1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گلاب آنکھیں، شراب آنکھیں

Discussion in 'اردو شاعری' started by زنیرہ عقیل, Mar 24, 2018.

  1. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    گلاب آنکھیں، شراب آنکھیں

    گلاب آنکھیں، شراب آنکھیں
    یہی تو ہیں، لاجواب آنکھیں
    اِنہیں میں اُلفت، اِنہی میں نفرت
    ثواب آنکھیں، عذاب آنکھیں...
    کبھی نظر میں بلا کی شوخی
    کبھی سراپا حجاب آنکھیں
    کبھی چُھپاتی ہیں راز دل کے
    کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں
    کسی نے دیکھی تو جھیل جیسی
    کسی نے پائیں سراب آنکھیں
    وہ آئے تو لوگ مجھ سے بولے
    حضور! آنکھیں۔ جناب! آنکھیں۔
    عجیب تھا، گفتگو کا عالم
    سوال کوئی، جواب آنکھیں
    یہ مست مست بے مثال آنکھیں
    مصوری کا کمال آنکھیں
    شراب رب نے حرم کردی
    مگرکیوں رکھیں حلال آنکھیں
    ہزاروں ان پہ قتل ہوئے ہیں
    خدا کے بندے، سنبھال آنکھیں
     
    عائشہ likes this.
  2. ناصر إقبال
    Offline

    ناصر إقبال ممبر

    آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے
    اس کے بعد آئے جو عذاب آئے

    بام مینا سے ماہتاب اترے

    دست ساقی میں آفتاب آئے

    ہر رگ خوں میں پھر چراغاں ہو

    سامنے پھر وہ بے نقاب آئے

    عمر کے ہر ورق پہ دل کی نظر

    تیری مہر و وفا کے باب آئے

    کر رہا تھا غم جہاں کا حساب

    آج تم یاد بے حساب آئے

    نہ گئی تیرے غم کی سرداری

    دل میں یوں روز انقلاب آئے

    جل اٹھے بزم غیر کے در و بام

    جب بھی ہم خانماں خراب آئے

    اس طرح اپنی خامشی گونجی

    گویا ہر سمت سے جواب آئے

    فیضؔ تھی راہ سر بسر منزل

    ہم جہاں پہنچے کامیاب آئے
     
  3. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    تم کو حق بات جو کہنے کی بہت عادت ہے
    تختہ دار پر جانے کا ارادہ ہے کیا
     
  4. ناصر إقبال
    Offline

    ناصر إقبال ممبر

    اسیں لکھہ نمازاں نیتیاں ، اسیں سجدے کیتے لکھ
    کدی ٹبیاں ریتاں رولیاں، کدی گلیاں دے وِچ ککھ
    اسیں پکّھو وِچھڑے ڈار توں، اسیں اپنڑیں آپ توں وکھ
    اسیں وِیکھیا دل مخلوق دا، دل بُوہے بُوہے رکھ
     
  5. عائشہ
    Offline

    عائشہ ممبر

    واہ بہت عمدہ
     
    زنیرہ عقیل likes this.
  6. ناصر إقبال
    Offline

    ناصر إقبال ممبر

    یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے
    ہم مر کے کیا کریں گے کیا کر لیا ہے جی کے

    محسوس ہو رہے ہیں بادِ فنا کے جھونکے
    کھلنے لگے ہیں مجھ پر اسرار زندگی کے

    شرح و بیانِ غم ہے اِک مطلبِ مقید
    خاموش ہوں کہ معنی صدہا ہیں خامشی کے

    بارِ الم اٹھایا رنگِ نِشاط دیکھا
    آئے نہیں ہیں یونہی انداز بے حسی کے

    اصغر گونڈوی
     
    زنیرہ عقیل likes this.
  7. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    زندگی ہوتی ہے اپنی غم کے مارے دیکھئے
    موند لیں آنکھیں ادھر سے تم نے پیارے دیکھئے
    میر تقی میر
     
  8. ناصر إقبال
    Offline

    ناصر إقبال ممبر

    حال دل میرؔ کا رو رو کے سب اے ماہ سنا
    شب کو القصہ عجب قصۂ جانکاہ سنا
    نابلد ہو کے رہ عشق میں پہنچوں تو کہیں
    ہمرا خضر کو یاں کہتے ہیں گمراہ سنا
     

Share This Page