1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک شرعی مسئلہ - بغیر رخصتی طلاق

Discussion in 'تعلیماتِ قرآن و حدیث' started by حنا شیخ, Sep 8, 2016.

  1. حنا شیخ
    Offline

    حنا شیخ ممبر

    Joined:
    Jul 21, 2016
    Messages:
    2,709
    Likes Received:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ایک شرعی مسئلہ دریافت کرنا مقصود ہے،
    ایک عورت کا نکاح ہوا رخصتی نہیں ہوئی، اور طلاق ہوگئی، اب اگر عورت اِسی مرد سے دوبارہ شادی کرنا چاہئے تو کیا صورت ہوگی؟ آیا اسے کہیں شادی کرنی پڑے گی پھر وہاں سے طلاق یا بیوہ ہونے کے بعد وہ اس مرد سے شادی کرے گی ( وہ حلالہ مراد نہیں جو منصوبہ بنا کر کیا جاتا ہے ) ؟ یا پھر وہ طلاق کے بعد اسی مرد سے دوبارہ شادی کرسکتی ہے؟


    طلاق اللہ کے ہاں انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے۔جیسا کہ حدیث میں ہے:''حلال کاموں میں اللہ کو ناراض کردینے والی چیز طلاق ہے۔''(ابو داؤد حدیث نمبر4178)

    لیکن بعض اوقات ا س قدر مجبوری بن جاتی ہے کہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہوتا۔دین اسلام میں طلاق کا ایک مستقل ضابطہ ہے اگر انسان اس پرعمل پیرا ہوکرطلاق دے تو بعد میں ندامت اور شرمساری نہیں ہوتی واضح رہے کہ شریعت میں طلاق کی دو اقسام ہیں:
    1۔طلاق رجعی۔2۔طلاق بائن:
    رجعی طلاق میں خاوند کو حق ہوتا ہے کہ وہ دوران عدت اپنی بیوی سے بلاتجدید نکاح رجوع کرے اس کے برعکس طلاق بائن میں رشتہ ازدواج ٹوٹ جاتا ہے۔طلاق بائن کی پھر دو اقسام ہیں:(بینونت صغریٰ)عدت گزرنے کے بعدرجوع کا خیال آیا تو اس صورت میں نکاح جدید کرنا پڑتاہے۔(بینونت کبریٰ) اس میں طلاق دینے کے بعد نکاح جدید کا حق بھی ختم ہوجاتا ہے۔بینونت کبریٰ میں صرف ایک صورت نکاح کر باقی رہتی ہے۔کہ وہ عورت آگے کسی آدمی کے ساتھ اپنا گھر بسانے کی نیت سے نکاح کرے اگر وہ طلاق دےدے یا فوت ہوجائے۔تو عدت گزرنے کے بعد پہلے خاوند سے نکاح ہوسکتاہے لیکن اس کا نکاح کا بدنام زمانہ حلالہ جیسے سازشی نکاح سے کوئی تعلق نہ ہو۔ کیونکہ اس کی شریعت میں سخت ممانعت ہے۔صورت مسئولہ میں چونکہ خاوند نے رخصتی سے پہلے طلاق دے دی ہے قرآن کریم کی ہدایت کے مطابق ایسی عورت پر کوئی عدت نہیں ہے۔
    ارشاد باری تعالیٰ ہے:'' اے ایمان والو! جب تم اہل ایمان خواتین سے نکاح کرو پھر انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو تمہاری طرف سے ان پر کوئی عدت لازم نہیں ہے۔جس کے پورے ہونے کا تم ان سے مطالبہ کرو۔''(33/الاحزاب :49)
    ایسی عورت کو طلاق کے فورا بعد نکاح ثانی کرنے کی اجازت ہے اندریں حالات اگر خاوند کا اس مطلقہ سے رجوع کاارادہ ہوتو تجدید نکاح سے یہ ممکن ہے کیوں کہ پہلا نکاح ختم ہوچکا ہے چونکہ یہ بینونت صغریٰ ہے اس لئے نئے نکاح کی گنجائش ہے
    لیکن اس کے لئے چار شرائط ہیں۔
    1۔عورت رضا مند ہو
    2۔سرپرسست کی اجازت ہو۔
    3۔حق مہر کی تعین ہو۔
    4۔گواہ موجود ہوں۔
    فقہائے اسلام نے تصریح کی ہے کہ ایسی عورت سے نکاح کرنے کے لئے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنا ضروری نہیں ہے۔بلکہ اس کے بغیر ہی پہلے خاوند سے نکاح ہوسکے گا۔لہذا صورت مسئولہ میں نئے حق مہر کے ساتھ ازسر نواس خاوند سے نکاح کیا جاسکتا ہے (واللہ اعلم)
    ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

    فتاویٰ اصحاب الحدیث

     
    Last edited: Sep 9, 2016
    عبدالمطلب likes this.
  2. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    یہ شاید کسی سائل کے سوال کے جواب میں دیا گیا فتوہ ہے ۔ ۔ ۔ گزارش ہے کہ سائل کا سوال بھی لکھ دیا کریں تانکہ بات سمجھنے میں آسانی ہو ۔ ۔ ۔ شکریہ ۔ ۔ ۔
     
    حنا شیخ likes this.
  3. حنا شیخ
    Offline

    حنا شیخ ممبر

    Joined:
    Jul 21, 2016
    Messages:
    2,709
    Likes Received:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    جی آپ نے درست کہا ۔۔ ہم نے سوال بھی ساتھ میں ایڈ کر دیا ہے ۔۔۔
     
    عبدالمطلب likes this.
  4. عبدالمطلب
    Offline

    عبدالمطلب ممبر

    Joined:
    Apr 11, 2016
    Messages:
    2,134
    Likes Received:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    طلاق کا مسئلہ قرآن میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ اور اپنے لئے راہیں نکالنے سے بہتر ہے کہ اس قبیح فعل سے دور ہی رہا جائے اور حلالہ اپنی مرضی سے کروانا جائز نہیں حادثاتی طور پر دوسرے شوہر سے طلاق کے بعد اگر پہلے شوہر سے نکاح کروانا چاہے تو ہو سکتا ہے۔
     
  5. عبدالمطلب
    Offline

    عبدالمطلب ممبر

    Joined:
    Apr 11, 2016
    Messages:
    2,134
    Likes Received:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ جناب
     
    حنا شیخ likes this.

Share This Page