1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اداسی جھیلتے ہیں، گریہ و زاری نہیں کرتے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏13 دسمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اداسی جھیلتے ہیں، گریہ و زاری نہیں کرتے
    کہ ہم یہ ہجر اپنے آپ پر طاری نہیں کرتے
    ہمارا شہر میں سب سے بڑا تُو ہی مخالف ہے
    سو‘ ہم یہ بے سبب تیری طرف داری نہیں کرتے
    کسی کی جستجو میں زندگی ایک اور جینی ہے
    ابھی ہم اس لیے مرنے کی تیاری نہیں کرتے
    ہمیں چکھنا ہے تیرا ذائقہ تھوڑا بہت‘ ورنہ
    کسی بھی اور مقصد سے طلبگاری نہیں کرتے
    ہمیں معلوم ہے توڑا مروڑا جائے گا اس کو
    اس خاطر محبت کا بیاں جاری نہیں کرتے
    کچھ ان کی مہربانی میں ہے کنجوسی بھی بڑھ چڑھ کر
    کہ تھوڑی تھوڑی تو کرتے ہیں وہ‘ ساری نہیں کرتے
    کب اتنا فرق بھی ہوتا ہے کہنے اور کرنے میں
    کہ دھمکاتے تو رہتے ہیں‘ گرفتاری نہیں کرتے
    رقیبوں سے ہمارا لینا دینا کچھ نہیں ایسا
    کہ ہم جو کچھ بھی کرتے ہوں گے‘ خرکاری نہیں کرتے
    ظفرؔ‘ ہے بات سچی آپ کو ملتی ہی کب ہے یہ
    بہت اچھا ہے پھر بھی آپ میخواری نہیں کرتے
    ظفر اقبال
     

اس صفحے کو مشتہر کریں