1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محبت رسول�اسباب اور تقاضے

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏27 جون 2013۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو سراپا برکت اور سراسر رحمت بنا کر مبعوث فرمایا ہے،آپ کا وجود باجود ساری انسانیت کے حق میں نعمت عظمی ہے،آپ کی ذات قدسی صفات ومجمع کمالات سے محبت ایمان کا تقاضہ بلکہ عین ایمان ہے،صحیح بخاری میں حدیث پاک ہے:
    ترجمہ:سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک صاحب ایمان نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والد ،اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔
    دنیا میں جب کوئی کسی سے محبت کرتا ہے تو اس کی وجہ اور داعیہ چار (4)اسباب میں سے کوئی ایک ہوتا ہے،کسی سے ’’حسن وجمال‘‘کی بنا‘محبت کی جاتی ہے کہ صاحب حسن وجمال کی کشش اور دل کو موہ لینے والی اداؤں کو دیکھ کرلوگ اس کے فریفتہ ہوجاتے ہیں،یا کسی سے’’فضل وکمال‘‘کی بنیاد پر محبت کی جاتی ہے،کہ وہ بافضیلت اور صاحب جاہ وحشمت ہے،یا کسی سے’’جود ونوال‘‘کے سبب محبت کی جاتی ہے کہ وہ صاحب عطا و بخشش ہے،یا پھر کسی سے’’تعلق وقرابت‘‘کی بنا محبت کی جاتی ہے،کہ اس سے ہمارا خونی رشتہ اور قرابت وتعلق ہے۔
    ان چار اسباب کی بنا کسی سے محبت کی جاتی ہے،اور یہ چاروں اسباب بدرجہ اتم واکمل محبوب دوجہاں ذات رسالت مآب صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں پائے جاتے ہیں۔
    حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حسن وجمال سے متعلق حضرات صحابۂ کرام فرماتے ہیں:حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ خوب رو اور سراپائے اقدس کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین وجمیل ہیں۔(صحیح بخاری،حدیث نمبر3549)
    ہماری نگاہوں نے آپ جیسے حسن وجمال والا نہ آپ سے پہلے کسی کو دیکھا اور نہ آپ کے بعد۔
    حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فضل وکمال سے متعلق سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 253 ميں ارشاد ہے: ترجمہ:یہ مقدس رسول ہیں جن میں بعض کو ہم نے بعض پر فضیلت دی،ان انبیاء کرام میں ایک کی شان یہ ہے کہ ہم نے انہیں شرف کلام عطا کیا اور ایک کو کئی درجے بلندی عطا کی۔
    مفسرین کرام نے فرمایاکہ’’ایک کو کئی درجے بلندی عطا کی’’سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں۔
    آپ کے جود ونوال کا یہ عالم کہ آپ کے دستہائے اقدس ہمیشہ سخاوت وبخشش کی بارش فرماتے،کوئی سائل کبھی محروم نہ لوٹتا،اور کسی مانگنے والے نے آپ سے’’نہیں‘‘کبھی نہیں سنا۔
    اور قرابت وتعلق سے متعلق ارشاد الہی ہے:ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مؤمنین سے ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہیں۔(سورۃ الاحزاب6)
    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت عین ایمان ہے، محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم مکمل طور پر آپ کی سنتوں پر عمل پیرا ہوں، آپ کی اتباع وپیروی، اطاعت و فرمانبرداری کریں، آپ کی سیرت طیبہ کے انوار سے عملی زندگی میں انقلاب بپا کریں، زندگی کے ہر نشیب و فراز میں آپ کی تعلیمات پر کاربند رہیں اور اپنی حرارت ایمانی و محبت نبوی کا ثبوت دیں، ہماری کامیابی وکامرانی اتباع رسول میں مضمر ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے میری سنت کو زندہ کیا یقیناً اس نے مجھ سے محبت کی اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے وہ جنت میں میری رفاقت و معیت سے مالا مال ہوگا۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ
     
    پاکستانی55 اور شہباز حسین رضوی .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں