1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

برائے اصلاح غزل

'شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد طلحہ گوہرؔ چشتی, ‏24 مئی 2018۔

  1. محمد طلحہ گوہرؔ چشتی
    آف لائن

    محمد طلحہ گوہرؔ چشتی ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2018
    پیغامات:
    12
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    ملک کا جھنڈا:
    برگ و بر ہیں دیکھ رکھے، گل ستاں دیکھا ہوا
    چاند، سورج، کہکشائیں، آسماں دیکھا ہوا
    دیکھا ہے جب سے تمہیں، لگتا ہے کچھ دیکھا نہیں
    زُعم تھا مجھ کو کہ ہے سارا، جہاں دیکھا ہوا
    تم مجھے حیران بھی کر سکتے ہو سوچا نہ تھا
    ایسا چہرہ آنکھ نے تھا ہی کہاں دیکھا ہوا
    میں نے دیکھی دوستی کے نام پر دھوکا دھڑی
    عشق میں لوگوں کو میں نے بد گماں دیکھا ہوا
    جس کے باعث اک چکوری چاند کی جانب اُڑے
    ہم نے گوہرؔہےوہ جذبِ عاشقاں دیکھا ہُوا
     
    سید علی رضوی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    اتنا طلسم یاد کے چقماق میں رہا
    روشن چراغ دور کسی طاق میں رہا
    مخفی بھی تھا وصال کا وہ باب مختصر
    کچھ دل بھی محو ہجر کے اسباق میں رہا
    صحرا کے اشتراک پہ راضی تھے سب فریق
    محمل کا جو فساد تھا عشاق میں رہا
    مفقود ہو گیا ہے سیاق و سباق سے
    جو حرف عمر سیکڑوں اوراق میں رہا
    میں تھا کہ جس کے واسطے پابند عہد ہجر
    وہ اور ایک ہجر کے میثاق میں رہا
    اطوار اس کے دیکھ کے آتا نہیں یقیں
    انساں سنا گیا ہے کہ آفاق میں رہا
    خفتہ تھے دائیں بائیں کئی مار آستیں
    زہراب کا اثر مرے تریاق میں رہا
    تاریخ نے پسند کیا بھی کسی سبب
    یا بس کہ شاہ وقت تھا اوراق میں رہا
     
    محمد طلحہ گوہرؔ چشتی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں