1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

موبائل فون کوئی کھیل نہیں ۔۔۔۔۔ راضیہ سید

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 اگست 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    موبائل فون کوئی کھیل نہیں ۔۔۔۔۔ راضیہ سید

    کل پرسوں کی ہی بات ہے کہ میں نے موبائل کے حوالے سے ایک ویڈیو دیکھی۔ ویڈیو بنائی تو ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں گئی تھی لیکن اس کا پیغام یقیناً بہت اچھا تھا۔ ویڈیو مجھے تو بہت اچھی لگی اور اس بات کے مصداق کہ ہمارے دین میں بھی یہی تاکید ہے کہ جہاں سے آگہی ملے لے لو، تو میں نے اپنے قارئین کے ساتھ بھی اس کو شیئر کرنا مناسب سمجھا۔ خیر بات ہو رہی ہے موبائل کی کہ آج کل کے اس ترقی یافتہ دور میں موبائل اہم ضرورت کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ لگتا ہے کہ جیسے اس کے بغیر ہماری زندگی مکمل ہی نہیں ہے۔ جسے دیکھو اپنی خیریت بتانے کے لئے موبائل استعمال کر رہا ہے۔ بالکل عام سی اور غیر ضروری باتوں کے لئے ٹیکسٹ بھیجے جا رہے ہیں۔ اب اگر کسی فضول آدمی کے ہاتھ میں یہ خطرناک آلہ آ گیا ہے تو اس کے ذریعے مخرب الاخلاق پیغامات اور ویڈیوز بھی بھیجی جا رہی ہیں۔ بچوں کے ہاتھوں میں موبائل کھلونا بن کر رہ گیا ہے۔ جب دیکھو کوئی گیم کھیلی جا رہی ہے تو کبھی کچھ کیا جا رہا ہے۔ یہ سوچے سمجھے بغیر کہ موبائل کمپنیوں نے بھی اس بارے میں سخت تنبیہ کی ہے کہ جب بھی موبائل استعمال کیا جائے تو کان سے قدرے دور رکھ کر کیونکہ موبائل کے انیٹینا سے نکلنے والی شعاعیں آپ کے دماغ پر مضر اثرات مرتب کرتی ہیں۔ دفاتر میں ہر وقت موبائل لے کر گھومنا بھی فیشن بن گیا ہے بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ موبائل اچھے سٹیٹس کی ایک علامت بن گیا ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا۔ لوگ کس بھی انسان کی شخصیت کو فراموش کر دیتے ہیں لیکن یہ ضرور دیکھتے ہیں کہ اس کے پاس موبائل کتنے ہزار اور کون سے ماڈل کا ہے۔ خیر بات کہاں سے کہاں پہنچ گئی، اصل میں موبائل ایک ضرورت ہے اور اس کا استعمال یقیناً کال کرنا اور اپنے عزیزوں اور دوستوں سے رابطے میں رہنا ہے، لیکن کال کے مقابلے میں اگر ٹیکسٹ کر لیا جائے تو کان کے پردوں اور دماغ کی ہڈیوں کو کم نقصان پہنچنے کا احتمال ہوتا ہے۔ موبائل کمپنیاں تو اپنے فائدے کیلئے نائٹ پیکجز کا اعلان کرتی ہیں اور ہماری نوجوان نسل وقت گزاری کے لئے دن رات کانوں سے موبائل چپکائے رکھنے کو اپنا فرض سمجھ لیتی ہے۔ حتیٰ کہ موبائل کی بیٹری ختم ہونے کو آ جاتی ہے لیکن پھر بھی اس کی جان نہیں چھوڑی جاتی۔

    یاد رکھیے کہ جب بھی موبائل میں بیٹری کم ہو اس کا استعمال بالکل مت کریں کیونکہ اس کے سگنلز کمزور ہوتے ہیں اور یہ زیادہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس سے آپ کے کان گرم ہو سکتے ہیں اور ان میں نمی بھی محسوس ہو سکتی ہے۔ آج کون نہیں جانتا کہ ذیابیطیس ایک موذی مہلک مرض ہے لیکن اس کی ایک بنیادی وجہ رات گئے تک جاگنا بھی ہے۔ ایک جدید تحقیق کے مطابق جو لوگ رات گئے تک جاگتے ہیں کیونکہ وہ مصنوعی روشنی جیسے ٹیلی ویژن اور موبائل فون کی روشنی میں زد میں آتے ہیں جس سے انسولین کی حسیاسیت میں کمی اور بلڈ شوگر ریگولیشن خراب ہوتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو جدید مشینری نے جہاں ہماری زندگی کو آسان بنا دیا ہے وہیں ہمارے لئے بہت سے مسائل بھی پیدا کر دیے ہیں۔ موبائل اور اس طرح کے دوسرے سوشل میڈیا روابط کی وجہ سے ہم اپنے رشتوں سے دور ہو رہے ہیں۔ کتنے ہی لوگوں کو میں نے دیکھا کہ وہ محفل میں موجود ہیں لیکن صرف جسمانی طور پر موبائل کی وجہ سے کسی اور ہی نگری میں پہنچے ہوئے ہیں۔ آج کل کسی کی سالگرہ ہو یا تیمار داری کرنا ہو ایک ٹیکسٹ میسج کے ذریعے تعلقات نبھا لیے جاتے ہیں۔ موبائل نے ہمارے درمیان کتنی دوری پیدا کر دی ہے۔

    جدید دور میں اتنا وقت نہیں رہا کہ ہم اپنے محلے داروں سے ہی مل لیں، رشتہ داروں کے پاس ہی بیٹھ جائیں حتیٰ کہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے بھی مل لیں جو کہ ہمارے گھر میں ہی رہتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کتنا عرصہ ہو گیا، آپ نے سورج کی پہلی کرن کو نکلتے دیکھا ہو؟۔ رات کے وقت ستاروں کا حسین جھرمٹ دیکھا ہو؟ کسی گراؤنڈ میں بچوں کو فٹ بال، ہاکی یا کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھا ہو؟ یا کوئی اچھی کتاب پڑھی ہو، کبھی دوستوں کے ساتھ کھانا کھایا ہو اور چھٹی کا دن اپنی فیملی کے ساتھ گزارا ہو۔ اپنے لئے اپنے خاندان کے لئے آپ نے کبھی وقت نکالا ہے؟ اپنے لئے بھی تو وقت نکالیں ناں۔ ایسے افراد کے لئے جنہوں نے آُپ کو اس وقت اپنا قیمتی وقت دیا جب آپ کچھ نہیں تھے، جیسے آپ کے والدین، بہن بھائی، دوست احباب، دفتر کے اچھے اور مخلص ساتھی جنہوں نے اپنے کاموں کو چھوڑ کر آپ کی مدد کی، آپ کی سرگرمیوں میں شریک رہے۔ دیکھیں زندگی ایک قرض کا نام بھی ہے۔ یہ لوگوں کی محبتوں کے ہم پر قرض ہوتے ہیں جن کا چکانا ضروری ہے۔

    کیا یہ ضروری بن گیا ہے کہ بوڑھے والدین تو ایک کمرے میں موجود رہیں اور آپ ٹی وی یا موبائل کھول کر خود کو مصروف ظاہر کریں۔ کھانا کھانے کے لئے آپ کے بہن بھائی ٹیبل پر منتظر ہوں اور آپ لمبے لمبے پیکجز بھگتانے میں لگے ہوئے ہوں۔ چار لوگ محفل میں ہوں اور آپ وٹس ایپ چیک کر رہے ہوں۔ یقیناً ان سب باتوں کے جواب میں آپ کے پاس ایک لفظ نہیں ہی ہو گا۔ اپنے رشتوں کو بنھانا سیکھیں، یہ سب بہت ضروری ہے نہ صرف خوشنودی الہی کے لئے بلکہ معاشرے میں اچھی اور مثبت سوچ کے لئے اور سب سے بڑھ کر آپ کی ذہنی صحت کے لئے بھی۔ ہم دنیا میں کیوں پریشان رہتے ہیں، اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم لوگوں سے نہیں ملتے، ہم ان کے مسائل نہیں سنتے، ان کی پریشانیوں کو شئیر نہیں کرتے جس کی وجہ سے ہمیں ہمارا دکھ ہی بہت بڑا دکھائی دیتا ہے اور نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ ہم ذہنی عوارض کا شکار ہونے لگتے ہیں تو چلئے آئیے ناں موبائل کو یہیں رکھیں، کچھ دیر ابا جی سے گپ ہی لگا لیتے ہیں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں