1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نبی کریم کی نماز جمعہ

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏22 مئی 2018۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    نبی کریم کی نماز جمعہ
    توصیف احمد خان
    May 21, 2018

    رسول اللہﷺ مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ پہنچ جاتے ہیں۔ یہ پیر کا روز ہے جب آپﷺ قبا کی بستی میں تشریف لاتے ہیں۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ اور حضرت عامر بن فہیرہ ؓ بھی ساتھ ہیں بعد میں حضرت علیؓ بھی آن ملتے ہیں جن کو آپ امانتوں کی واپسی کیلئے اپنے بستر پر سلا آئے تھے۔ حضرت علیؓ آبلہ پا ہیں آپﷺ ان پر لعاب دہن لگاتے ہیں تو کوئی آبلہ رہتا ہے نہ زخم۔ قبا میں چند روز قیام کے بعد آپﷺ یثرب
    (مدینہ) روانہ ہو جاتے ہیں۔ یہ جمعہ کا دن تھا جب حضورﷺ کی سواری مدینہ میں داخل ہوئی۔ مدینہ میں داخل ہوتے ہی آپﷺ نے نماز جمعہ ادا کی اور خطبہ ارشاد فرمایا تاریخ میں کہیں یہ نہیں ملتا کہ یہ آپﷺ کی پہلی نماز جمعہ تھی یا اس سے پہلے آپﷺ قبا میں بھی نماز جمعہ ادا فرما چکے تھے۔ قبا میں قیام کے عرصہ کے بارے میں سیرنگاروں میں اختلاف ہے۔ اس سے پہلے مکہ میں آپﷺ نے کبھی نماز جمعہ ادا نہیں فرمائی تھی جن کی وجہ وہاں کے حالات تھے کیونکہ جمعہ کیلئے اجتماع ناممکن تھا۔

    اگر آپﷺ نے پیر کے بعد آنے والے جمعہ کو مدینہ کا سفر کیا تو ایسی صورت میں مدینہ میں پہلی نماز جمعہ ادا کی گئی تاہم زیادہ عرصہ قیام ہوا تو پھر یقینا آپ نے یہ نماز قبا میں ادا کی ہوگی۔ ایسی صورت میں مدینہ میں ادا کی گئی نماز سب سے پہلے نہیں تھی۔ بہرحال یہ کوئی اختلافی مسئلہ نہیں۔

    نبی کریمﷺ قبا سے روانہ ہوئے تو یہ قریباً دوپہر کا وقت تھا۔ آپﷺ وادی رانونا پہنچے تو بنو سالم بن عوف کی بستی آپ کے سامنے تھی۔ سورج ڈھل رہا تھا۔ نماز جمعہ کا وقت ہو گیا تھا لہٰذا آپ کی امامت میں اس بستی میں نماز جمعہ ادا کی گئی جس میں قریباً ایک سو مسلمان موجود تھے۔ بعد میں اس جگہ ایک مسجد بنا دی گئی جسے مختلف نام دیئے گئے تاہم مسجد جمعہ ایک ایسا نام تھا جس نے باقی ناموں کو فراموش کرا دیا اور آج یہ صرف مسجد جمعہ ہے۔ یہ مسجد نبوی سے زیادہ دور نہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایک اور مسجد بھی تعمیر کی گئی تھی جو مسجد عتبان کہلائی تاہم اب یہ مسجد تو نہیں ایک چاردیواری کے اندر اس کا ملبہ موجود ہے نماز جمعہ کے بعد نبی کریمﷺ نے خطبہ بھی ارشاد فرمایا جو تاریخ ساز تھا۔ اس خطبہ میں اسلامی معاشرے کے خدوخال واضح کر دیئے گئے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا۔

    تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں میں اسی کی حمد کرتا ہوں اور اسی سے مدد مانگتا ہوں میں اللہ ہی سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اسی سے ہدایت طلب کرتا ہوں۔ میں اس (اللہ) پر ایمان لایا ہوں اور میں اس (اللہ) کا انکار نہیں کرتا اور جو اللہ کا انکار کرے اس سے دشمنی کروں گا۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اسکا کوئی شریک نہیں اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں جنہیں (اللہ نے) بھیجا ہے۔ ہدایت، دین حق، نور اور موعظت کے ساتھ اس وقت جب انبیاء کی آمد کے سلسلہ میں طویل وقفہ آ چکا تھا۔ (اور اس دور میں جب )علم قلیل ہو گیا تھا اور لوگ گمراہی میں تھے اور (اس دور میں آئے جب) دنیا ختم ہونے والی تھی قیامت اور موت قریب آ چکی تھیں جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی تو بیشک وہی ہدایت یافتہ ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے وہ گمراہ ہوا اور وہ گمراہی میں حد سے بڑھ گیا اور تاریکی میں دور نکل گیا اور میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ سب سے بہتر وصیت ہے جو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو کر سکتا ہے۔ وہ اسے اپنی آخرت کی بھلائی کیلئے تیار کرتا ہے اور اسے (مسلمان بھائی کو) اللہ سے ڈرنے کا حکم دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے یوں ڈرتے رہو جیسے اس نے تمہیں اپنے غضب سے ڈرایا ہے۔ اس نصیحت سے بہتر اور کوئی نصیحت نہیں اور نہ اس سے بہتر کوئی یاددہانی ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کر اور اسکا خوف رکھتے ہوئے نیک عمل کرنا ہی تقویٰ ہے اور قیامت کے دن جس چیز کی تم خواہش رکھتے ہو اس کے حصول کے سلسلہ میں یہی (نصیحت) سچی مدد ہے اور جو شخص اپنے اور اللہ کے درمیان تمام ظاہری اور باطنی حالات کی اصلاح کرتا ہے اور وہ ہر عمل میں اللہ کی رضا طلب کرتا ہے تو اسکا یہ عمل دنیا میں اس کے ذکر (شہرت) میں اضافہ کرے گا اور آخرت کیلئے اس کیلئے (اس وقت فائدہ مند ثابت ہو گا) جب اسے اعمال حسنہ (اپنے بھیجے ہوئے اعمال) کی ضرورت ہو گی اور وہ خواہش کرے گا کہ ان اعمال حسنہ کے علاوہ جو برے اعمال ہیں وہ آج مجھ سے دور رہیں، اور اللہ تعالیٰ تمہیں ڈراتا ہے اپنی ذات سے (برے اعمال سے روکنے کی خاطر لیکن اس کے باوجود) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ بہت مہربان ہے اور جو شخص اپنی بات کو سچا ثابت کر دے گا اور اپنے وعدوں کو پورا کرے گا تو اس کیلئے اللہ تعالیٰ اپنے کیے ہوئے وعدوں کو بھی پورا کرے گا کیونکہ وہ اپنے وعدے سے نہیں پھرتا اور نہ بندوں کے ساتھ (کسی قسم کا ) ظلم کرتا ہے۔ جو کام تم کر رہے ہو اور جو کام تم بعد میں کرو گے چاہے وہ پوشیدہ ہوں یا علانیہ (ان تمام کاموں میں) اللہ سے ڈرتے رہا کرو کیونکہ جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے اور قیامت کے دن اسے اجر عظیم عطا فرمائے گا اور اللہ سے ڈرنے والے کیلئے عظیم کامیابی ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنا انسان کو اللہ تعالیٰ کے خوف اور اس کے عذاب سے بچاتا ہے اور اللہ کی ناراضی سے محفوظ رکھتا ہے۔ بیشک خوف خدا سے (انسان کا) چہرہ روشن ہو جاتا ہے اسے رب کی رضا حاصل ہوتی ہے اور اس کے درجات میں بلندی اور اضافہ ہوتا ہے تم اپنا حصہ (سعادت) حاصل کر لو، اللہ تعالیٰ کے احکام میں کوتاہی نہ کرو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنی کتاب (قرآن) کی تعلیم دے دی ہے اور تم پر اپنا راستہ (صراط مستقیم) واضح کر دیا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ آزمائے کہ سچے کون ہیں اور جھوٹے کون ہیں اور تم (لوگوں پر) احسان کرو جیسے اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا ہے اور اللہ کے دشمنوں کے ساتھ تم بھی دشمنی رکھو اور اللہ کے راستے میں ایسے جہاد کرو جیسے کرنے کا حق ہے اور اللہ نے تمہیں اس کام کے لیے منتخب کیا ہے اور اسی نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے تاکہ تم میں سے جو ہلاک (شہید) ہونا چاہیے وہ کسی دلیل (مقصد) کی خاطر ہو اور جو تم میں سے زندہ رہنا چاہیے وہ بھی کسی خاصل دلیل (مقصد) کی خاطر زندہ رہے اور اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر کسی میں قوت نہیں ہے۔ پس کثرت سے اللہ کا ذکر کیا کرو اور موت کے بعد (آنے والی) زندگی کیلئے اعمال کیا کرو پس جو شخص اپنے درمیان اور اللہ کے درمیان معاملات درست کر لیتا ہے (احکام خداوندی پر عمل کرتا ہے) تو اللہ تعالیٰ اس کے اور لوگوں کے درمیان معاملات کو درست کر دیتا ہے۔ یہ اس طرح کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے بارے میں فیصلہ فرماتا ہے نہ کہ لوگ اپنے بارے میں اپنی مرضی نافذ کر سکتے ہیں اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے تمام احوال کا مالک ہے جبکہ لوگ اس کے مالک نہیں بن سکتے۔ اللہ تعالیٰ بہت بڑا ہے اور اسکی مدد کے بغیر کوئی قوت اور طاقت نہیں جو بہتراعلیٰ اور عظمت والا ہے۔
    (سیرت الرسول طاہر القادری)

    نبی کا پہلا خطبہ جمعہ کیا خوبصورت ہے جس میں ہر چیز کھول کر بیان کر دی گئی ہے اور مومینن کو مسلم معاشرے اور اللہ اور رسول کے ساتھ ان کے تعلق کے حوالے سے ہر امر کی وضاحت کر دی گئی ہے۔ اس کا ایک ایک لفظ لعل وگوہر سے بھی قیمتی ہے۔ اب یہ ہمارا کام ہے کہ اس پر کس حد تک عمل کرتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ اس کو اپنا کر ہی ہم دنیا اور آخرت میں فلاح پا سکتے ہیں بصورت دیگر ہم ذلت ورسوائی کا شکار رہیں گے اور اللہ کے سوا کوئی ہمیں اس سے نہیں بچا سکتا۔

    برادر عزیز ماجد یزدانی کا ایک تازہ شعر نظر سے گزرا ہے وہ بھی پیش خدمت ہے۔

    میرے ہونٹوں سے گلابوں کی مہک آتی ہے
    نام جب جب بھی لیا محمد کا میں نے
    ٭٭٭
     
    پاکستانی55 اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں