1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مبتلا خود نثار ہو جاتے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    مرتے مرتے یہ ہم نے کام کیا
    جان دے کر وفا کا نام کیا

    شیخ صنعا بنا ہے عشق میں دل
    بت کو سجدہ کیا سلام کیا

    زلف پر پیچ کھول کر رخ پر
    ایک جا لطف صبح و شام کیا

    تم نے مجنوں کہا تو عاشق نے
    دشت پر خار میں قیام کیا

    محو حیرت بنا دیا مجھ کو
    تم نے کس لطف سے کلام کیا

    چل کے گلشن میں دیکھ لے کیسا
    موسم گل نے اہتمام کیا

    مبتلا خود نثار ہو جاتے
    تم نے افسوس قتل عام کیا

    اپنے بندوں کے واسطے اس نے
    واہ کیا کچھ نہ انتظام کیا

    ساری خلقت ہوئی تماشائی
    تم نے جب بام پر قیام کیا

    کوئے جاناں ہے مجھ کو خلد بریں
    میں نے اپنا یہیں مقام کیا

    کھینچ لایا جمیلہؔ آخر کار
    جذب صادق نے خوب کام کیا
    جمیلہ خدا بخش​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں