا
    رنگ شکستہ صبحِ بہارِ نظارہ ہے
    یہ وقت ہے شگفتنِ گل ہائے ناز کا
    تو اور سوئے غیر نظر ہائے تیز تیز
    میں اور دُکھ تری مِژہ ہائے دراز کا
    صرفہ ہے ضبطِ آہ میں میرا، وگرنہ میں
    طَعمہ ہوں ایک ہی نفسِ جاں گداز کا
    ہیں بسکہ جوشِ بادہ سے شیشے اچھل رہے
    ہر گوشہٴ بساط ہے سر شیشہ باز کا
    کاوش کا، دل کرے ہے تقاضا کہ ہے ہنوز
    ناخن پہ قرض اس گرہِ نیم باز کا
    تاراجِ کاوشِ غمِ ہجراں ہوا، اسد!
    سینہ، کہ تھا دفینہ گہر ہائے راز کا
     
  4. كاشان عدنان
    آف لائن

    كاشان عدنان ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2011
    پیغامات:
    152
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری* شاعری

    رکھیو یارب یہ درِ گنجینہٴ گوہر کھلا

    اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا

    آستیں میں دشنہ پنہاں، ہاتھ میں نشتر کھلا

    پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا

    خلد کا اک در ہے میری گور کے اندر کھلا

    زلف سے بڑھ کر نقاب اُس شوخ کے منہ پر کھلا

    جتنے عرصے میں مِرا لپٹا ہوا بستر کھلا

    آج اُدھر ہی کو رہے گا دیدہٴ اختر کھلا

    نامہ لاتا ہے وطن سے نامہ بر اکثر کھلا
    بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا

    شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا

    گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب

    گو نہ سمجھوں اس کی باتیں، گونہ پاؤں اس کا بھید

    ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال

    منہ نہ کھلنے پر وہ عالم ہے کہ دیکھا ہی نہیں

    در پہ رہنے کو کہا اور کہہ کے کیسا پھر گیا

    کیوں اندھیری ہے شبِ غم، ہے بلاؤں کا نزول

    کیا رہوں غربت میں خوش، جب ہو حوادث کا یہ حال

    اس کی امت میں ہوں مَیں، میرے رہیں کیوں کام بند

    واسطے جس شہ کے غالب گنبدِ بے در کھلا

    * * * * * *
     
  5. المسافر الغربي
    آف لائن

    المسافر الغربي ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری* شاعری

    ويري نايس
    يه علامه اقبال كي شاعري هے؟؟؟؟؟
     
  6. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جواب: شاعری* شاعری

    کاشان جی کی حب الوطنی کو سلام
     

اس صفحے کو مشتہر کریں