وہ ایک صُبح نادر خان سَر گِروہ (ممبئی) مقیم مکہ مکرمہ ایک صُبح اُٹھوں کہ۔۔۔نیند کا خمار نہ ہو۔۔۔شب کے خوابوں کے ذہن پر آثار نہ ہوں۔بس ایک انگڑائی میںٹوٹ جائے تھکن کی زنجیر کی ایک ایک کڑی۔۔مَلجگی صبح کے جالی دار پردے میں بادِ صبا۔۔۔لہراتی ، اِٹھلاتی آئے اور میرے احساس کو چُھو کر یوں گزرے کہ روح کو مسرور کردے۔۔ہوا کی سرد لہر چہرے کو تھپتھپائے، ناز اٹھائے۔۔۔بالوں میں سرسرائے، لَٹوں کو چھیڑ کر پریشان کر دے۔۔اور میں بازوؤں کو سمیٹ کر، خود بھی سِمٹ کر رات کی لمحہ لمحہ ماند پڑتی سیاہی کو دیکھوں۔۔پھر اُفق سے سر اُٹھاتے سورج کو درجہ بدرجہ بُلند ہوتے دیکھوں۔۔سنہری نرم و نازک کرنوں سے دھیرے دھیرے پھیلتے اُس اُجالے میں ہر منظر سُہانا لگے۔۔۔ہر چہرہ شاداں و فرحاں لگے۔۔ کوئی بھی ، کچھ بھی بُرا نہ لگے۔۔اُس صبح۔۔۔مجھے شام کا انتظار نہ رہے۔۔مجھ کو کسی سے، کسی کو مجھ سے کوئی کام نہ رہے۔۔۔کوئی وعدہ کوئی التزام نہ ہو۔۔۔کل پر ٹالا ہوا۔۔۔کل کا کوئی کام نہ ہو۔۔۔وہ صبح کچھ دیر میرے ساتھ رہے۔۔۔دوپہر سے ملنے کو وہ بے قرار نہ ہو۔۔۔ بس ایک صبح ایسی آئے۔۔۔ہاں! وہ صُبح کبھی تو آئے۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔وہ صُبح کبھی تو آئے۔۔۔۔!!!
جی رکن ہیں۔۔۔میرے دوست ہیں۔۔۔آج کل اپنے کسی پراجیکٹ میںمصروف ہیں۔۔پراجیکٹ کو پایہء تکمیل تک پہچانے کے بعد انشاء اللہ ہماری اردو پیاری اردو پر آئے گیں۔۔۔ اپنا خیال رکھیں۔۔خوش رہیں۔
قدرِ انساں نادر خان سَر گِروہ (ممبئی) مقیم مکہ مکرمہ کُرَہء ارض کا انسان مریخ پر وجودِ انساں کی تلاش میں کوشاں ہے۔۔دُور۔۔۔آسمان میں تاک لگائے مدھم و مبہم ستاروں کی کھوج میںگم۔۔۔سمندر کی گہرئی میں رنگا رنگ مخلوق سے رو برو ہونے کو غوطہ زن۔۔۔ویران کھنڈروں کی خاک اُڑا کر اُن کے مکینوں کے نقشِ پا ڈھونڈرہا ہے۔۔زمین کی پَرتیں اُلٹ کر قدیم شہروں کی ثقافت، تہزیب و تمدن سے ہمیں آشنا کروا رہا ہے۔۔۔مٹی کے ڈھیروں کو کُرید کُرید کر نکالے گئے ڈھانچوں اور ممیائی لاشوں کو بلا تفریق مزہب و حیثیت۔۔بڑے احترام سے۔۔۔شیشے کے تابوتوں میں سجا رہا ہے۔۔۔۔ انسان۔۔۔صحراؤں میں، پہاڑوں میں، غاروں میں، برفانی وادیوں میں، بیابانوں میں۔۔ماضی کی تہہ میں دبے، بدبو میںاٹے، خاک میں رل مل چکے اجسام کےنام و نشان ڈھونڈ رہا ہے۔۔۔ مگر افسوس! پاس کھڑے، جیتے جاگتے انسان میں اُسے کوئی خوبی، کوئی انوکھی بات نظر نہیں آرہی ۔۔۔اس متجسس انسان نے کبھی اپنے دور کے انسان کی قدر نہیں کی۔۔۔اس نے ہر دور میںاپنے جیسے انسانوں کو بلاترَدُّد جان سے مارا ہے۔۔تاکہ آنے والے والے وقتوں کے لوگ اُن کے کرم خوردہ ڈھانچوں پر مٹی ہٹا کر انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھیں۔۔۔
کاشفی صاحب آپ کا شُکریہ جو میرے نثر پاروں کو اِس خُوب صورت بزم میں " مکشوف " کیا۔ عقرب آپ کی شکایت بہت جلد دور ہوگی۔ نعیم صاحب ! تبصرے کے لئے بہت شکریہ۔
السلام علیکم نادرسرگروہ بھائی ۔ آپ جیسی ادبی شخصیت کی ہماری اردو میں شمولیت اور موجودگی ایک اعزاز سے کم نہیں۔ مندرجہ ذیل لنک پر ہماری اردو کی روایات کے مطابق ایک دلچسپ تعارفی آپکی خدمت میں پیش کیا گیا ہے۔ ذرا نظر کرم فرمائیے اور اسکے حل کرکے ہم سبکو اپنے بارے میں جاننے کاموقع دیجئے۔ ہمیں خوشی ہوگی۔ http://www.oururdu.com/forums/viewtopic.php?f=21&t=3994 والسلام
عقرب صاحب نعیم صاحب این آر بی صاحب خاور چودھری صاحب آپ سب کا شکریہ۔ اچھے پڑھنے والے ہوں گے۔ ۔ ۔ تو لِکھنے والے ۔ ۔ ۔ اور اچھا لِکھیں گے۔ ۔ ۔ اور اچھا ۔ ۔ ۔ اور اچھا۔
:a180: :a165: نادر خان صاحب کی ماشااللٌہ کیا بات ھے، ان کی یہاں پر آمد ھمارے لئے باعث فخر ھے، انہوں نے ھماری پیاری اردو کی محفل میں آکر مزید جان ڈال دی ھے، اور ھم سب کو ان سے بہت کچھ سیکھنے کو مل رھا ھے،!!!!! اللٌہ تعالیٰ انہیں ھمیشہ خوش و خرم رکھے، آمین،!!!!!!