1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دیوان غالب

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏25 جولائی 2011۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    کلیات اقبال پر آپ سب احباب نے جس محبت اور خلوص سے پزیرائی کی ہے اس نے مزید پر ابھارا ہے ، میں اس لڑی میں دیوان غالب شروع کرنے جا رہا ہوں ، امید ہے کہ آپ سب یونہی اپنی محبتوں کے سائے تلے رکھنیگے ۔
    یہاں بھی یہی گزارش ہے کہ دیوان کے مکمل ہونے تک آپ احباب اس پر غیر ضروری تبصروں سے پرہیز کریں ۔ شکریہ
    آصف احمد بھٹی
     
    زنیرہ عقیل اور عدیل بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    نقش فریادی ہےکس کی شوخئ تحریر کا
    کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
    کاوکاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
    صبح کرنا شام کا، لانا ہے جوئے شیر کا
    جذبۂ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے
    سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا
    آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
    مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا
    بس کہ ہوں غالبؔ، اسیری میں بھی آتش زیِر پا
    موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا
     
    زنیرہ عقیل، عتیق انصاری اور سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    ایک شعر


    جراحت تحفہ، الماس ارمغاں، داغِ جگر ہدیہ
    مبارک باد اسدؔ، غمخوارِ جانِ دردمند آیا

     
    زنیرہ عقیل، مانی.شہزادہ اور سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    جز قیس اور کوئی نہ آیا بروئے کار
    صحرا، مگر، بہ تنگئ چشمِ حُسود تھا
    آشفتگی نے نقشِ سویدا کیا درست
    ظاہر ہوا کہ داغ کا سرمایہ دود تھا
    تھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہ
    جب آنکھ کھل گئی نہ زیاں تھا نہ سود تھا
    لیتا ہوں مکتبِ غمِ دل میں سبق ہنوز
    ڈھانپا کفن نے داغِ عیوبِ برہنگی
    میں، ورنہ ہر لباس میں ننگِ وجود تھا
    تیشے بغیر مر نہ سکا کوہکن اسدؔ
    سرگشتۂ خمارِ رسوم و قیود تھا

     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
    دل کہاں کہ گم کیجیے؟ ہم نے مدعا پایا
    عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا
    درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا
    دوست دارِ دشمن ہے! اعتمادِ دل معلوم
    آہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایا
    سادگی و پرکاری، بے خودی و ہشیاری
    حسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا
    غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل
    خوں کیا ہوا دیکھا، گم کیا ہوا پایا
    حال دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی
    ہم نے بار ہا ڈھونڈھا، تم نے بارہا پایا
    شورِ پندِ ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا
    آپ سے کوئی پوچھے تم نے کیا مزا پایا
    ہے کہاں تمنّا کا دوسرا قدم یا رب
    ہم نے دشتِ امکاں کو ایک نقشِ پا پایا


     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    دل میرا سوز ِنہاں سے بے محابا جل گیا
    آتش خاموش کی مانند، گویا جل گیا
    دل میں ذوقِ وصل و یادِ یار تک باقی نہیں
    آگ اس گھر میں لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا
    میں عدم سے بھی پرے ہوں، ورنہ غافل! بارہا
    میری آہِ آتشیں سے بالِ عنقا جل گیا
    عرض کیجئے جوہرِ اندیشہ کی گرمی کہاں؟
    کچھ خیال آیا تھا وحشت کا، کہ صحرا جل گیا
    دل نہیں، تجھ کو دکھاتا ورنہ، داغوں کی بہار
    اِس چراغاں کا کروں کیا، کارفرما جل گیا
    میں ہوں اور افسردگی کی آرزو، غالبؔ! کہ دل
    دیکھ کر طرزِ تپاکِ اہلِ دنیا جل گیا

     
    ذیشان لاشاری، زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا
    قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا
    زخم نے داد نہ دی تنگئ دل کی یارب
    تیر بھی سینۂ بسمل سے پَرافشاں نکلا
    بوئے گل، نالۂ دل، دودِ چراغِ محفل
    جو تری بزم سے نکلا، سو پریشاں نکلا
    دلِ حسرت زدہ تھا مائدۂ لذتِ درد
    کام یاروں کا بہ قدرٕ لب و دنداں نکلا
    اے نو آموزِ فنا ہمتِ دشوار پسند!
    سخت مشکل ہے کہ یہ کام بھی آساں نکلا
    دل میں پھر گریے نے اک شور اٹھایا غالبؔ
    آہ جو قطرہ نہ نکلا تھا سُو طوفاں نکلا


     
    ذیشان لاشاری، زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    دھمکی میں مر گیا، جو نہ بابِ نبرد تھا
    "عشقِ نبرد پیشہ" طلبگارِ مرد تھا
    تھا زندگی میں مرگ کا کھٹکا لگا ہوا
    اڑنے سے پیشتر بھی، مرا رنگ زرد تھا
    تالیفِ نسخہ ہائے وفا کر رہا تھا میں
    مجموعۂ خیال ابھی فرد فرد تھا
    دل تاجگر، کہ ساحلِ دریائے خوں ہے اب
    اس رہ گزر میں جلوۂ گل، آگے گرد تھا
    جاتی ہے کوئی کشمکش اندوہِ عشق کی !
    دل بھی اگر گیا، تو وُہی دل کا درد تھا
    احباب چارہ سازئ وحشت نہ کر سکے
    زنداں میں بھی خیال، بیاباں نورد تھا
    یہ لاشِ بے کفن اسدؔ خستہ جاں کی ہے
    حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا

     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    شمار سبحہ،" مرغوبِ بتِ مشکل" پسند آیا
    تماشائے بہ یک کف بُردنِ صد دل، پسند آیا
    بہ فیضِ بے دلی، نومیدئ جاوید آساں ہے
    کشائش کو ہمارا عقدۂ مشکل پسند آیا
    ہوائے سیرِگل، آئینۂ بے مہرئ قاتل
    کہ اندازِ بخوں غلطیدنِ بسمل پسند آیا


     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    دہر میں نقشِ وفا وجہ ِتسلی نہ ہوا
    ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معنی نہ ہوا
    سبزۂ خط سے ترا کاکلِ سرکش نہ دبا
    یہ زمرد بھی حریفِ دمِ افعی نہ ہوا
    میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
    وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا
    دل گزر گاہ خیالِ مے و ساغر ہی سہی
    گر نفَس جادۂ سرمنزلِ تقوی نہ ہوا
    ہوں ترے وعدہ نہ کرنے پر بھی راضی کہ کبھی
    گوش منت کشِ گلبانگِ تسلّی نہ ہوا
    کس سے محرومئ قسمت کی شکایت کیجیے
    ہم نے چاہا تھا کہ مر جائیں، سو وہ بھی نہ ہوا
    مر گیا صدمۂ یک جنبشِ لب سے غالبؔ
    ناتوانی سے حریف دمِ عیسی نہ ہوا

    نسخۂ حمیدیہ میں مزید:
    وسعتِ رحمتِ حق دیکھ کہ بخشا جاۓ
    مجھ سا کافرکہ جو ممنونِ معاصی نہ ہوا


     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    ستایش گر ہے زاہد ، اس قدر جس باغِ رضواں کا
    وہ اک گلدستہ ہے ہم بیخودوں کے طاقِ نسیاں کا
    بیاں کیا کیجئے بیدادِکاوش ہائے مژگاں کا
    کہ ہر یک قطرہء خوں دانہ ہے تسبیحِ مرجاں کا
    نہ آئی سطوتِ قاتل بھی مانع ، میرے نالوں کو
    لیا دانتوں میں جو تنکا ، ہوا ریشہ نَیَستاں کا
    دکھاؤں گا تماشہ ، دی اگر فرصت زمانے نے
    مِرا ہر داغِ دل ، اِک تخم ہے سروِ چراغاں کا
    کیا آئینہ خانے کا وہ نقشہ تیرے جلوے نے
    کرے جو پرتوِ خُورشید عالم شبنمستاں کا
    مری تعمیر میں مُضمر ہے اک صورت خرابی کی
    ہیولٰی برقِ خرمن کا ، ہے خونِ گرم دہقاں کا
    اُگا ہے گھر میں ہر سُو سبزہ ، ویرانی تماشہ کر
    مدار اب کھودنے پر گھاس کے ہے، میرے درباں کا
    خموشی میں نہاں ، خوں گشتہ* لاکھوں آرزوئیں ہیں
    چراغِ مُردہ ہوں ، میں بے زباں ، گورِ غریباں کا
    ہنوز اک "پرتوِ نقشِ خیالِ یار" باقی ہے
    دلِ افسردہ ، گویا، حجرہ ہے یوسف کے زنداں کا
    نہیں معلوم ، کس کس کا لہو پانی ہوا ہوگا
    قیامت ہے سرشک آلودہ ہونا تیری مژگاں کا
    نظر میں ہے ہماری جادۂ راہِ فنا غالبؔ
    کہ یہ شیرازہ ہے عالَم کے اجزائے پریشاں کا




     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    دو اشعار


    نہ ہوگا "یک بیاباں ماندگی" سے ذوق کم میرا
    حبابِ موجۂ رفتار ہے نقشِ قدم میرا
    محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بے دماغی ہے
    کہ موجِ بوئے گل سے ناک میں آتا ہے دم میرا

     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    دو اشعار


    سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی
    عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا
    بقدرِ ظرف ہے ساقی! خمارِ تشنہ کامی بھی
    جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا


     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا
    یاں ورنہ جو حجاب ہے، پردہ ہے ساز کا
    رنگِ شکستہ صبحِ بہارِ نظارہ ہے
    یہ وقت ہے شگفتنِ گل ہائے ناز کا
    تو اور سوئے غیر نظرہائے تیز تیز
    میں اور دُکھ تری مِژہ ہائے دراز کا
    صرفہ ہے ضبطِ آہ میں میرا، وگرنہ میں
    طُعمہ ہوں ایک ہی نفَسِ جاں گداز کا
    ہیں بسکہ جوشِ بادہ سے شیشے اچھل رہے
    ہر گوشۂ بساط ہے سر شیشہ باز کا
    کاوش کا دل کرے ہے تقاضا کہ ہے ہنوز
    ناخن پہ قرض اس گرہِ نیم باز کا
    تاراجِ کاوشِ غمِ ہجراں ہوا، اسدؔ!
    سینہ، کہ تھا دفینہ گہر ہائے راز کا

     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا
    رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا
    شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا
    اِس تکلّف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا
    گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب
    آستیں میں دشنہ پنہاں، ہاتھ میں نشتر کھلا
    گو نہ سمجھوں اس کی باتیں، گونہ پاؤں اس کا بھید
    پر یہ کیا کم ہے؟ کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا
    ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال
    خلد کا اک در ہے میری گور کے اندر کھلا
    منہ نہ کھلنے پرہے وہ عالم کہ دیکھا ہی نہیں
    زلف سے بڑھ کر نقاب اُس شوخ کے منہ پر کھلا
    در پہ رہنے کو کہا، اور کہہ کے کیسا پھر گیا
    جتنے عرصے میں مِرا لپٹا ہوا بستر کھلا
    کیوں اندھیری ہے شبِ غم، ہے بلاؤں کا نزول
    آج اُدھر ہی کو رہے گا دیدۂ اختر کھلا
    کیا رہوں غربت میں خوش، جب ہو حوادث کا یہ حال
    نامہ لاتا ہے وطن سے نامہ بر اکثر کھلا
    اس کی امّت میں ہوں مَیں، میرے رہیں کیوں کام بند
    واسطے جس شہ کے غالبؔ! گنبدِ بے در کھلا

     
    زنیرہ عقیل اور سلطان مہربان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    شب کہ برقِ سوزِ دل سے زہرۂ ابر آب تھا
    شعلۂ جوّالہ ہر اک حلقۂ گرداب تھا
    واں کرم کو عذرِ بارش تھا عناں گیرِ خرام
    گریے سے یاں پنبۂ بالش کفِ سیلاب تھا
    واں خود آرائی کو تھا موتی پرونے کا خیال
    یاں ہجومِ اشک میں تارِ نگہ نایاب تھا
    جلوۂ گل نے کیا تھا واں چراغاں آب جو
    یاں رواں مژگانِ چشمِ تر سے خونِ ناب تھا
    یاں سرِ پرشور بے خوابی سے تھا دیوار جو
    واں وہ فرقِ ناز محوِ بالشِ کمخواب تھا
    یاں نفَس کرتا تھا روشن، شمعِ بزمِ بےخودی
    جلوۂ گل واں بساطِ صحبتِ احباب تھا
    فرش سے تا عرش واں طوفاں تھا موجِ رنگ کا
    یاں زمیں سے آسماں تک سوختن کا باب تھا
    ناگہاں اس رنگ سے خوں نابہ ٹپکانے لگا
    دل کہ ذوقِ کاوشِ ناخن سے لذت یاب تھا



     
    سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل



    نالۂ دل میں شب اندازِ اثر نایاب تھا
    تھا سپندِبزمِ وصلِ غیر ، گو بیتاب تھا
    مَقدمِ سیلاب سے دل کیا نشاط آہنگ ہے !
    خانۂ عاشق مگر سازِ صدائے آب تھا
    نازشِ ایّامِ خاکستر نشینی ، کیا کہوں
    پہلوئے اندیشہ ، وقفِ بسترِ سنجاب تھا
    کچھ نہ کی اپنے جُنونِ نارسا نے ، ورنہ یاں
    ذرّہ ذرّہ روکشِ خُرشیدِ عالم تاب تھا

    ق

    آج کیوں پروا نہیں اپنے اسیروں کی تجھے ؟
    کل تلک تیرا بھی دل مہرووفا کا باب تھا
    یاد کر وہ دن کہ ہر یک حلقہ تیرے دام کا
    انتظارِ صید میں اِک دیدۂ بیخواب تھا
    میں نے روکا رات غالبؔ کو ، وگرنہ دیکھتے
    اُس کے سیلِ گریہ میں ، گردُوں کفِ سیلاب تھا



     
    سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل
    ایک ایک قطرے کا مجھے دینا پڑا حساب
    خونِ جگر ودیعتِ مژگانِ یار تھا
    اب میں ہوں اور ماتمِ یک شہرِ آرزو
    توڑا جو تو نے آئینہ، تمثال دار تھا
    گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو، کہ میں
    جاں دادۂ ہوائے سرِ رہگزار تھا
    موجِ سرابِ دشتِ وفا کا نہ پوچھ حال
    ہر ذرہ، مثلِ جوہرِ تیغ، آب دار تھا
    کم جانتے تھے ہم بھی غمِ عشق کو، پر اب
    دیکھا تو کم ہوئے پہ غمِ روزگار تھا



     
    سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
    آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
    گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی
    در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا
    واۓ دیوانگئ شوق کہ ہر دم مجھ کو
    آپ جانا اُدھر اور آپ ہی حیراں* ہونا
    جلوہ از بسکہ تقاضائے نگہ کرتا ہے
    جوہرِ آئینہ بھی چاہے ہے مژگاں ہونا
    عشرتِ قتل گہِ اہل تمنا، مت پوچھ
    عیدِ نظّارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا
    لے گئے خاک میں ہم داغِ تمنائے نشاط
    تو ہو اور آپ بہ صد رنگِ گلستاں ہونا
    عشرتِ پارۂ دل، زخمِ تمنا کھانا
    لذت ریشِ جگر، غرقِ نمکداں ہونا
    کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
    ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
    حیف اُس چار گرہ کپڑے کی قسمت غالبؔ!
    جس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا


     
    سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    شب خمارِ شوقِ ساقی رستخیز اندازہ تھا
    تا محیطِ بادہ صورت خانۂ خمیازہ تھا
    یک قدم وحشت سے درسِ دفتر امکاں کھلا
    جادہ، اجزائے دو عالم دشت کا شیرازہ تھا
    مانعِ وحشت خرامی ہائے لیلےٰ کون ہے؟
    خانۂ مجنونِ صحرا گرد بے دروازہ تھا
    پوچھ مت رسوائیِ اندازِ استغنائے حسن
    دست مرہونِ حنا، رخسار رہنِ غازہ تھا
    نالۂ دل نے دیئے اوراقِ لختِ دل بہ باد
    یادگارِ نالہ اک دیوانِ بے شیرازہ تھا


     
  21. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا
    زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا
    بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور، کب تلک
    ہم کہیں گے حالِ دل، اور آپ فرمائیں گے 'کیا'؟
    حضرتِ ناصح گر آئیں، دیدہ و دل فرشِ راہ
    کوئی مجھ کو یہ تو سمجھا دو کہ سمجھائیں گے کیا؟
    آج واں تیغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں
    عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا
    گر کیا ناصح نے ہم کو قید، اچھا یوں سہی
    یہ جنونِ عشق کے انداز چھٹ جائیں گے کیا
    خانہ زادِ زلف ہیں، زنجیر سے بھاگیں گے کیوں
    ہیں گرفتارِ وفا، زنداں سے گھبرائیں گے کیا
    ہے اب اس معمورے میں قحطِ غمِ الفت اسدؔ
    ہم نے یہ مانا کہ دلّی میں رہیں، کھائیں گے کیا؟
     
  22. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتاا
    اگر اور جیتے رہتے ، یہی انتظار ہوتا
    ترے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
    کہ خوشی سے مر نہ جاتے، اگر اعتبار ہوتا
    تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا
    کبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا
    کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کو
    یہ خلش کہاں سے ہوتی، جو جگر کے پار ہوتا
    یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست نا صح
    کوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غم گسار ہوتا
    رگِ سنگ سے ٹپکتا وہ لہو کہ پھر نہ تھمتا
    جسے غم سمجھ رہے ہو، یہ اگر شرار ہوتا
    غم اگر چہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے
    غمِ عشق گر نہ ہوتا، غم روزگار ہوتا
    کہوں کس سے میں کہ کیا ہے؟شب غم بری بلا ہے
    مجھے کیا برا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا
    ہوئے مر کے ہم جو رسوا، ہوئے کیوں نہ غرق دریا؟
    نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
    اسے کون دیکھ سکتا، کہ یگانہ ہے وہ یکتا
    جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دو چار ہوتا
    یہ مسائل تصّوف یہ ترا بیان غالبؔ
    تجھے ہم ولی سمجھتے ،جو نہ بادہ خوار ہوتا


     
  23. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا
    نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا
    تجاہل پیشگی سے مدعا کیا
    کہاں تک اے سراپا ناز کیا کیا؟
    نوازش ہائے بے جا دیکھتا ہوں
    شکایت ہائے رنگیں کا گلا کیا
    نگاہِ بے محابا چاہتا ہوں
    تغافل ہائے تمکیں آزما کیا
    فروغِ شعلۂ خس یک نفَس ہے
    ہوس کو پاسِ ناموسِ وفا کیا
    نفس موجِ محیطِ بیخودی ہے
    تغافل ہائے ساقی کا گلا کیا
    دماغِ عطر پیراہن نہیں ہے
    غمِ آوارگی ہائے صبا کیا
    دلِ ہر قطرہ ہے سازِ ’انا البحر‘
    ہم اس کے ہیں، ہمارا پوچھنا کیا
    محابا کیا ہے، مَیں ضامن، اِدھر دیکھ
    شہیدانِ نگہ کا خوں بہا کیا
    سن اے غارت گرِ جنسِ وفا، سن
    شکستِ قیمتِ دل کی صدا کیا
    کیا کس نے جگرداری کا دعویٰ؟
    شکیبِ خاطرِ عاشق بھلا کیا
    یہ قاتل وعدۂ صبر آزما کیوں؟
    یہ کافر فتنۂ طاقت ربا کیا؟
    بلائے جاں ہے غالبؔ اس کی ہر بات
    عبارت کیا، اشارت کیا، ادا کیا!

     
  24. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا
    پھر غلط کیا ہے کہ ہم سا کوئی پیدا نہ ہوا
    بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں، کہ ہم
    الٹے پھر آئے، درِ کعبہ اگر وا نہ ہوا
    سب کو مقبول ہے دعویٰ تری یکتائی کا
    روبرو کوئی بتِ آئینہ سیما نہ ہوا
    کم نہیں نازشِ ہمنامئ چشمِ خوباں
    تیرا بیمار، برا کیا ہے؟ گر اچھا نہ ہوا
    سینے کا داغ ہے وہ نالہ کہ لب تک نہ گیا
    خاک کا رزق ہے وہ قطرہ کہ دریا نہ ہوا
    نام کا میرے ہے جو دکھ کہ کسی کو نہ ملا
    کام میں میرے ہے جو فتنہ کہ برپا نہ ہوا*
    ہر بُنِ مو سے دمِ ذکر نہ ٹپکے خونناب
    حمزہ کا قِصّہ ہوا، عشق کا چرچا نہ ہوا
    قطرے میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں کُل
    کھیل لڑکوں کا ہوا، دیدۂ بینا نہ ہوا
    تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اُڑیں گے پرزے
    دیکھنے ہم بھی گئے تھے، پہ تماشا نہ ہوا

     
  25. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    شعر

    اسدؔ ہم وہ جنوں جولاں گدائے بے سر و پا ہیں
    کہ ہے سر پنجۂ مژگانِ آہو پشت خار اپنا


     
  26. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    پئے نذرِ کرم تحفہ ہے 'شرمِ نا رسائی' کا
    بہ خوں غلطیدۂ صد رنگ، دعویٰ پارسائی کا
    نہ ہو' حسنِ تماشا دوست' رسوا بے وفائی کا
    بہ مہرِ صد نظر ثابت ہے دعویٰ پارسائی کا
    زکاتِ حسن دے، اے جلوۂ بینش، کہ مہر آسا
    چراغِ خانۂ درویش ہو کاسہ گدائی کا
    نہ مارا جان کر بے جرم، غافل!* تیری گردن پر
    رہا مانند خونِ بے گنہ حق آشنائی کا
    تمنائے زباں محوِ سپاسِ بے زبانی ہے
    مٹا جس سے تقاضا شکوۂ بے دست و پائی کا
    وہی اک بات ہے جو یاں نفَس واں نکہتِ گل ہے
    چمن کا جلوہ باعث ہے مری رنگیں نوائی کا
    دہانِ ہر" بتِ پیغارہ جُو"، زنجیرِ رسوائی
    عدم تک بے وفا چرچا ہے تیری بے وفائی کا
    نہ دے نامے کو اتنا طول غالبؔ، مختصر لکھ دے
    کہ حسرت سنج ہوں عرضِ ستم ہائے جدائی کا


     
  27. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    گر نہ ‘اندوہِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا
    بے تکلف، داغِ مہ مُہرِ دہاں ہوجائے گا
    زہرہ گر ایسا ہی شامِ ہجر میں ہوتا ہے آب
    پر توِ مہتاب سیلِ خانماں ہوجائے گا
    لے تو لوں سوتے میں اس کے پاؤں کا بوسہ، مگر
    ایسی باتوں سے وہ کافر بدگماں ہوجائے گا
    دل کو ہم صرفِ وفا سمجھے تھے، کیا معلوم تھا
    یعنی یہ پہلے ہی نذرِ امتحاں ہوجائے گا
    سب کے دل میں ہے جگہ تیری، جو تو راضی ہوا
    مجھ پہ گویا، اک زمانہ مہرباں ہوجائے گا
    گر نگاہِ گرم فرماتی رہی تعلیمِ ضبط
    شعلہ خس میں، جیسے خوں رگ میں، نہاں ہوجائے گا
    باغ میں مجھ کو نہ لے جا ورنہ میرے حال پر
    ہر گلِ تر ایک "چشمِ خوں فشاں" ہوجائے گا
    واۓ گر میرا ترا انصاف محشر میں نہ ہو
    اب تلک تو یہ توقع ہے کہ واں ہوجائے گا
    فائدہ کیا؟ سوچ، آخر تو بھی دانا ہے اسدؔ
    دوستی ناداں کی ہے، جی کا زیاں ہوجائے گا


     
  28. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل

    درد مِنّت کشِ دوا نہ ہوا
    میں نہ اچھا ہوا، برا نہ ہوا
    جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو
    اک تماشا ہوا، گلا نہ ہوا
    ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں
    تو ہی جب خنجر آزما نہ ہوا
    کتنے شیریں ہیں تیرے لب ،"کہ رقیب
    گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا"
    ہے خبر گرم ان کے آنے کی
    آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا
    کیا وہ نمرود کی خدائی تھی؟
    بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا
    جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی
    حق تو یوں* ہے کہ حق ادا نہ ہوا
    زخم گر دب گیا، لہو نہ تھما
    کام گر رک گیا، روا نہ ہوا
    رہزنی ہے کہ دل ستانی ہے؟
    لے کے دل، "دلستاں" روانہ ہوا
    کچھ تو پڑھئے کہ لوگ کہتے ہیں
    آج غالبؔ غزل سرا نہ ہوا!



     
  29. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    غزل


    گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگئ جا کا
    گہر میں محو ہوا اضطراب دریا کا
    یہ جانتا ہوں کہ تو اور پاسخِ مکتوب!
    مگر ستم زدہ ہوں ذوقِ خامہ فرسا کا
    حنائے پائے خزاں ہے بہار اگر ہے یہی
    دوامِ کلفتِ خاطر ہے عیش دنیا کا
    غمِ فراق میں تکلیفِ سیرِ باغ نہ دو
    مجھے دماغ نہیں خندہ* ہائے بے جا کا
    ہنوز محرمئ حسن کو ترستا ہوں
    کرے ہے ہر بُنِ مو کام چشمِ بینا کا
    دل اس کو، پہلے ہی ناز و ادا سے، دے بیٹھے
    ہمیں دماغ کہاں حسن کے تقاضا کا
    نہ کہہ کہ گریہ بہ مقدارِ حسرتِ دل ہے
    مری نگاہ میں ہے جمع و خرچ دریا کا
    فلک کو دیکھ کے کرتا ہوں اُس کو یاد اسدؔ
    جفا میں اس کی ہے انداز کارفرما کا

     
  30. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دیوان غالب


    قطعہ


    قطرۂ مے بس کہ حیرت سے نفَس پرور ہوا
    خطِّ جامِ مے سراسر رشتۂ گوہر ہوا
    اعتبارِ عشق کی خانہ خرابی دیکھنا
    غیر نے کی آہ لیکن وہ خفا مجھ پر ہوا

     

اس صفحے کو مشتہر کریں