2 روز قبل سیدالشہداء سیدنا امام حسین (ع) کی منقبت لکھنے کی توفیق عطا ہوئی۔الحمد للہ۔۔۔ تحدیث نعمت کے طور پر اور ایمان کی تازگی کے لیے یہاں پیش کرتا ہوں ۔۔۔۔۔۔ کس کے قلم سے ہوبیاں عظمت حسین کی احسان دین پر ہے شہادت حسین کی حبِ حسین، حُبِ الہی کا ہے نشاں اللہ سے دشمنی ہے عداوت حسین کی ایماں کا راز صاحبِ قرآن سے پوچھ لے قرآن سکھا رہا ہے موءدت حسین کی حسن و حسین گلشنِ نبوی کے پھول ہیں گل میں مہک حسن کی،رنگت حسین کی مولائے کائنات ہیں بابا حسین کے امّاں ہیں نورِ نظرِ رسالت حسین کی زندہ ہے بن کے پیکرِ صبر و رضا حسین دائم ہے طرزِ فکرِ شہادت حسین کی تِشنہء دیدِ جلوہء حق تھے میرے حسین ناداں سمجھ سکے نہ محبت حسین کی لے کر چلے ہیں کنبہء نبوی کو کربلا مقتل میں مسکرانا ہے جراءت حسین کی اصغر ہوں یا ہوں اکبر حوالے خدا کیے بے مثل و با کمال سخاوت حسین کی گردن ہے زیرِ خنجرِ شمرِ لعین کے اوجِ سجود پر ہے عبادت حسین کی چاہت ہے دل میں غلبہء دیں کی تو اے رضا کربل سجاؤ زیرِ امامت حسین کی محمد نعیم رضا۔ بروز پیر 2007-01-22
جھولی ہے کہ بھرتی جاتی ہے حیراں ہوں کہ کیا کیا مانگا تھا ہاں میں نے دعاوں میں اک دن “شبیر“ کا صدقہ مانگا تھا
یومِ عاشورہ کی نسبت سے منقبت کربل کو جارہا ہے میرا امام آج دیں کو بچا رہا ہے میرا امام آج دوشِ نبی :saw: پہ بیٹھنے والا وہ شہسوار لاجیں نبھا رہا ہے میرا امام آج وہ فاطمہ کا لال، جگر گوشہء علی جراءت دکھا رہا ہے میرا امام آج اکبر کے خوں سے کر کے گلشن کی آبیاری اصغر کٹا رہا ہے میرا امام آج سر نیزے پہ ہے لیکن عبادت تو دیکھئے قرآں سنا رہا ہے میرا امام آج امت کے مقدر میں بھر دیں جو اجالے وہ دیے جلا رہا ہے میرا امام آج راہِ امام دراصل ہے کردارِ مصطفی :saw: شریعت بنا رہا ہے میرا امام آج نہ جھکا رضا تو سر یزیدوں کے سامنے یہ سبق سکھا رہا ہے میرا امام آج (محمد نعیم رضا)
شکریہ طاہرا جی ! شبیر جس کے آگے جھکی گردنِ حشم سہتا رہا یزیدیوںکے ظلم اور ستم انسانیت کے سرپہ ہے احسان یہ تیرا انسانیت اتارے گی جس کو جنم جنم