میانہ روی ٭ ٭ ٭ میں ہوں بہت غریب مگر اپنے مال سے خوش ہوں کہ ہوں امیر ابھی دل کے حال سے مشکل میں ڈالا لقمہ تر کی تلاش نے کتنا سکوں تھا ملتی تھی جب ہم کو دال سے ہوتا ہے اعتماد جنھیں اپنے آپ پر کیا ان کو کوئی واسطہ دست سوال سے لازم ہے ہر قدم پہ ہو کردار کا خیال انساں پرکھا جاتا ہے خود اپنی چال سے کوئی کسی کا درد یہاں بانٹتانہیں حاصل نہ ہوگا کچھ تمہیں حزن و ملال سے جو سر چڑھ کے بولتا ہے ، ہے یہ وہ نشہ آذاد ہوسکے نہ ریالوں کے جال سے کوئی روش میانہ روی سے بھلی نہیں تم زندگی گزارو مگر اعتدال سے غوری میں ایک عام بشر کی طرح سے ہوں یعنی حزیں تھا ہجر سے شاداں وصال سے - - - - - - - - عبدالقیوم خان غوری - الجبیل الصناعیہ المملکہ العربیہ السعودیہ