1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اشک غم آنکھ سے باہر بھی نہیں آنے کا

Discussion in 'اردو شاعری' started by intelligent086, Apr 7, 2021.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اشک غم آنکھ سے باہر بھی نہیں آنے کا
    ابر چھٹ جائیں وہ منظر بھی نہیں آنے کا

    اب کے آغاز سفر سوچ سمجھ کے کرنا
    دشت ملنے کا نہیں گھر بھی نہیں آنے کا

    ہائے کیا ہم نے تڑپنے کا صلہ پایا ہے
    ایسا آرام جو آ کر بھی نہیں آنے کا

    عہد غالبؔ سے زیادہ ہے مرے عہد کا کرب
    اب تو کوزے میں سمندر بھی نہیں آنے کا

    سبزہ دیوار پہ اگ آیا ظفرؔ خوش ہو لو
    آگے آنکھوں میں یہ منظر بھی نہیں آنے کا
    ظفر گورکھپوری

     

Share This Page