1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غلام باغ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مرزا اطہر بیگ

Discussion in 'اردو ادب' started by زنیرہ عقیل, Feb 8, 2019.

  1. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    Joined:
    Sep 27, 2017
    Messages:
    21,126
    Likes Received:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    غلام باغ
    گزشتہ 3 دہائیوں میں شاید ہی غلام باغ جیسا کوئی اور ناول لکھا گیا ہو۔ اردو ناول نگاری کی تاریخ میں علامتی اور تجریدی ادب پر خال خال ہی لکھا گیا ہے۔ مگر مرزا اطہر بیگ کے غلام باغ کو اردو ادب کا واحد ناول کہا جاسکتا ہے جو ایک وقت میں کئی رجحانات اپنے پلاٹ میں سموئے ہوئے ہے۔

    غلام باغ علامتی، حقیقی، تجریدی اور اینٹی ناول ہے۔ ناول کا مرکزی خیال اس کے مرکزی کردار کبیر مہدی کے ایک جملے ’وقت کا کوئی وجود ہی نہیں، یہ محض ایک واہمہ ہے‘ سے جانا جاسکتا ہے۔ اس ناول کا ہر کردار اپنی ذات میں ایک دانشور ہے اور زندگی کو جانچنے اور پرکھنے کا ہر ایک کا اپنا نظریہ ہے جو دوسروں کے نظریے سے قطعی مختلف ہے۔

    [​IMG]


    اردو ادب میں غلام باغ سے پہلے کا لکھا جانے والا ناول روایت اور یکسانیت سے لبریز ہے۔ مرزا اطہر بیگ نے غلام باغ میں جو کردار اور پھر ان کرداروں کو جن مناظر میں سمویا ہے، وہ اپنی طرز پر اردو ادب میں ایک اچھوتا تجربہ ہے۔ غلام باغ بیانیہ اور مکالموں سے زیادہ کرداروں کی خود کلامی کے ذریعے پلاٹ کو آگے بڑھاتا ہے۔ اردو ادب کے شائقین جب اس ناول کو پڑھنے لگیں تو صفحہ اول سے ہی خود کو ذہنی طور پر تیار کرلیں کہ وہ ایک اچھوتا اور انوکھا ناول پڑھنے جارہے ہیں۔
     

Share This Page