1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اگر تصوف بدعت ہوتا!

'علوم مخفی و عملیات وظائف' میں موضوعات آغاز کردہ از عقیل قریشی, ‏22 اگست 2015۔

  1. عقیل قریشی
    آف لائن

    عقیل قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    32
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    اگر تصوف بدعت ہوتا!
    منکرین تصوف کا ایک واویلا یہ بھی ہے کہ تصوف بدعت ہے اور اس پر دلیل یہ ہے کہ عہد نبوی ﷺ میں لفظ تصوف کا وجود نہیں ملتا؟
    جی ہاں اسی اصول کے تحت خود منکرین تصوف بدعتی ہونگے کیونکہ عہد نبوی ﷺ تو کیا ماضی قریب تک سلفیت ،غامدیت،اور پرویزیت وغیر ہ وغیرہ کا نام و نشان تک نہیں ملتا۔اس اصول کے تحت خود منکرین تصوف سب سے بڑے بدعتی ٹھہرے۔
    ارے کم فہمو!
    اتنا تو سوچواگر تصوف بدعت ہوتا توتاریخ اسلام کی پندرہ صدیوں میں بے شمار اہل علم اسکے خلاف ضرور لکھتے جیسا کہ دیگر بدعتی فرقوں کے خلاف لکھا گیا ہے،مگر یہاں تو معاملہ الٹ نظر آتا ہے۔ہمیں تاریخ میں نامور مفسر ،محدث،اور متکلم صوفی تو ملتے ہیں ،مگر تصوف کا مطلق انکار کرنے والا(منکرین تصوف کی طرح)کوئی اہل علم نظر نہیں آتا۔
    بلکہ تصوف کے تو بڑے ناقد عبد الرحمن ابن جوزی ؒ اور ابن تیمیہؒ بھی اہل تصوف کے قدر دان نظر آتے ہیں ،اور اس بات پر ان حضرات کی تصنیفات گواہ ہیں ۔اس بات کو اہل نظر بخوبی جانتے ہیں ۔
    اسی لئے تو میں منکرین تصوف سے کہتا ہوں
    جاﺅ! تاریخ اسلام کی پندرہ صدیوں میں ،جو تمھاری طرح صوفیاءپر طعن کرنے والے،بدزبان،بے لگام ،علم سلوک کے انکاری ہوں ،صرف اور صرف پندرہ صاحبان علم کے نام لے آﺅ،تمھاری جیت میری ہار۔
    لیکن میں جانتا ہوں
    نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
    یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں
     
    محمد کاشف اختر، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ جی
     
  4. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    بدقسمتی سے ہمارے ہاں تعلیم اور شعور کی کمی کی وجہ سے عوام کے ذہنوں میں تصوف کی وہ مقبولِ عام صورت ہے جو انسان کو رہبانیت، گوشہ نشینی، نفیٔ ذات، ذلت آمیز فقر و فاقہ، توکل کی تسکین، لاتعلقی اور بے عملی کا سبق دیتی ہے اور اسے زندگی کی جدوجہد اور خیرو شر کی کشمکش میں حصہ لینے سے روکتی ہے۔ دنیا میں انقلاب بپا کرنے کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔
    علامہ اقبال خواجہ حسن نظامی کے نام ایک خط میں فرماتے ہیں۔
    ’’میری نسبت بھی آپ کو معلوم ہے کہ میرا فطری اور آبائی میلان تصوف کی طرف ہے اور یورپ کا فلسفہ پڑھنے سے یہ میلان اور بھی تیز ہو گیا تھا کیونکہ یورپین فلسفہ بحیثیت مجموعی ’’وحدت الوجود‘‘ کی طرف رخ کرتا ہے۔ مگر قرآن میں تدبیر کرنے اور تاریخ اسلام کا بغور مطالعہ کرنے سے مجھے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور میں نے محض قرآن کی خاطر اپنے قدیم خیال کو ترک کر دیا اور اس مقصد کے لیے مجھے اپنے فطری اور آبائی رجحانات سے ایک خوفناک دماغی اور قلبی جہاد کرنا پڑا۔ میں اسی غیر اسلامی تصوف کے خلاف صدا ئے احتجاج بلند کرتا ہوں۔‘‘

    جوں جوں اقبالؒ کا علمی مطالعہ اور مشاہدہ وسیع ہوتا گیا۔ تصوف کے بارے میں ان کی رائے واضح اور مستحکم ہوتی گئی بالآخر وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ رائج الوقت تصوف ایک سراب کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ تصوف حقیقی اسلامی تصوف سے دور کا بھی تعلق نہیں رکھتا اور اس کا مزہ چکھ لینے کے بعد تو رہی سہی دینی حس بھی باقی نہیں رہتی۔ان کے نزدیک اسلامی تصوف کا صاف شفاف چشمہ ایرانی اور ہندی تصورات کی ملاوٹ سے گدلا ہو چکا تھا۔ یہی تصورات مسلمانوں کے قوائے عمل کو مفلوج کر رہے تھے۔ اس لیے انھوں نے سب سے پہلے ان تصورات و عقائدکی بیخ کنی کو ضروری سمجھا۔ چنانچہ انھوں نے اپنے خیالات کا اظہار 1915ء میں مثنوی اسرارِ خودی میں کیا۔ ان کا مقصد عجمی اور ہندی تصورات کی نفی کرنا تھا تا کہ لوگوں پر ان کی ضرر رسانی واضح ہو جائے، لیکن جب انھوں نے حافظ شیرازی، شیخ محی الدین ابن عربی اور منصور حلاجّ کے صوفیانہ عقائد کی مخالفت کی، تو اس پر بہت لے دے ہوئی اور اہل تصوف نے ان کے خلاف ہنگامہ برپا کر دیا اور انھیں اسلامی تصوف کا مخالف قرار دے کر کفر کا فتویٰ بھی جَڑ دیا۔

    اکبر الہ آبادی کے نام ایک مکتوب میں اقبال نے لکھا۔
    ’’میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ کون سا تصوف میرے نزدیک قابل اعتراض ہے اور میں نے جو کچھ لکھا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
    مجھ سے پہلے حضرت علاء الدولہ سنجانی ؒ اور حضرت جنید بغدادی یہی بات لکھ چکے ہیں۔‘‘ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ تصوف کے بارے میں خود اہل اسلام کے خیالات میں سخت اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک گروہ اس شدت سے مخالف ہے کہ وہ تصوف کو قطعاً غیر اسلامی چیز قرار دیتا ہے جب کہ دوسرا اتنا فریفتہ ہے کہ وہ اس کو شریعت کی قیود سے بھی آزاد سمجھتا ہے۔ اور جو باتیں لوگوں کی جہالت اور نادانی کی وجہ سے تصوف میں داخل ہو گئی ہیں ان کو بھی عین اسلام سمجھتا ہے۔ صوفیا علم کو دو اقسام میں تقسیم کرتے ہیں، ایک علم ظاہری یعنی شریعت اور دوسری علمِ باطنی یعنی طریقت۔ مقام حیرت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے اور اس کے ڈیڑھ سو سال بعد تک عبادات و احکام میں شریعت اور طریقت کی تقسیم موجود نہیں تھی۔ جو لوگ صحبتِ رسولﷺ کے فیض یافتہ اور تزکیۂ نفس کے اعلیٰ ترین مقام پر فائز تھے وہ صحابیؓ اور بعد کے ادوار میں تابعین اور تبع تابعین کہلاتے تھے۔ بعد میں جب مسلمان امت نے دین پر عمل کرنا چھوڑ دیا اور دنیا کی محبت نے ان کو اپنی طرف مائل کر لیا،تو خدا کے نیک بندوں نے اپنے اپنے حلقہ ہائے اثر میں لوگوں کو دین کی تعلیم اور تزکیۂ باطن کی تربیت کا کام شروع کر دیا۔ چونکہ ان بزرگوں کا مقصد دین کو بدعات اور لغویات سے پاک کرنا تھا اور دلوں کی اصلاح اور صفائی کرنا تھا اس لیے ان کا نام صوفی پڑ گیا اور اس باطنی تعلیم کو تصوف کہا جانے لگا۔ سلف صالحین بزرگانِ دین جو علم عمل کے آفتاب اور زہد و تصوف کے روشن منار تھے، کے احوال و اقوال میں مکمل اتفاق پایا جاتا تھا۔ وہ خود ظاہر و باطن، ہر لحاظ سے کتاب و سنت کا اتباع کرنے والے تھے۔ ان لوگوں نے پابندیٔ شریعت کا حق ادا کیا۔ احکام خدا کی تعمیل، ممنوعات سے نفرت اور قضائے الہٰی پر راضی رہنا ان کا شعار تھا۔ بدعت اور رسم پرستی کی گرد ان کے دامن کو نہیں چھو سکتی تھی۔ یہ لوگ تھے جو تصوف اسلامی کے علمبردار اور صوفیا کے ارفع مقام پر فائز تھے۔
    اس کے مقابلے میں آج کل کے تصوف اور صوفیا کے بارے میں مولانا عبدالماجد دریا آبادی کا بیان پڑھنے کے قابل ہے، ’’مشکل یہ ہے کہ ادھر تصوف کا نام لیا اور اُدھر ذہن کے سامنے آج کل کے ان مشائخ، شاہ صاحبان اور سجادہ نشین پیرزادوں کی اور ان کی محفلوں کی تصویریں آ جاتی ہیں۔ غالی عقیدت مند چاروں طرف سے حلقے میں لیے ہوئے ہیں۔ درمیان میں شاہ صاحب گیروے کپڑوں یا صندلی لباس میں تشریف فرما ہیں، کوئی کام ہے نہ کاج، نہ دینی تذکرے، نہ پندو مواعظ، نہ نماز نہ قرآن، نہ ادائے حقوق العباد اور جائز کسب کی کوئی فکر و اہتمام۔ قوالی کی محفل گرم ہے۔ ستار اور ہارمونیم کے ساتھ گانا سنا جا رہا ہے۔ فاسقوں کا مجمع ہے۔ عُرس کی تاریخیں آ گئی ہیں، قبروں پر چادریں چڑھ رہی ہیں، منتیں مانی اور مُرادیں مانگی جا رہی ہیں۔ مٹھائیاں، حلوے، توشے کے خوان پیش ہو رہے ہیں۔ نذر و نیاز، چڑھاوے کے نام سے روپیہ پیسہ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں…‘‘

    اس میں کچھ قصور سجادہ نشینوں کا اور گدی نشینوں کا بھی ہے جو اپنے طرز عمل سے تصوف کی نفی کر رہے ہیں
    اس میں کوئی شک نہیں کہ اس دور میں ایسے لوگ بھی ہیں جو تصوف کی اصل روح کے مطابق مخلوق خدا کی بھلائی کے لئے کوشاں ہیں۔
    تصوف کوئی دین کے متصادم چیز نہیں اشفاق احمد کے نزدیک تصوف کی چار منزلیں ہیں شریعت طریقیت معرفت اور حقیقت شریعت دودھ ہے طریقیت دھی ہے معرفت مکھن ہے اور حقیقت گھی ہے یعنی بنیادی چیز شریعت ہے اور جو چیز شریعت سے متصادم ہے وہ بلا شک و شبہ غلط ہے سلطان باہو نے اس نکتے کو کس خوبی سے بیان کیا

    تسبیح پھری تے دل نہیں پھریا
    کیہ لینا تسبیح پھڑ کے ہُو
    علم پڑھیا تے ادب نہ سکھیا
    کیہ لینا علم نوں پڑھ کے ہُو
    چلے کٹے تے کجھ نہ کھٹیا
    کیہ لینا چلیاں وڑ کے ہُو
    جاگ بناں ددھ جمدے ناہیں باہو
    بھانویں لال ہوون کڑھ کڑھ کے ہُو
     
    آصف احمد بھٹی، محمد سعید، نعیم اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    پزیرائی اور توجہ کا شکریہ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جزاک اللہ
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. عقیل قریشی
    آف لائن

    عقیل قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    32
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    اقبال کی آخری زندگی انکے صوفی ہونے کی گواہ ہے
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    اس سے انکار نہیں مگر بات یہ ہے کہ تصوف کو بہت غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے
     
    ملک بلال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    درست فرمایا
    امت کے زوال نے دیگر شعبہ ہائے دین کی طرح تصوف کا حقیقی حسن بھی داغدار کر دیا ہے۔
     
    ھارون رشید، پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
  13. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    تصوف کی حقیقت کیا ہے؟

    تصوف کے جتنے بھی لغوی اعتبار سے معنی و مطالب بیان کیے گئے ہیں ان سب میں ایک بات مشترک ہے اور وہ یہ کہ تصوف اللہ رب العزت سے ایسی بے لوث اور بے غرض دوستی اور محبت کا نام ہے جو نہ صرف دنیاوی لالچ، اخروی طمع سے یکسر پاک ہو بلکہ اس راہ پر چلنے والے (سالک ) کا قلب تعلق باﷲ میں دنیا و آخرت کے تمام نفع و نقصان کے اندیشوں سے بالکل بے نیاز ہو جائے اور اخلاص کا جذبہ ظاہر و باطن میں اس قدر رچ بس جائے کہ انسان کی بندگی محض لوجہ اﷲ ہوجائے، بندے کی عبادت کا مقصد صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے مکھڑے کا دیدار ہو جائے اس کی عبادت نہ مال و دولت، عزت و شہرت کے لئے ہو نہ جنت کے لالچ کے لئے اور نہ ہی دوزخ کے خوف سے۔

    الغرض تعلق باﷲ کی لذت و حلاوت اور محبت الٰہی کی چاشنی و شرینی بندے کو اس طرح محبوب تر ہو جائے کہ بارگاہ الٰہی میں حاضری کے وقت اس کے دل میں کسی غیر کا خیال تک بھی نہ گزرنے پائے اور وہ ہر وقت بندگی کی اسی کيفیت میں رہے۔ حقیقت تصوف تمام تر حسن نیت، حسن احوال، حسن اخلاق، حسن اعمال سے عبارت ہے۔

    واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
     
    سید شہزاد ناصر، پاکستانی55 اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. محمد سعید
    آف لائن

    محمد سعید ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جولائی 2013
    پیغامات:
    47
    موصول پسندیدگیاں:
    42
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللھ بہت عمدہ تحریر ھے۔۔۔۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    تصوف سے کلیۃ انکار تو کسی طور ممکن نہیں ، یہ بات درست ہے کہ دور جدید میں کچھ احباب تصوف کو انتہا پر کھڑے ہو کر دیکھتے ہیں اس لیے وہ اُن کے لیے ایک غیر سی شے ہو جاتی ہے ، جبکہ بہت سے احباب تصوف کو ہی مکمل اسلام بنانے پر تلے ہوئے ہیں ، ایک راستہ بین بین بھی ہے ، جو کہ امام غزالی رحمۃ اللہ کا راستہ ہے جو مولان روم کا راستہ ہے اور جو صاحب " کشف المحجوب " کا راستہ ہے ۔ ذرا اس کتاب کے نام پر ہی غور کر لیجئے ، " کشف المحجوب " سبحان اللہ ۔ ۔ ۔

    تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزولِ کتاب
    گرہ کشاں ہے نہ رازی نہ صاحبِ کشاف

    سید شہزاد ناصر صاحب نے ایک بہترین اور مناسب تجزیہ پیش کیا ہے ، سید صاحب کا تجزیہ بہت ہی عمدہ ہے اور جناب محترم نعیم صاحب نے بھی ایک عمدہ اقتباس پیش کیا ہے اس لیے میری گزارش ہے کہ یہاں کسی مناظرے کی ضرورت نہیں ، ہم لوگ باہمی محبت اور احترام سے ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں ، اور بلا وجہ ایسے موضوعات نہ چھیڑیں کہ جو نزاعی ہوں ۔
     
    Last edited: ‏2 نومبر 2015
    سید شہزاد ناصر اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
    سلامت رہیں
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں