حضرت اقبال رحمہ اللہ کے نزدیک مغربی تہذیب کی خامیاں مغربی تہذیب سے مراد وہ تہذیب ہے جو گذشتہ تین سو سال سے یورپ میں پیدا ہوئی اور جن کی بنیاد عقلیت ، مادیت اور سائنسی ترقی پر ہے اقبال نے یورپی تہذیب کی خامیوں کو کھل کر آشکارہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی نظر میں اس تہذیب کی بڑی بڑی خامیاں حسبِ ذیل ہیں۔ وہ حکمت ناز تھا جس پر خرد مندانِ مغرب کو ہوس کی پنجہ خونیں میں تیغ کار زاری ہے تدبر کی فسوں کاری سے محکم ہو نہیں سکتا جہاں میں جس تمدن کی بناءسرمایہ داری ہے یہ پیر کلیسا کے کرامات ہیں آج بجلی کے چراغوں سے منور کئے افکار [highlight=#BFFFFF:2ry3nskx]جلتا ہے مگر شام و فلسطیں پر مرادل[/highlight:2ry3nskx] تدبیر سے کھلتا نہیں یہ عقدہ دشوار مادیت پرستی اقبال کے نزدیک اس تہذیب کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ یہ مادی ترقی اور کسبِ زر کو زندگی کی معراج سمجھتی ہے انسانی اخلاق اور روحانی اقدار کی ان کی نظر میں کوئی قیمت نہیں۔ چنانچہ انسانی زندگی میں توازن ، اعتدال اور ہم آہنگی قائم نہ رہ سکی۔ یورپ میں بہت ، روشنی علم و ہنر ہے حق یہ ہے کہ بے چشمہ حیواں ہے یہ ظلمات یہ علم ، یہ حکمت ، یہ تدبر ، یہ حکومت پیتے ہیں لہو دیتے ہیں تعلیم مساوات حضرت اقبال رحمہ اللہ کو مغربی تہذیب سے یہی شکایت ہے کہ وہ ظاہری اور خارجی فلاح و بہبود پر نظر رکھتی ہے اور روح کی پاکیزگی اور بلندی کا کوئی دھیان نہیں کرتی۔ حالانکہ یہی انسانی افکار و اعمال کا سرچشمہ ہے یورپ نے عناصر ِ فطرت کوتو تسخیر کر لیا لیکن روحانی نشوو نما اور صفائی قلب کی طرف توجہ نہ دے سکا۔ ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا اپنی حکمت کے خم و پیچ میں الجھا ایسا آج تک فیصلہ نفع و ضرر کر نہ سکا جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا زندگی کی شب تاریک سحر کر نہ سکا امتِ مسلمہ کے لیے حضرت اقبال رحمہ اللہ ایک بہت ہی اہم پیغام دیتے ہیں اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمی :saw: ذرائع : اقبال اور مغربی تہذیب
۔ بہت شکریہ نعیم صاحب ۔ ۔ تبصرہ کیا کروں۔۔۔۔؟ کہ۔۔۔ ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا
درست کہا نادر خان بھائی ۔ علامہ اقبال کے کلام کی عظمت پر کچھ کہنا جوئے شیر لانا ہے۔ انتخاب کی پسندیدگی کے لیے آپ کا بہت شکریہ ۔ خوشی جی آپ کا بھی شکریہ ۔
شکریہ راشد بھائی ۔ کاش آج ہم پاکستانی علامہ اقبال کے نظریات کا خود کو ٹھیکیدار سمجھنے والے ، کبھی انکے نظریات و تعلیمات پر 50 فیصد ہی عمل کر لیں تو ہمیں کتنا فائدہ ہوسکتا ہے۔