1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دل جو آئینہ سا نہیں ہوتا

Discussion in 'اردو شاعری' started by intelligent086, Jan 9, 2021.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    دل جو آئینہ سا نہیں ہوتا
    یار جلوہ نما نہیں ہوتا

    صبر کر صبر اے دل محزوں
    اس محبت میں کیا نہیں ہوتا

    گو نسیم سحر ہے آہ مری
    غنچۂ دل تو وا نہیں ہوتا

    مرغ بسمل سا کیوں نہ میں تڑپوں
    درد راحت فزا نہیں ہوتا

    کیوں کروں جا کے میں اسے سجدہ
    بت کافر خدا نہیں ہوتا

    ہوتا نام و نشاں کا گر طالب
    میں ترا نقش پا نہیں ہوتا

    کیوں دل آتا تمہارے در پہ صنم
    گرچہ شوق لقا نہیں ہوتا

    عشق ہوتا نہیں تو پیش نظر
    جلوۂ حق نما نہیں ہوتا

    سر کٹانے سے ہو گئی راحت
    عشق کا یہ مزا نہیں ہوتا

    مجھ سے در پردہ ہے تجھے الفت
    مجھ کو یہ حوصلا نہیں ہوتا

    دل کو کیوں کر جمیلہؔ میں پھینکوں
    کسی صورت جدا نہیں ہوتا
    جمیلہ خدا بخش​
     

Share This Page