1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہم غزل میں ترا چرچا نہیں ہونے دیتے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏21 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:


    ہم غزل میں ترا چرچا نہیں ہونے دیتے

    تیری یادوں کو بھی رُسوا نہیں ہونے دیتے

    کچھ تو ہم خود بھی نہیں چاہتے شہرت اپنی

    اور کچھ لوگ بھی ایسا نہیں ہونے دیتے

    عظمتیں اپنے چراغوں کی بچانے کے لیے

    ہم کسی گھر میں اُجالا نہیں ہونے دیتے

    آج بھی گائوں میں کچھ کچے مکانوں والے

    گھر میں ہمسائے کے فاقہ نہیں ہونے دیتے

    ذکر کرتے ہیں ترا نام نہیں لیتے ہیں

    ہم سمندر کو جزیرہ نہیں ہونے دیتے

    مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ

    میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے


    معراج فیض آبادی​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں