1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امام احمد رضا اور بیانِ جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم غلام مصطفی قادری رضوی پارٹ ۲

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏2 جون 2013۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    حدائقِ بخشش امام احمد رضا کی نعتوں کا حسین گلدستہ ہے جس کی ہر کلی خزاں نا آشنا ہے۔ مدحت و نعت کا لازوال ارمغان ہے جس کی ہر نعت معنی آفرینی، شوکت الفاظ اور وفورِ عقیدت کی بدولت آسمان عقیدت پر جگمگانے والے نجمِ کامل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس میں جگہ جگہ جمالِ مصطفوی کے تذکرے محبت بھرے انداز میں بیان کیے گئے ہیں بلکہ صرف سلامِ رضا ”مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام“ میں تو ایک ایک عضوِ رسول پر نرالے انداز میں عقیدت کے گل نچھاور کیے ہیں۔ ذرا بیانِ جمالِ مصطفی کا یہ انداز دیکھئے

    عید مشکل کشائی کے چمکے ہلال
    ناخنوں کی بشارت پہ لاکھوں سلام
    شمس و قمر، سیارگانِ فلک، گل ہائے رنگارنگ اور سبزہ زاروں کا حسن بھی کسی کے نزدیک بڑا اہم ہوتا ہے مگر عاشقِ صادق امام احمد رضا کہتے ہیں کہ یہ سب تو حسنِ مصطفوی کے پرتو ہیں۔ چاند تو خود حسنِ رسول کے سامنے پھیکا نظر آتا ہے بلکہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے تو بتادیا کہ چہرہٴ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھیں، پھر چاند کو دیکھیں تو جمالِ مصطفی کے آگے چاند کی چاندنی شرماجائے۔ درحقیقت چاند تو خود نقشِ کفِ پا کو بوسہ دیتا نظر آئے گا۔
    حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکو چاندنی راتوں میں دیکھا ہے۔ اس وقت آپ کے جسمِ اطہر پر سُرخ جوڑا تھا۔ میں کبھی آپ کے روئے انور کو دیکھتا اور کبھی چاند کی تابانی کو۔ خدا کی قسم میرے نزدیک چاند سے زیادہ بہتر آپ معلوم ہوتے تھے۔
    اب امام احمد رضا کے یہ اشعار پڑھیے
    برقِ انگشتِ نبی چمکی تھی جس پر ایک بار
    آج تک سینہٴ مہ میں ہے نشانِ سوختہ
    رُخِ انور کی تجلی جو قمر نے دیکھی
    رہ گیا بوسہ دہِ نقشِ کفِ پا ہوکر

    خورشید تھا کس زور پر کیا بڑھ کے چمکا تھا قمر
    بے پردہ جب وہ رُخ ہوا، یہ بھی نہیں، وہ بھی نہیں

    وصفِ رخ ان کا کیا کرتے ہیں
    شرح والشمس و ضحی کرتے ہیں
    ان کی ہم مدح و ثنا کرتے ہیں
    جن کو محمود کہا کرتے ہیں
    سیدنا یوسف علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰةوالسلام کو پروردگارِ عالم نے وہ حسن و جمال عطا فرمایا کہ دنیا والے اس کی تاب نہ لاسکے جن کے رُخ زیبا کو دیکھ کر مصرکی عورتوں نے عالم حیرت میں پھل کاٹنے کے بجائے اپنی انگلیاں کاٹ ڈالیں۔ مگر سنیے بی بی عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کیا فرماتی ہیں
    ”زلیخا کی سہیلیاں اگر آپ( صلی اللہ علیہ وسلم) کی حسین جبین کو دیکھ لیتیں تو ہاتھوں کے بجائے دل کاٹ بیٹھتیں۔“ امام احمد رضا اسی واقعہ کی ترجمانی کرتے ہوئے فرماتے ہیں
    حُسنِ یوسف پہ کٹیں مصر میں انگشتِ زناں

    سر کٹاتے ہیں تِرے نام پہ مردانِ عرب
     
    احتشام محمود صدیقی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں