1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سہرے کے پھول تحریر سید شہزاد ناصر

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از سید شہزاد ناصر, ‏26 مئی 2015۔

  1. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    لاکھ سمجھایا کہ: مرزا اب تم پچاس سے اوپرہو، ماشاءاللہ آٹھ بچوں کے متفق علیہ باپ اور ایک عدد تندرست اور پائیدار بیوی کے باضابطہ شوہر بھی۔تو پھرآخر کیا سنک سمائی جو شادی کی جی میں آئی وہ بھی کمسن اور کنواری سےجبکہ تمہارے اپنے گھر میں جوان بیٹیاں ناکتخدا بیٹھی ہیں، چشمِ بد دُور۔ ان کے ہاتھ پیلے کرنے کی فکر کرو میاں، جن کا وقت ہے، اور تمہاری مذہبی اور سماجی ذمہ داری بھی ہے۔ ایک تم ہو کہ دولہا بننے کے شوق میں مرے جا رہے ہو، چلے ہو عقد ثالث کرنے! سبحان اللہ! سٹھیا گئے ہو کیا؟ بھئی سوچو! دنیا کیا کہے گی، بناوٹی بتیسی منہ میں ٹھونس، سفید بگلا سر خضابوں پتوا کرچلے ہو بیتی جوانی کو ڈھونڈنے اور عمر رفتہ کو آواز دینے۔ میری مانو تو اب عقبیٰ کی سوچو۔ نماز روزہ میں دل لگاؤ اور بھائی! حج کو چلے جاؤ ، جی بھی سنبھل جائے گا اور وہ جو فرض ہے تم پر، اس سے بھی عہدہ برآ ہو رہو گے۔ سہرے بارات باجے گاجے کی ہی دل کو لگی ہے تو لڑکوں کی شادی کر ڈالو، بہویں لاؤ ، چہل پہل ہو جائے گی ، گھر بھر دمک جائے گا ۔بس دیکھا کرنا ۔پوتے پوتیاں ہوں گے،کھلایا کرنا۔ اس عمر کی یہی دلچسپیاں ہوتی ہیں۔ خدار اِ س حماقت سے باز رہو۔یہ تمہارا سہرا سجانے اور دولہا بننے کا وقت نہیں ہے ، تمہارے بچوں کا ہے۔
    مگر مرزا کہاں ماننے والے تھے ۔زہرخند ہوئے، پوپلے منہ کو کچھ اور پھُلا کر کہنے لگے ، ’’واہ ! ناصر میاں، واہ! ’’جن تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے‘‘۔ مجھے تو تم سے بہت امیدیں تھیں اور تم ہو کہ میرے دانتوں اور بالوں کی سفیدی کو بات بات میں اُچھالتے ہو، اعلانیہ میری جوانی کے دشمن ہوئے ہو ۔کبھی بچوں کو گنتے ہو ،کبھی بیوی کو، کوئی بات تو ڈھنگ کی کرو یار! لو، میں پوچھتا ہوں خدا نے انسان کو جنت بدر کیوں کیا دنیا بسانے کے لئے نا، اور تمہو کہ اس پر بھی ٹوک رہے ہو۔مداخلت فی الدین ہوئی یہ تو صریحاً۔ اور میری؟ میری تو محض تیسری شادی ہے، ابھی۔پہلی تم جانو، زچگی میں مر گئی، انا للہِ وانا اِلیہ راجعون، خدا بخشے۔ ووسری اللہ رکھے بھلی چنگی دِدکھتی ہے ، مگر کب تک چلے گی ؟ قلت خون کی مریضَہ ہے اور دل کی بھی۔ اُسے کچھ ہو گیا تو؟ آٹھ آٹھ بچے کون سنبھالے گا؟ اسی لئے سوچا ہے برے وقت سے پہلے ہی ایک اور شادی کر ڈالوں۔ جانے والی کے بچے آنے والی ماں سے مانوس ہو جائیں گے اور کوئی دقت نہیں ہو گی۔ اور ہاں چار دن میری خدمت کی سعادت اور کما لے گی۔ یہاں میرزا کھسیانی ہنسی ہنسے اور بات جاری رکھی۔
    اور سنو! مجھے بوڑھا مت سمجھو۔ روز کسرت کرتا ہوں۔ ابھی رگ پٹھوں میں بہت دم ہے ، دانت تو نزلے سے گر گئے ، اسی کمبخت نے بال بھی سفید کر دئے۔ بال تو اجکل دس سال کے بچے کے بھی سفید ہو جاتے ہیں ، غذاجو خالص نہ ہوئی! نہ آٹا گھی ڈھنگ کا، نہ دودھ مکھن ۔بال سفید نہ ہوں تو کیا ہو؟ اور میاں بڑھاپا نام ہے آرزوں کی موت کا اور تمناؤں کے فقدان کا ۔ اس لئے تم نصحیتوں سے ہاتھ اٹھاؤ۔ نہ تو کار خیر میں روڑے اٹکاؤ اور نہ ہی مجھے تارکِ دنیا بناؤ ۔ اللہ کو تخریب پسند نہیں۔ گھر میں اللہ کا فضل ہے کھانے دانے کی کمی نہیں ، ایک نفر اور سہی ۔ ہم تو شادی ضرور کریں گے۔ ہم جان گئے کہ مرزا تُلے بیٹھے ہیں، اب نصیحت لاحاصل اور دلیل بیکار ہے۔ مرزا ہمیشہ سے دھن کے پکے تو تھے ہی ،سو، ہمیں خاموش ہوتے ہی بنی۔
    اس ’’جوابِ جاہلاں باشد خموشی‘‘ کو مرزا نے”خاموشی نیم رضا“ جاناے اور چہک کر بولے: ای شاباش!یہ ہوئی نا بات، اب آئے ہو راہِ راست پر۔سن لو کہ سب انتظام تمہیں اور خان صاحب کو کرنے ہوں گے ۔کہہ دینا ان سے ، بس اب کچھ نہیں سنوں گا اور میر صاحب سہرا لکھیں گے ۔ سہرا ضرور ہو گا ۔ وہی پھڑکتا ہوا ”جوان دُولہا جوان سہرا“ والا جس کا مقطع تھا ”دولہا دلہن کے سر ہو شیر و شکر کا سہرا“ یہ ہوئی نا بات ! (پھر وہی کھسیانی ہنسی) سہرا باندھو گےبھی تم ہی ، سارا انتظام بھی تمہی کو کرنا ہو گا ۔ہم کچھ نہیں کرنے کے! دولہا میاں جوٹھہرے!۔ میرزا اپنی بات پر خود ہی کھل کر ہنسے۔
    ہم تو چپکے ہو رہے تھے مگرخان صاحب، میر صاحب، شیخ جی، سبھی نے مرزا کو وقتاً فوقتاً ، اشاروں کنایوں میں بھی اور علی الجہر بھی سمجھایا مگر وہ مرزا ہی کیا جو مان کر دیتے ۔ جب یقین ہو گیا کہ مرزا یہ تیسرا عقدِ شرعی کر کے ہی چھوڑیں گے اور جب سب کچھ کھلی آنکھوں سے دیکھتے بھالتے ایک جگہ لڑکی والے بھی تیار ہو گئے مرزا کو رشتہ دینے پر ، تو سب اپنا سا منہ لے کر رہ گئے ۔گویا میدان مرزا کے ہاتھ رہا۔شادی کی تیاریاں زورو شور سے شروع ہو گئیں ۔بارات کی تیاریاں!؟ موٹرگاڑیوں ، پھولوں ہاروں، باجوں تاشوں، روشنیوں قندیلوں ، گولوں پٹاخوں کا وہ عالم تھا کہ ”دیکھا کرے کوئی“۔
    سچ تو یہ ہے کہ مرزا ’’بہت ہیدولہا“ لگ رہے تھے (اس بہت ہی کو پطرس بخاری کی ’’بہت ہی‘‘ سے نہ ملایا جائے)۔ یاروں نے اپنے ہاتھ سے وہ میک اپ کرایا کہ سبحان اللہ ۔ کیا مجال جو بالوں میں سے ایک بھی سفید کھونٹی جھانک رہی ہو۔ ابٹنوں غازوں اور کریموں کے سینکڑوں قدیم و جدید نسخے مرزا خود ہی جانتے تھے جو انہوں نے اسی دن کے لئے رکھ چھوڑے تھے،۔ قدیم اور جدید کے اس امتزاج نے سچ مچ”جوان دولہا کے ساتھ جوان سہرا“ والی بات پیدا کر دی تھی۔
    اصلی اور کاغذی ملے جلے پھولوں کا سہرا رُخِِ مرزا پر جھول رہا تھا اور سہروں کی روایتی اصطلاح کے مطابق رُخِ نوشہ کو چوم رہا تھا۔سہرے کی لڑیوں کی اوٹ سے رُخِ مرزا کی جلوہ پاشی اور حسنِ پنجاہ سالہ کی تجلی چھن چھن کردیکھنے والوں کو ”ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ“پر اُکسا رہی تھی۔ دیکھنے والے حیران تھے کہ یا مظہر العجائب ! یہ وہی اپنے اصلی اور خالص مرزا صاحب ہیں؟ کہیں بدل تو نہیں گئے!
    بارات کی روانگی میں ابھی کچھ دیر تھی۔ خان صاحب بولے ”ہاں بھئی میر صاحب، کچھ وقت ہے!سہرا ہو جائے“۔میر صاحب نے جھک کر مرزا سے کچھ یوں اجازت طلب کی جیسے پٹھا اکھاڑے میں اترتے وقت استاد سے اِذن مانگتا ہے۔سٹیج پر پہنچے، مائک کی طرف بڑھے، اس کو یوں ہی ادھر ادھر ہلایا، حاضرین پر ایک نگاہِ غلط انداز ڈالی ، ذرا تن کر شیروانی کے بٹنوں پر ہاتھ پھیرا ، پھر دائیں جیب سے ایک کاغذ نکالا، داڑھی کو قدرے کھجلایا ، دولہا کو کھٹیمیٹھی نظروں سے گھورا ، کھنکارے ، مائکروفون کو چٹکی سے بجایا، اور کھنکتی ہوئی آواز میں گویا ہوئے ”حضرات سہرا عرض کرتا ہوں“۔
    دیکھ کر نوشہ کا میک اپ ہنس دیے سہرے کے پھول
    کھلکھلا کر مثل غنچہ گل ہوئے سہرے کے پھول
    دیکھو قدرت کا تماشا آج سہرےمیں سجے
    عقدِ ثالث کی گواہی کے لیے سہرے کے پھول
    ایک بیوی سات بچے آٹھواں تخلیق میں
    دشمن اتنے دوستوں کے ہو گئے سہرے کے پھول
    بیوی بچے سب پریشاں دوست بھی حیران ہیں
    پھول تھے جو قبر کےکیوں کر بنے سہرے کے پھول
    سہرا باندھے ایک بڈھا شان سے ہنستا ہوا
    ہیں لیکن پانی پانی شرم سےسہرے کے پھول
    یہ تو سہرے کی ابتدا تھی مگر ۔۔۔ مرزا کی برداشت جواب دے گئی ، آداب نوشہی کو یکسربھلاکر، ایک ہی جھٹکے سے سہرا نوچ کر پھینک دیا اور بے تحاشا میر صاحب پر کوندے کی طرح لپکے۔میر صاحب بھی غافل نہیں تھے ۔ مائک چھوڑ، یہ جا وہ جا! شیخ جی نے حاضرین کو پھلانگ کر مرزا کو دبوچنا چاہا مگرکسی سے الجھ کر گرے، کسی کا تھپڑ ایسا کھایاکہ دوسرے کی نوبت ہی نہ آئی ۔ مرزا بری طرح ہانپنے لگے اور لگے اول فول بکنے۔ ”ارے تم سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہو، سب بدمعاش ہو، دوست کے پائجامے میں (جامے میں) دشمن ہو، سب گیدی ہو ، گیدی کے بچے ہو ، نالت (لعنت) ہے تم سب پر ، نالت ہے ایسی دوستی پر۔۔۔ ‘‘ الغرض جو منہ میں آیا بکتے رہے ۔ خانصاحب، میر صاحب، شیخ جی وغیرہ کا کہیں پتہ نہ تھا باقی دوست احباب بھی سٹک گئے ۔ ہم نے بھی فلاح اسی میں جانی کہ مرزا کے ہتھے نہ چڑھ جائیں ۔
    اس ہنگامے کے نیتجے میں دو کام خیر کے ہو گئے ۔ایک تو یہ کہ ایک نوخیز دوشیزہ ، عقد ثالث کے آتش کدے میں ستی ہونے سے بچ گئی دوسرا یہ کہ مرزا نے پلٹ پلٹ کر عمر رفتہ کو آواز دینا چھوڑ دیا ، عطر سرمہ بسمہ کاجل ، مہندی پان ، قوام بیڑی، سگریٹ اور جوانی کے کایا کلپ والے نسخوں اور معجونوں کے اسراف سے ہمیشہ کے لئے نجات مل گئی ۔ خرچ اخراجات، گھر سے غیر حاضری ، بیوی بچوں سے بے توجہی ، گھریلو ذمہ داریوں سے پہلوتہی اور دروازے کھڑکیوں سے تاکا جھانکی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے جھگڑوں اور گھریلو تناؤ میں خاصا فرق آ گیا اور مرزا پھر سے بچوں کو شفقت کی اور بیوی کو شرارت کی نظر سے دیکھنے لگے۔
    سنا ہے مرزا آج کل اپنے پہلوٹھی کے پوتے کے ساتھ کھیلا کرتے ہیں مگر بہو سے آنکھ نہیں ملا پاتے۔ یہ بھی بتانا ہو گا کہ کیوں؟ ہوا یوں تھا کہ وہی نوخیز دوشیزہ جو پچاس سال کے بھڑکتے ہوئے آتش کدے میں گرنے والی تھی، خوبیٔ قسمت سے مرزا کی بہو بن کر آ گئی۔ یہ انہونی آپ کے اس خادم المعروف سید شہزاد ناصر کی ایک گیدڑسنگھی کا کرشمہ ہے۔ خادم کے پاس کچھ اور گیدڑ سنگھیاں بھی ہیں، جن کا مذکور پھر کبھی سہی۔
     
    ھارون رشید، بنت الهدی، شعیب گناترا اور 6 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    ٹیگ نامہ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    خبریں پڑھیں تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں ملک برادری اکثریت میں ہے ۔ ملک ریاض ، رحمان ملک ، وینا ملک ، شعیب ملک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اور اردو ادب پہ نظر دوڑائیں تو مرزا صاحبان چھائے ہوئے ہیں ۔۔ اس کی کوئی خاص وجہ ہے یا محض حسن اتفاق؟
     
    Last edited: ‏26 مئی 2015
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کے سوال کا جواب خاصی تفصیل کا متقاضی ہے
    آپ اردو ادب کی تاریخ اُٹھا کر دیکھیں تو بہت سے مشاہیر کے ناموں کے ساتھ مرزا کا لفظ مل جائے گا مثلاََ مرزا سلامت علی دبیر مرزا غالب مرزا اصل میں مغل خاندان سے تعلق رکھنے والے اپنے نام کے ساتھ ذیادہ استعمال کرتے ہیں برصغیر میں مغلوں کا دور ادبی اعتبار سے سنہری دور کہا جا سکتا ہے اگر لکھنے بیٹھوں تو ایک الگ مضمون بن جائے گا اور اس کی وسعت اتنی ہے کہ اس کے ساتھ انصاف کرنا مشکل ہے
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ یہ بھی ہے کہ ان مشاہیرمیں سے اکثر مغل تھے اور مغل اپنے نام کے ساتھ مرزا لکھتے ہیں اور کچھ یہ بھی کہ اس زمانے میں جو بھی درہ خیبر میں سے گذر کے آتا تھا وہ خود کو ماوراءالنہر کے پار کا ہی بتاتا تھا، اور لوگ ان کو خود بخود ہی مرزا مغل گرداننا شروع کردیتے تھے ۔ ایسے ہی جیسے جو بھی پیر پنجال کے پہاڑوں سے اتر کر پنجاب میں وارد ہوا وہ بٹ صاحب ہوگیا ۔ خود کشمیر میں بٹ صاحبان پنجاب کے بٹ صاحبان سے پچاس گنا کم ہیں ۔
     
    پاکستانی55، ملک بلال اور سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    مغلوں کے زوال کے بعد انگریزوں نے چن چن کر مغل شہزادوں کا قتل عام شروع کر دیا بہت سے مغل شہزادے اس صورتحال کی وجہ سے روپوش ہو گئے اور بھیس بدل کر لوہارکا کام شروع کر دیا اور ان کی دیکھا دیکھی لوہاروں نے بھی اپنے آپ کو مغل کہنا شروع کر دیا یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اکثر لوہار اپنے آپ کو مغل کہتے ہیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    ہاہ۔۔۔۔۔۔۔۔:eek:
    یہ کیا شئیر کردیا۔۔۔اننا برا ہویا مرزا صاحب نال۔۔۔۔ویسے واقعی ہویا یا تسی کیتا اپنی پوسٹ چے؟:p
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    ہے تو مزے کا۔۔طنز و مزاح سے بھرپور۔۔اچھی شئیرنگ ہے۔شکریہ
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    ہاہاہاہاہا
    یہ تحریر کافی عرصہ پہلے لکھی تھی اس طرح کے ایک کردار سے سابقہ پڑا تھا جو پیرانہ سالی کے باوجود اپنے آپ کو جوان کہنے پر مصر تھے لکھاری ہمیشہ اپنے اردگرد بسنے والے کرداروں سے انسپائریشن حاصل کرتا ہے
    پسند کرنے کا شکریہ
    سلامت رہیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ہاہاہاہا
    خوب سماں باندھا ہے اور منظر نگاری بھی کمال کی ہے۔
    مزہ آ گیا جناب
    یہاں بھی عقدِ ثانی و عقڈِ ثالث کے امیداواران وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ان کو بھی کچھ سبق حاصل کرنا چاہیے کیا خیال ہے ھارون رشید بھائی اور آصف احمد بھٹی جی :)
    اور شاہ جی یہ کون سی گیدڑ سنگھی استعمال کی تھی آپ نے اس واقعہ کو کیوں چھوڑ دیا بھلا۔
    جاتے جاتے تجسس چھوڑ گئے :)
    وہ بھی بیان کر ڈالیے ۔
    سید شہزاد ناصر
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب اور بہت کمال کی تحریر ہے۔ عمدہ زبان اور اس پر مزاح نگاری۔۔۔۔۔ بلا مبالغہ پطرس اور ابن انشاء کے مقابلے کی تحریر ہے۔ بہت عمدہ
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    پسند کرنے کا شکریہ :)
    اس گیدڑ سنکھی کے بارے میں صرف اتنا کہوں گا کہ ہم اپنے اردگرد بہت سے واقعات دیکھتے ہیں مگر صرف نظر کر جاتے ہیں ان سے صرف مشاہدہ حاصل کرتے ہیں جبکہ مجاہدہ بھی ہم پر فرض ہے مفہوم یہ ہوا کہ اگر ہم کسی کے مسائل مثبت طریقے سے حل کر سکتے ہیں تو یہ ہمارے لئے صدقہِ جاریہ ہے اور یہ ہی مجاہدہ ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ اکبر کہاں پطرس بخاری ابن انشاء اور کہاں ہم
    زیب داستان میں اس مبالغہ آرائی کے لئے ممنون ہوں
    شاد و آباد رہیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. ارشین بخاری
    آف لائن

    ارشین بخاری ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2011
    پیغامات:
    6,125
    موصول پسندیدگیاں:
    901
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ناصر بھائی آپ نےہر بات کو نہایت بے تکلفی کے حسین لبادے میں لپیٹ کر پیش کیا ہے اور اپنے مشاہدات بالکل اس طرح نوک قلم پر لا کر بیان کیے ہیں جس سے گمان ہوتا ہے کہ ہم نے اپنی چشم بصارت سے ملاحظہ کیے ہوں ۔۔۔
    بہت شکریہ
     
    پاکستانی55، ملک بلال اور سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    اسقدر حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں
    اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    سید شہزاد ناصر اعلیٰ اے سرکار
    مرزا صاحب آپ کےقلم کے چھتر کھا کر خوب تسلی میں ہونگے۔ کیا کاٹ دار قلم ہے آپ کا بڑے دنوں بعد آپ کی تحریر پڑھی، بہت اچھی لگی، خوش و آباد رہیں۔
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    :nty: آہو جی ہن مرزا سکون نال اے
    پسند کرنے کا شکریہ
    سلامت رہیں
     
    زیرک اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھا آغاز اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت ہی غیر متوقع انجام۔یہ ایک مزاحیہ مضمون بھی ہے اور مختصرافسانہ بھی یعنی دونوں کی تعریف پر پورااُترتاہے ۔عہدِ جدید(اُردُوادب کےدورِانحطاط)میں طرزِ قدیم(اُردُو لٹریچر کے زریں عہد) کی خوبصورت روایات کا خوبصورت نباہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ تحریرپڑھ کر اُردُو ادب کے عروج کا زمانہ اورپِیک کے ادیب یاد آگئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بالخصوص منشی سید سجاد حسین لکھنؤی مصنف،احمق الذی،حاجی بغلول، طرح دارلونڈی وغیرہم۔
     
    Last edited: ‏11 دسمبر 2015
    ھارون رشید اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی داد پا کر یوں لگا جیسے ہفت اقلیم کی دولت ہاتھ لگ گئی ہو یقین کریں۔نہال کر دیا آپ کےتعریفی کلمات نے
    اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
     
    پاکستانی55 اور شکیل احمد خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ تحریر ۔۔۔۔۔ شیئر کرنے کا شکریہ
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. شعیب گناترا
    آف لائن

    شعیب گناترا ممبر

    شمولیت:
    ‏16 جون 2016
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب تحریر ہے سید شہزاد ناصر صاحِب-
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی اس بات کو ہمارے وزیر اعظم صاحب پر براہ راست اٹیک سمجھا جائے گا اور ویسے بھی ہماری اپوزیشن ان کو وزیر اعظم کم اور مغل اعظم زیادہ سمجھتی ہے
    :) :)
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    وزیر اعظم مغل نہیں کشمیری ہیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ان کے شان ٹھاٹھ مغل بادشاہوں جیسے ہیں ۔اسی لئے انہیں بادشاہ سلامت یا مغل اعظم کہا جاتا ہے ۔مغل اعظم یعنی شہنشاہ اکبر
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    مگر ان کے دماغ میں بھس بھرا ہے
     
  26. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی بات سو فی صد درست ہے اسی لئے تو گدھے کے تکے کھاتے ہیں
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    اور لوہار بھی تو ہیں !
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. بنت الهدی
    آف لائن

    بنت الهدی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جون 2012
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    منظر کشی بہت عمدہ ہے
    لگتا ہے جیسے برسوں قبل کے لکھنئو میں بیٹھ کر ایک گھر کی کہانی اپنی آنکھوں سے پڑھ ڈالی۔
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں