السلام علیکم اس مضمون میں کچھ تاریخی حقائق کو مسخ کر کے یا کم از کم کئی تاریخی حقائق اپنے اصل سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کئے گئے ہیں ۔ یا کم از کم ہم بھٹیوں کو ہمارے بزرگوں کی طرف سے بیان کی گئی روایات کے خلاف ہیں ، اور کسی بھی قوم کی تاریخ خود اس کے بزرگوں سے بہتر کوئی دوسرا نہیں جان سکتا ۔
دُلا بھٹی کیا کہانی کا آغاز اُس کے دادا رائے ساندل خان بھٹی سے شروع ہوتی ہے ، بھٹی راجپوت ہوتے ہیں اور تمام راجپوت اقوام ہمیشہ سے جنگجو سمجھی جاتی رہی ہیں ، جب کہ تمام راجپوتوں میں بھٹی اپنی جنگجؤانہ مزاج کے سبب زیادہ مشہور رہے ہیں ، رائے ساندل خان بھٹی ، ساندل بار کے تمام راجپوت اقوام کا سردار تھا اور پورے علاقے کا بے تاج بادشاہ تھا ، مغل بادشاہ بابر کی ہندوستان آمد اور پھر یہاں قابض ہو جانے کو یہاں کی اقوام اور خصوصا راجپوتوں نے بلکل تسلیم نہیں کیا ، ان مین ہندو راجپوت بھی تھے اور مسلمان راجپوت بھی ، یہاں میں یہ بھی بتاتا چلو کہ بابر کو مغل ( غاصب ، ڈاکو ) کا لقب بھی راجپوتوں نے ہی دیا تھا ، ورنہ بابر نسلا برلاص ترک تھا ، تاریخ میں مغلیہ سلطنت کبھی مغلیہ سلطنت نہیں کہلوائی ، یہ تو پچھلی صدی کی ابتداء میں ایک بار پھر اُنہیں مغل کہنا شروع کر دیا گیا ہے ۔ بابر کے بعد ہمایوں کی حکومت اور پھر فرید خان عرف شیر شاہ سوری کی بغاوت کے دوران بہت سے راجپوتوں نے شیر شاہ سوری کا ساتھ دیا ، شیر شاہ سوری کی بدقسمتی یا ہمایوں کی خوش نصیبی کہ وہ زیادہ دن زندہ نہ رہ سکا ، اُس کے انتقال کے بعد اُس کی اولاد میں کوئی بھی ایسا نہ تھا کہ جو اُس کی فتوحات کو قائم رکھ سکتا ، اس لیے ہمایوں کی بھائی کامران مرزا نے شیر شاہ کے انتقال کے فورا بعد ہمایوں کو کابل سے بلا لیا ، اور یوں مغل سلطنت ایک بار پھر مضبوط ہو گئی ، ہمایوں کے بعد جب اکبر تخت پر بیٹھا اور اُس نے پنجاب کو مکمل طور پر ایک بار پھر اپنے سر نگوں کرنے کا ارادہ کیا تو ساندل خان سمیت پنجاب کے کئی سرداروں جو اپنے اپنے علاقوں میں آزاد تھے اکبر کے ارادوں کے خلاف سخت مزاہم ہوئے ، کئی برس کی سخت لڑائیوں کے بعد آخر اکبری فوج ساندل خان اور اُس کے بیٹے فرید خان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئے ، دونوں کو لاہور میں اکبر کے سامنے پیش کیا گیا ۔ اکبر نے اُن کے سامنے تین شرائط رکھی ۔ 1۔ رائے ساندل خان بھٹی اکبر کی اطاعت کا اعلان کرے اور سرکاری شرح کے مطابق مالیہ دے ۔ 2۔ سرکار کی اطاعت کر کے اناج اور دیگر آمدنیوں کی شرح سرکار کو دی جائے ۔ 3۔ تیسری شرط یہ ہے کہ اگر درج بالا شرائط قبول نہیں تو اکبر کی اطاعت تسلیم کرتے ہوئے صرف جنگی حالات میں مغل فوج کو اناج اور کمک فراہم کی جائے ۔ رائے ساندل خان بھٹی اور رائے فرید خان بھٹی نے تینو شرائط ماننے سے انکار کر دیا ، جس کے بعد اُن دونوں کو پھانسی کی سزا دی گئی اور عام لوگوں کی عبرت کے لیے اُن کی کھالوں میں بھس بھروا کر شاہراہ پر لٹکا دی گئی ، رائے فرید خان بھٹی کی بیوہ لُدھی بی بی اُن دنوں امید سے تھی ، اپنے سرداروں کی موت اور پھر اپن کی لاشوں کی بے حرمتی دیکھ کر بھٹیوں کا لہو مزید گرما گیا ، اور پھر ایسی بغاوت شروع ہوئی کہ اکبر سے سنبھالنا مشکل ہو گیا ، ایسے وقت میں ، اکبر جیسے بادشاہ نے بھی ایک سیاسی چال چلی ، رائے فرید خان کی بیوہ " لُدھی بی بی " ( جو اکبر کے محل میں نظر بند تھی اور جس نے اُن ہی دنوں عبداللہ بھٹی کو جنم دیا تھا ) کو استعمال کیا ، اپنے شیر خوار بیٹے شہزادہ سلیم کو لیکر اُس کے پاس اور اُس کی گود میں ڈال دیا اور کہا کہ وہ شہزادے کو اپنا دودھ پلائے تانکہ عبداللہ بھٹی اور شہزادہ سلیم آپس میں دودھ شریک بھائی بن جائیں ، یوں محل میں قید بے بس مگر بہادر عورت نے دونوں کو اپنا دودھ پلایا ، دُلا بھٹی اور شہزادہ سلیم ایک ہی محل میں ایک ساتھ کھیل کر بڑے ہوئے ہیں ، دُلا بھٹی کا معاملہ بھی کم و بیش ویسا ہی ہے جیسا سیدنا موسی علیہ السلام کا تھا ، دُلا بھٹی بھی اپنے دشمنوں کے گھر میں پلا بڑھا ہے ۔ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ اُسے کیسے علم ہوا کہ اکبر نے اُس کے باپ اور دادا کو قتل کیا تھا ، البتہ کچھ روایات ہیں ، جن میں سے زیادہ مشہور روایت یہ ہے کہ ایک بار دُلا بھٹی نے کنویں سے پانی بھرتی کسی لڑکی کا گھڑا توڑ دیا تھا ، جس پر اُس نے اُسے طعنہ دیا کہ برے راجپوت بنے پھرتے ہو ، اپنی طاقت کا اظہار اپنے باپ اور دادا کے قاتل کے خلاف کرو ۔ دپلا محل وآپس آیا ، اور ماں سے ساری بات پوچھی ، اُس کے بعد وہ اپنی ماں کو لیکر ساندل بار لوٹ گیا ، اُس نے بھٹیوں کو ایک بار پھر منظم کیا اور پھر اگلے بیس برس تک اکبر بادشاہ اُس سے عاجز آیا رہا ، بیس برس تک پنجاب کی ہواوں میں دپلے بھٹی کے یہ الفاظ گونجتے رہے ۔ میں ڈھاواں دِلّی دے کِنگرے تے بھاجڑ پادیاں تختِ لہور دُلا بھتی اپنوں کی غداری کے سبب گرفتار ہوا ، اکبر بادشاہ اور شہزادہ سلیم اُس سے نرم رویہ رکھنا چاہتے تھے مگر اُس کے لہو کی گرمی اور مزاج کا ضدی پن اکبر کا لہو دن بدن جلاتا رہا ، قید کے دوران بھی وہ اکبر بادشاہ کو کسی قسم کی تعظیم نہ دیتا ، اُس پر بے انتہا تشدد کیا گیا مگر وہ اکبر کے سامنے نہ جھکا ، آخر اُسے کچے سمرے میں پرو کر سخت دھوپ میں ڈال دیا گیا ، یہ شاید دُنیا کی سخت ترین سزا ہے کہ جب کچھا چمڑا دھوپ میں سوکھ کر سمٹا ہو گا ۔ ۔ ۔ ۔ دُلے بھٹی کے بعد اکبری فوج نے بھٹی قبائل پر بہت سخت مظالم ڈھائے ، ہزاروں قتل کر دئیے ، قیدی بنا لئے گئے جو بچ گئے وہ اپنی اپنی جان بچا کر جہاں رب لے گیا چلے گئے ۔
@آصف احمد بھٹی بھائی انتہائی معلوماتی پوسٹ ارسال فرمانے کے لیے بہت شکریہ۔ معلومات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا خوش رہیں