سکندرحیات اگست 2013 میں اسلحہ سے لیس ہو کر بمعہ اپنی بیوی کنول اور دوبچوں کے کار پر سوار ہو کر اسلام آباد بلیو ایریا میں داخل ہو گیا ۔جب پولیس نے اسے روکا تو اسلحہ سمیت کار سے باہر نکل آیا اور ملک میں شریعت نافد کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اسکے ساتھ پانچ گھنٹے بات چیت پولیس کمشنر کی سربراہی میں جاری رہی ۔اور پیپلز پارٹی کے زمرد خان نے آ کر اسے پکڑنے کی کوشش کی تو اس نے فائرنگ کی جس کے جواب میں پولیس نے اسکی ٹانگ پر گولی مار کر اسے زندہ گرفتار کر لیا۔یہ تھا سکندر اور اسکی کہانی کا انجام ۔سکندر نے پانچ گھنٹوں میں کوئی نقصان نہیں کیا ،اور گولی کھا کر زخمی حالت میں گرفتار ہو گیا ۔بٹ صاحبان میں سب سے پہلے گلو بٹ 17 جون کے خونی دن منظرعام پر آیا ،ہاتھ میں بھاری ڈنڈا لے کر مسلح پولیس کو حملے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ماڈل ٹاؤن لاہور میں منہاج القرآن کے مرکز اور علامہ طاہر القادری صا حب کی رہائش گاہ پر حملہ آور ہوا ۔پولیس فائرنگ سے وہاں موجود بے گناہوں کو شہید کر رہی تھی اور گلوبٹ وہاں کھڑی گاڑیوں پر ڈنڈے کے وار سے توڑ پھوڑ کر رہا تھا ۔کیونکہ یہ سب کچھ ٹی وی پر دکھایا جا رہا تھا جس کی وجہ سے بعد میں پولیس نے اسے گرفتار کر لیا ۔اور اس کے اوپر چادر ڈال کر عدالت میں لے جانا چاھا لیکن وہاں موجود لوگوں نے پہچان کر اسکی خوب پیٹائی کی ۔اسکے بعد وہ جیل میں رہا ۔ایک دفعہ ضمانت پر رہا ہوا لیکن پھر گرفتار ہو گیا ۔سکندر کا تو گرفتار ہونے کے بعد کچھ پتہ نہ چلا لیکن سنا ہے کہ گلو بٹ کو جیل میں وی آئی پی مہمان بنا یاہوا ہے
14 اگست کے دن انقلاب مارچ اور آزادی مارچ لاہور سے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوئے ۔انقلاب مارچ کے شرکا تو خیریت سے اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہو گے لیکن آزادی مارچ پر گوجرنوالہ میں پومی بٹ اور اسکے لشکر نے پتھروں سے حملہ کر دیا اور فائرنگ بھی کی جس سے چار شرکا زخمی ہو گے جنہیں اسپتال داخل کرانا پڑا۔یہ تھا پومی بٹ کا نمودار ہونا۔آزادی مارچ پر گھکڑ شہر میں بھی حملہ ہوا لیکن وہاں پر کوئی بٹ سامنے نہیں آیا۔ کل یعنی 20 اگست کو شاہ محمود قریشی صاحب کے گھر پرملتان میں بلو بٹ کی کمان میں ایک جتھے نے حملہ کیا اور بیرونی دروازے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی پولیس کی مداخلت کی وجہ سے وہ دروازہ نہ توڑ سکے اور انہیں منتشر کر دیا گیا ۔شاید گرفتاریاں بھی ہوئیں
لکھنے کا ارادہ تو کئی تھا لیکن غلطی سے کہیں لکھ دیا اگر @ھارون بھائی صاحب اسے ٹھیک کر دیں تو بڑی مہربانی انکی
کل بھی ایک بٹ نے اے آر وائی کے رپورٹر پر راولپنڈی میں حملہ کیا تھا ۔لیکن اسے کوئی نام نہیں دیا گیا ۔اسے پنڈی بٹ کہنا صحیح ہے یا نہیں
بٹ مرودں کے بعد ایک بٹ خاتون بھی میدان میں آ گی ۔ملتان کے ایک پولنگ اسٹیشن پر محترمہ نے پولنگ رکوا دی
اچھی بات ہے کہ ہمارے ملک میں بھی میڈیا والے اتنے محنتی اور بہادر ہو گے ہیں کہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر سب کچھ پبلک کے سامنے لا رہے ہیں
تبدیلی ایک شعور ہوتا ہے جو آ گیا ہے ۔کل ملتان کے الیکشن میں حکومت نے پورا زور لگایا لیکن پھر بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔اورجو جو ہوا میڈیا نے عوام کے سامنے دکھ دیا
امریکہ میں بھی گلوبٹ سامنے آگیا،کئی نرسوں کوپیٹ ڈالا نیو یارک(مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان میںگلوبٹ کو آپ نے گاڑیوں کے شیشے توڑتے دیکھاتھا لیکن اب ایک گلوبٹ امریکہ میں بھی نکل آیا ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکہ کے اس گلوبٹ کانام چارلس لوگان ہے ،اڑسٹھ برس کے اس مریض نے لوہے کی راڈ سے سینٹ جانزہسپتال کی نرسوں کوپیٹ ڈالا۔ مینی سوٹامیں واقع اس ہسپتال میں گلوبٹ نے راڈسے مارمارکرکئی نرسوں کوزخمی کردیا۔اس دوران پولیس نے اسے ٹیزرمارا جس کے کچھ ہی دیربعدچارلس لوگان دم توڑگیا۔ http://dailypakistan.com.pk/international/09-Nov-2014/161107