1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

[you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

Discussion in 'عظیم بندگانِ الہی' started by مجیب منصور, Jul 17, 2009.

  1. مجیب منصور
    Offline

    مجیب منصور ناظم

  2. جمیل جی
    Offline

    جمیل جی ممبر

    شکریہ مجیب بھائی ۔ بہت اصلاحی کالمز ہیں ۔ خاص طور پر خُدا سے ڈرنے والا بیٹا اور تعلیم سے بےمثال دلچسپی مجھے بہت پسند آئے ۔
    اللہ پاک آپکو اِس کارِخیر کا اجر عطا فرمائے ۔
    دادا جی کہتے تھے کہ دولت کے بھوکے کو کبھی مکمل راحت نہیں‌ ملتی ، اور علم کے بھوکے کو کھبی مکمل ہونے کا احساس
     
  3. وقاص علی قریشی
    Offline

    وقاص علی قریشی ممبر

    سبحان اللہ مجیب بھائی بہت ہی اہم دھاگہ
     
  4. مجیب منصور
    Offline

    مجیب منصور ناظم

    جمیل بھائی عمیق تبصرہ کرنے کا بہت شکریہ
    اور وقاص بھائی آپ کا شکریہ
     
  5. تم ہی ہو
    Offline

    تم ہی ہو ممبر

    بہت اچھا ہے
     
  6. انجم رشید
    Offline

    انجم رشید ممبر

    اسلام علیکم
    جزاک اللہ مجیب بھای
     
  7. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    السلام علیکم مجیب منصور بھائی
    جزاک اللہ خیرا۔ اللہ کریم ہم سب کو جذبہ جہاد عطا فرمائے۔ آمین
     
  8. محبوب خان
    Offline

    محبوب خان ناظم Staff Member

    مجیب بھائی بہت ہی خوب اور جزاک اللہ
     
  9. محمد نواز شریف
    Offline

    محمد نواز شریف ممبر

    شاندار سلسلے کے اجراء پر مبارکباد پیش کرتا ہوں
     
  10. گوہر
    Offline

    گوہر ممبر

    جزاک اللہ ، بہت اچھی شمولیت ہے ۔ محمد الطاف گوہر
     
  11. مجیب منصور
    Offline

    مجیب منصور ناظم

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ
    ہردل عزیزبھائیوآپ تمام کا شکریہ
    جزاکم اللہ ۔بارک اللہ لکم فی الدارین
     
  12. وقاص قائم
    Offline

    وقاص قائم ممبر

    السلام علیکم محترم مجیب منصور صاحب
    ہماری اس سے پہلے کبھی کسی قسم کی کوئی گفتگو نہیں ہوئی ہے نا؟؟؟
     
  13. طاہرہ مسعود
    Offline

    طاہرہ مسعود ممبر

    السلام علیکم

    بہت اچھی تحریر ہے۔ جزاک ا للہ خیر

    مجھے بس یہ حیرت ہے اس پوسٹ پر میرا نام کیوں ہے؟


    والسلام
     
  14. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    بہنا جی ۔ یہ اپنے مجیب منصور بھائی بہت پہنچے ہوئے بزرگ ہیں۔ کبھی کبھی کرامتیں دکھاتے ہیں۔ یہ بھی انہی کی کرامت ہے۔ :237:
     
  15. محبوب خان
    Offline

    محبوب خان ناظم Staff Member

    اور انھیں کرامات کی وجہ سے ہر ایک کو اپنا نام نظر آتا ہے :208:
     
  16. عباس حسینی
    Offline

    عباس حسینی ممبر

    بھت خوب جی!!
     
  17. حریم خان
    Offline

    حریم خان مدیر جریدہ

    جی ہاں ۔۔۔واقعی مجھے بھی اپنا ہی نام نظر آرہا ہے۔۔۔:soch:
     
  18. نورمحمد
    Offline

    نورمحمد ممبر

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    جزاک اللہ مجیب بھای
     
  19. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    بہت خوب ماشاءاللہ جزاک اللہ خیر :222:
     
  20. اسداللہ شاہ
    Offline

    اسداللہ شاہ ممبر

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    جزاک اللہ فی الدارین
     
  21. صدیقی
    Offline

    صدیقی مدیر جریدہ Staff Member

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    السلام علیکم

    بہت اچھی تحریر ہے۔ جزاک ا للہ خیر
     
  22. تانیہ
    Offline

    تانیہ ناظم Staff Member

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    جزاک اللہ۔۔۔۔۔۔۔ تھینکس فار نائس شیئرنگ
     
  23. جیلانی
    Offline

    جیلانی ممبر

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    بہت خوب ماشاء اللہ
     
  24. کنورخالد
    Offline

    کنورخالد ممبر

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر برہان الشریعت کا نسب پدری امیرالمومنین حضرت عمر بن خطابؓ سے ملتا ہے۔آپ کابُل کے بادشاہ فرخ شاہ کے خاندان سے تھے۔ آپ کے دادا حضرت قاضی شعیب فاروقی تین لڑکوں کے ساتھ لاہور تشریف لائے، پھر وہاں سے قصور آئے ۔ ان کو کہتوال کا قاضی مقرر کیا گیا،لہٰذا وہ وہیں رہنے لگے۔آپ کے والد کا نام شیخ جمال الدین سلیمان ہے۔آپ کی والدہ ماجدہ بی بی قرسم خاتون مولانا وجیہ الدین خجندی کی صاحبزادی تھیں۔ آپ کی ولادت 575 ہجری میں اور بعض مؤرخین نے 569 میں لکھا ہے۔آپ کا اصلی نام مسعود ہے، البتہ حضرت فرید الدین عطار نے آپ کو فرید الدین کا نام دیا،لیکن آپ گنج شکر سے مشہور ہوئے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ دہلی میں مقیم تھے۔ ایک دن خوب بارش ہوئی۔ کیچڑ کی وجہ سے چلنا پھرنا دشوار ہوگیا۔ آپ کو اپنے پیرو مرشد حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کی قدم بوسی کا شوق ہوا ۔ کھڑائوں پہنے روانہ ہوگئے۔آپ نے سات روز سے کچھ نہیں کھایا تھا۔اچانک آپ کا پائوں پھسل گیا۔آپ کے منہ میں تھوڑی کیچڑ جا پڑی۔ وہ کیچڑ خدا کے حکم سے شکر ہوگئی۔ جب آپ اپنے پیرو مرشد کی خدمت میں پہنچے تو انہوں نے فرمایا ’’ اے فرید! جب تھوڑی کیچڑ تیرے منہ میں پہنچی اور وہ شکر ہوگئی، خداوند تعالیٰ نے تیرے وجود کو شکر بنایا،خدا تعالیٰ تجھ کو ہمیشہ میٹھا رکھے گا‘‘۔ اس کے بعد آپ جہاں بھی جاتے لوگ کہتے کہ شیخ فرید الدین مسعود گنج شکر آتے ہیں۔
    آپ کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ بارہ سال کی عمر میں آپ نے قرآن شریف حفظ کیا۔ جب آپ کی عمر پندرہ سال کی ہوئی تو ملتان تشریف لائے اور مولانا منہاج الدین ترمذی سے فقہ کی مشہور کتاب ’’ نافع‘‘ پڑھی اور علوم دینیہ حاصل کیے پھر آپ قندھار تشریف لے گئے۔ وہاں پانچ سال قیام فرمایا اور اس دوران تفسیر، حدیث، فقہ ، صرف و نحو، منطق وغیرہ میں اعلیٰ قابلیت حاصل کی۔ 590 میں حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی بیعت سے مشرف ہوئے ۔ اس وقت آپ کی عمر پندرہ سال کی تھی۔595 ہجری میں دہلی آئے اور غزنی کے دروازے کے قریب ایک حجرہ میں رہنے لگے۔ اس کے کچھ عرصہ بعد آپ کے پیرو مرشد حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ نے اپنا خاص مصلیٰ اور عصا آپ کو عنایت فرمایا۔ اس کے بعد آپ کو پیرو مرشد کا خرقہ دیا گیا جس کو آپ نے پہنا،دوگانہ ادا کیا اور اپنے پیرو مرشد کے مکان میں قیام کیا۔پھر آپ دہلی سے ہانسی روانہ ہوگئے اور ہانسی پہنچ کر عبادت و ریاضت میں مشغول ہوئے۔
    آپ نے عراق ، شام ، سیوستان، غزنی ، بخارا ، قندھار وغیرہ کی سیر و سیاحت فرمائی اور وہاں کے بزرگان دین کی صحبتوں سے مستفید ہوئے۔ہانسی سے سکونت ترک کرکے آپ اجودھن میں، جو آج کل پاک پٹن کے نام سے مشہور ہے، رونق افروز ہوئے۔ جس زمانے میں آپ دہلی میں ریاضت و مجاہدہ میں مشغول تھے،حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ دہلی تشریف لائے اور حضرت قطب صاحب کی خانقاہ میں قیام فرمایا۔ حضرت خواجہ غریب نواز نے حضرت خواجہ قطب صاحب کے سب مریدوں کونعمت سے مالا مال کیا ۔جب سب نعمت پا چکے تو غریب نواز نے حضرت قطب صاحب سے دریافت فرمایا ’’ تمہارے مریدوں میں سے کیا کوئی نعمت پانے سے رہ گیا ہے، حضرت قطب صاحب نے عرض کیا ’’ جی ہاں مسعود (بابا فرید الدین گنج شکر) رہ گیا ہے۔ وہ چلہ میں بیٹھا ہے‘‘۔حضرت خواجہ غریب نواز اورحضرت قطب صاحب آپ کے حجرہ میں تشریف لے گئے۔ حضرت غریب نواز نے آسمان کی طرف منہ کرکے آپ کے واسطے دعا فرمائی اور بارگاہ ایزدی میں عرض کیا ’’ خدا یا ! ہمارے فرید کو قبول فرما اور اکمل درویش کے مرتبہ پر پہنچا۔حضرت خواجہ غریب نواز نے آپ کے متعلق پیشین گوئی فرمائی اور قطب صاحب سے آپ کے متعلق فرمایا ’’قطب! بڑے شہباز کو دام میں لائے، اس کا آشیانہ سدرۃ المنتہیٰ ہوگا‘‘۔ حضرت خواجہ غریب نواز نے آپ کو خلعت عطا فرما یا ۔ حضرت قطب صاحب نے آپ کو دستار اور خلافت کے دیگر لوازمات عطا فرمائے۔
    سلطان ناصر الدین جب ملتان گیا تو آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ واپسی پر اس نے چار گائوں کا فرمان اور کچھ نقدی آپ کی خدمت میں بھیجی۔ آپ نے گائوں قبول کرنے سے انکار کردیا اور نقدی وصول کرکے درویشوں پر خرچ کی۔الفخان کو جو بعد میں سلطان غیاث الدین بلبن کے لقب سے مشہور ہوا، آپ نے تاج و تخت کا مژدہ سنایا، چنانچہ وہ بادشاہ ہوا ۔ اس نے اپنی لڑکی بی بی نہریزہ کی شادی آپ سے کی۔آپ نے چار شادیاں کیں۔ آپ کی پہلی شادی بی بی نہریزہ سے ہوئی۔ بی بی نہریزہ سلطان غیاث الدین بلبن کی صاحبزادی تھی۔ آپ کی دوسری شادی بی بی کلثوم سے ہوئی، جو شیخ نصر اللہ کی والدہ ہیں۔تیسری شادی بی بی شارو سے ہوئی اور چوتھی بی بی سکر سے ۔ آپ کے پانچ لڑکے اور تین لڑکیاں تھیں ۔آپ کی وفات 5 محرم الحرام 670 ہجری اور بعض روایت کے مطابق 624 ہجری ہے ۔ آپ کا مزار پاک پٹن میں ہے۔
    آپ ریاضت و عبادت، مجاہدہ فقر اور ترک و تجرید میں بے نظیر تھے۔شہرت پسند نہ فرماتے تھے۔ آپ کو استغراق بہت تھا۔ آپ کو سماع کا بہت شوق تھا۔آپ اپنے پیرو مرشد کے نہایت فرماں بردار تھے۔ آپ کے گھر میں فقر و فاقہ رہتا تھا۔ جب آپ کا وصال ہوا، گھر میں کفن کے لیے پیسہ نہ تھا۔ مکان کا دروازہ توڑ کر اس کی اینٹیں قبر میں لگائی گئیں۔آپ ہمیشہ روزہ رکھتے تھے۔ شربت کے ایک پیالے سے افطار کرتے تھے۔ تھوڑا خود پیتے تھے، باقی حاضرین کو تقسیم کردیتے تھے۔ دو روٹیوں میں سے ایک خود تناول فرماتے تھے اور دوسری روٹی کے ٹکڑے کرکے حاضرین کو تقسیم کر دیتے تھے۔آپ کی پوشاک شکستہ ہوتی تھی۔ آپ کے پاس ایک کمبل تھا جو اتنا چھوٹا تھا کہ جب پیروں پر ڈالتے تو سر کھل جاتا اور جب سر پر ڈالتے تو پیر کھل جاتے۔ توکل کا یہ حال تھا کہ جو کچھ آتا وہ خرچ کردیتے تھے۔آپ اکثر فرماتے تھے توبہ کی چھ قسمیں ہیں: اول دل اور زبان سے توبہ کرنا، دوسرے آنکھ کی، تیسرے کان کی، چوتھے ہاتھ کی پانچویں پائوں کی چھٹے نفس کی توبہ۔آپ فرماتے ’’ درویش جو اس دنیاکی نعمت و جاہ کا خواستگار ہواور اپنی ذات کو لطف کا اسیر کرنے کی کوشش کرے پس اس کی نسبت جاننا چاہیے کہ وہ درویش نہیں ہے، درویشوں کا نام بد نام کرنے والا ہے کیونکہ فقراء کو دنیا سے اعراض ہے‘‘۔آپ فرمایا کرتے تھے چار چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے: آنکھ کو ناقابل دید چیزوں کے دیکھنے سے روکے،کانوں کو ناقابل شنید باتوں کے سننے سے روکے، زبان کو گونگا نہ بنائے، ہاتھ پائوں کو ممنوعہ اعمال سے روکا جائے۔ایک موقع پر آپ نے فرمایا کہ چار چیزوں کے متعلق سات سو پیران طریقت سے پوچھا گیا ، سب نے ایک سا جواب دیا ۔سوال تھا : آدمیوں میں سے سب سے زیادہ عقلمند کون ہے؟ جواب تھا: گناہوں کو ترک کرنا۔سوال ہوا: آدمیوں میں سب سے زیادہ ہوشیار کون ہے؟ جواب ملا : جو کسی چیز سے پریشان نہ ہو۔ پھر پوچھا گیا: آدمیوں میں سب سے زیادہ غنی کون ہے؟جواب تھا: قناعت کرنے والا۔ جب پوچھا گیا کہ : آدمیوں میں سب سے محتاج کون ہے؟ تو جواب ملا : قناعت کو ترک کرنے والا
     
  25. مجیب منصور
    Offline

    مجیب منصور ناظم

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    بہت شریر ہیں آپ نعیم بھائی
     
  26. سہیل اقبال
    Offline

    سہیل اقبال ممبر

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    بہت شکریہ مجیب منصور صاحب
    یقینا ایسی شخصیات کی زندگی کا ہر پہلو ہمیں حقیقت کا پتہ دیتا ہے
     
  27. سمیعہ412
    Offline

    سمیعہ412 ممبر

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    جزاک اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  28. جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    جزاک اللہ بہت پیارا مضمون۔
     
  29. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    جزاک اللہ
    ------------
     
  30. جواب: [you] بزرگوں کا مثالی بچپن دیکھیے

    ُپلیز لائک اینڈ سپ
    ورٹ دیس پیج۔

    الرجاء إعجاب و
    دعم هذه الصفحة
    .
    Please like and support this page.

    http://www.facebook.com/Arabic.Pakistan
     

Share This Page