1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از تانیہ, ‏5 مئی 2011۔

  1. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں
    تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں

    آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
    آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

    نہ ملا کر اداس لوگوں سے
    حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں

    آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
    اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

    جی جلاتا ہوں اور سوچتا ہوں
    رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں

    آ کچھ دیر رو ہی لیں ناصر
    پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں

    [​IMG]
    [​IMG]
     
  2. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    وقت پھر وار کر نہ جائے کہیں
    خواب آنکھوں میں مر نہ جائے کہیں

    میری آنکھوں پہ تیرے ہاتھ کا لمس
    یہ بھی سپنا بکھر نہ جائے کہیں


    تجھ کو یہ خوف کیوں ہے اے جاناں
    تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں


    تیرے جانے سے میرے دل کا نگر
    خشک پتوں سے بھر نہ جائے کہیں


    ضبط کرنا مجھے بھی مشکل ہے
    آنکھ تیری بھی بھر نہ جائے کہیں


    شبنم رحمٰن
     
  3. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    نصیب عشق دلِ بےقرار بھی تو نہیں

    بہت دنوں سے ترا انتطار بھی تو نہیں

    تلافئ ستمِ روزگار کون کرے

    تو ہم سخن بھی نہیں، رازدار بھی تو نہیں

    زمانہ پرسشِ غم بھی کرے تو کیا حاصل

    کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار بھی تو نہیں

    تو ہی بتا کہ تری خاموشی کو کیا سمجھوں

    تری نگاہ سے کچھ آشکار بھی تو نہیں

    وفا نہیں نہ سہی، رسم و راہ کیا کم ہے

    تری نظر کا مگر اعتبار بھی تو نہیں

    اگرچہ دل تری منزل نہ بن سکا اے دوست

    مگر چراغِ سرِ رہگزار بھی تو نہیں

    بہت فسردہ ہے دل، کون اس کو بہلائے

    اُداس بھی تونہیں، بے قرار بھی تو نہیں

    تو ہی بتا ترے بےخانماں کدھر جائیں

    کہ راہ میں شجرِ سایہ دار بھی تو نہیں

    فلک نے پھینک دیا برگِ گل کی چھاؤں سے دور

    وہاں پڑے ہیں جہاں خارزار بھی تو نہیں

    جو زندگی ہے تو بس تیرے درد مندوں کی

    یہ جبر بھی تو نہیں، اختیار بھی تو نہیں

    وفا ذریعۂ اظہارِ غم سہی ناصر

    یہ کاروبارکوئی کاروبار بھی تو نہ نہیں
     
  4. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    ہم نے ہی لوٹنے کا ارادہ نہیں کیا
    اسنے بھی بھول جانے کا وعدہ نہیں کیا

    دکھ اوڑھتے نہیں کبھی جشنِ طرب میں ہم
    ملبوس دل کو تن کا لبادہ نہیں کیا

    جو غم ملا ہے بوجھ اٹھایا ہے اس کا خود
    سرزیرِبارِساغر و بادہ نہیں کیا

    کارِ جہاں ہمیں بھی بہت تھے سفر کی شام
    اس نے بھی التفات زیادہ نہیں کیا

    آمد پہ تیری عطر و چراغوسبو نہ ہوں
    اتنا بھی بود و باش کو سادہ نہیں کیا
     
  5. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    تانیہ جی زبردست شیئرنگ ھے بہت خوب
     
  6. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    وہ دل ہی کیا جو تیرے ملنے کی دعا نہ کرے
    میں تجھ کو بھول کر زندہ رہوں خدا نہ کرے

    رہے گا ساتھ تیرا، پیار زندگی بن کر
    یہ اور بات ہے زندگی میری وفا نہ کرے

    یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
    خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے

    اگر وفا پر بھروسہ رہے نہ دنیا کو
    تو کوئی شخص محبت کا حوصلہ نہ کرے

    سنا ہے محبت اس کو دعائیں دیتی ہیں
    جو دل پہ چوٹ کھائے مگر گلہ نہ کرے

    بجھا دیا نصیبوں نے میرے پیار کا چاند
    کوئی دیا میری پلکوں پہ اب جلا نہ کرے

    زمانہ دیکھ چکا ہے پرکھ چکا ہے اسے
    قتیل جان سے جائے یہ التجا نہ کرے
     
  7. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    واہ ۔ زبردست
    بہت اچھی کلیکشن ہے۔
    شکریہ تانیہ !!!
     
  8. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    اور رہنا تھا کیا ، فاصلہ رہ گیا

    دور تک میں اسے دیکھتا رہ گیا




    کام یوں تو مکمل کیے ہیں سبھی

    زندگی میں خُدا جانے کیا رہ گیا




    سو چکا تھا تہہِ خاک میں جس گھڑی

    میرے اندر کوئی جاگتا رہ گیا




    لا تعلق رہے اس تعلق میں ہم

    اور جامِ تعلق دھرا رہ گیا




    سب چراغوں کو بجھنا تھا ، بجھتے گئے

    آنکھ میں ایک جلتا دیا رہ گیا ابرار احمد

    :139: :horse:
     
  9. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    یا رب تو چھین لے میری سوچیں میرے خیال
    یا مجھ کو زندہ رہنے کی اتنی سزا نہ دے

    :no:
     
  10. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    کیا آ گیا خیال دلِ بے قرار میں
    خود آشیاں کو آگ لگا دی بہار میں
    محشر میں عرضِ شوق کی امید کیا کروں
    دل ہی تو ہے، رہا نہ رہا اختیار میں
    دستِ جنونِ عشق کی گل کاریاں نہ پوچھ
    ڈوبا ہوا ہوں سر سے قدم تک بہار میں
    صورت دکھا کے پھر مجھے بے تاب کر دیا
    اک لطف آ چلا تھا غمِ انتظار میں
    رگ رگ میں دل ہے، دل میں تڑپ دردِ عشق کی
    محشر بنا ہوا ہوں تمنائے یار میں
    تھم تھم کے دل سے چھیڑ ہو، تیرِ نگاہ یار
    کیا لطف، جب ہمیں نہ رہے اختیار میں
    :khudahafiz:
     
  11. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی
    درد جو دل میں ہے چمکے تو سہی

    ہم وہیں پر بسا لیں خود کو
    وہ کبھی راہ میں روکے تو سہی

    مجھے تنہاءیوں کا خوف کیوں ہے
    وہ میرے پیار کو سمجھے تو سہی

    وہ قیامت ہو ،ستارہ ہوکہ دل
    کچھ نہ کچھ ہجر میں ٹوٹے تو سہی

    سب سے ہٹ کر منانا ہے اُسے
    ہم سے اک بار وہ روٹھے تو سہی

    اُس کی نفرت بھی محبت ہو گی
    میرے بارے میں وہ سوچے تو سہی

    دل اُسی وقت سنبھل جائے گا
    دل کا احوال وہ پوچھے تو سہی

    اُس کے قدموں میں بچھا دوں آنکھیں
    میری بستی سے وہ گزرے تو سہی

    میرا جسم آئینہ خانہ ٹھہرے
    میری جانب کبھی دیکھے تو سہی

    اُس کے سب جھوٹ بھی سچ ہیں محسن
    شرط اتنی ہے کہ، بولے تو سہی
     
  12. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    منتظر کب سے تحیر ہے تیری تقریر کا
    بات کر تجھ پر گماں ہونے لگا تصویر کا

    رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اُڑ گئی
    خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا

    جانے تو کس عالم میں بچھڑا ہے کہ تیرے بغیر
    آج تک ہر لفظ فریادی میری تحریر کا

    جس طرح بادِل کا سایہ پیاس بھڑکاتا رہے
    میں نے وہ عالم بھی دیکھا ہے تیری تصویر کا

    کس طرح پایا تجھے پھر کس طرح کھویا تجھے
    مجھ سا منکر بھی تو قائل ہو گیا تقدیر کا

    عشق میں سر پھوڑنا بھی کیا کہ یہ بے مہر لوگ
    جوئے خوں کو نام دیتے ہیں جوئے شِیر کا

    جس کو بھی چاہا اسے شدت سے چاہا ہے فراز
    سلسلہ ٹوٹا نہیں ہے درد کی زنجیر کا
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں

    جب آنکھ میں خواب دمکتے تھے
    جب دِل میں داغ چمکتے تھے
    جب پلکیں شہر کے رستوں میں
    اشکوں کا نوُر لُٹاتی تھیں
    جب سانسیں اُجلے چہروں کی
    تن من میں پھوُل سجاتی تھیں
    جب چاند کی رِم جھِم کرنوں سے
    سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے
    جب ایک تلاطم رہتا تھا!

    اپنے بے انت خیالوں میں
    ہر عہد نبھانے کی قسمیں
    خط خون سے لکھنے کی رسمیں
    جب عام تھیں ہم دل والوں میں
    اب اپنے پھیکے ہونٹوں پر
    کچھ جلتے بجھتے لفظوں کے
    یاقُوت پگھلتے رہتے ہیں

    اَب اپنی گُم سُم آنکھوں میں
    کچھ دھول ہے بکھری یادوں کی
    کچھ گرد آلود سے موسم ہیں
    اَب دُھوپ اُگلتی سوچوں میں
    کچھ پیماں جلتے رہتے ہیں

    اب اپنے ویراں آنگن میں
    جتنی صُبحوں کی چاندی ہے
    جتنی شاموں کا سونا ہے
    اُس کو خاکستر ہونا ہے

    اب یہ باتیں رہنے دیجے
    جس عُمر میں قصّے پُنتے تھے
    اُس عُمر کا غم سہنے دیجے
    اَب اپنی اُجڑی آنکھوں میں
    جتنی روشن سی راتیں ہیں
    ُس عمر کی سب سوغاتیں ہیں

    جس عُمر کے خواب خیال ہوُئے
    وہ پچھلی عمر تھی بیت گئی
    وہ عمر بتائے سال ہوئے

    اَب اپنی دید کے رستے میں
    کچھ رنگ ہے گزرے لمحوں کا
    کچھ اشکوں کی باراتیں ہیں
    کچھ بھولے بسرے چہرے ہیں
    کچھ یادوں کی برساتیں ہیں

    یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں!

    محسن نقوی
     
  14. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    خواب میری پناہ ہیں

    بس میرا چلتا نہیں جب سختئی ایام پر
    فتح پا سکتا نہیں یورش آلام پر
    اپنے ان کے درمیاں دیوار چن دیتا ہوں میں
    اس جہان ظلم پر اک خواب بُن دیتا ہوں میں

    منیر نیازی
     
  15. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    کوئی ایک شخص تو یوں ملے کہ سکوں ملے
    کوئی ایک لفظ تو ایسا ہو کہ قرار ہو
    کہیں ایسی رت بھی ملے ہمیں جو بہار ہو
    کبھی ایسا وقت بھی آئے کہ ہمیں پیار ہو!

    کوئی ایک شخص تو یوں ملے ۔۔۔
    کہ چراغِ جاں اسے نور دے، اسے تاب دے، بنے کہکشاں
    کائی غم ہو جس كو كہا کریں غمِ جاوداں
    کوئی یوں قدم کو ملائے کہ بنے کارواں

    کوئی ایک شخص تو یوں ملے ۔۔۔ کہ قرار ہو
    میری راہِ گزرِ خیال میں کوئی پھول ہو
    میں سفر میں ہوں مرے پاؤں پہ کبھی دھول ہو
    مجھے شوق ہے مجھ سے بھی کبھی کوئی بھول ہو
    !غمِ ہجر ہو، شبِ تار ہو، بڑا طول ہو۔۔۔

    کوئی ایک شخص تو یوں ملے ۔۔۔ کہ قرار ہو
    کہ جو عکسِ ذات ہو، ہو بہو میرا آئینہ، میرے رو برو
    کوئی ربط کہ جس میں نا مَیں، نہ تُو
    !سرِ خامشی کوئی گفتگو ۔۔۔

    کوئی ایک شخص تو یوں ملے کہ سکوں ملے
     
  16. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    کہیں ایسا نا ہو کہ ان کہی کا بھید کھل جائے
    اسی خدشے میں تم مجھ سے
    میرئ تخلیق کے جوہر جدا کرتے رہے ہو
    اور میری تکمیل سےڈرتے رہے ہو
    تمہاری مصلحت کشی کی سفاکی
    مجھے تو کیا زمین و آسمان کو بانجھ کر ڈالے
    تمہاری فطرت بے مہر سے واقف بھی ہوں
    تسلیم کرتی ہوں
    مگر یہ کیا ازیت ہے
    عجب انداز وحشت ہے
    مجھے تم سے محبت ہے
    [​IMG][​IMG][​IMG]
     
  17. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    [​IMG][​IMG][​IMG]
    جاؤ چاند سے مٹی لاؤ
    اسکے دو بت بناؤ
    اک بُت اپنا ، اک بُت میرا
    پھر انکو توڑ ڈالو
    پھر شروع سے مٹی گوندھو
    اسکے دو بُت بناؤ
    اک بُت اپنا ، اک بُت میرا
    تجھ میں کچھ میں رہ جاؤں
    مجھ میں کچھ تم رہ جاؤ
    [​IMG][​IMG][​IMG]
     
  18. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    چاند کی مٹی ضروری ہے؟ ملتانی مٹی سے کام نہیں چل سکتا؟؟؟؟؟؟ :139:
     
  19. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    بہت خوب بہت اعلی
    بہت عرصے بعد کچھ ایسا پڑھا جو دل کو چھو کر گزر گیا۔
    شکریہ تانیہ ان خوبصورت فقرات کو ہمارے ساتھ شیئر کرنے کے لیے۔:dilphool:
     
  20. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    تانیہ جی بہت شکریہ خوبصورت شئیرنگ کرنے کا :a180:
     
  21. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    ڈیر خہ تالیہ
     
  22. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    دل ہی تھے ہم دکھے ہوئے تم نے دکھا لیا تو کیا
    تم بھی تو بے اماں ہوئے ہم کو ستا لیا تو کیا

    آپ کے گھر میں ہر طرف منظر ماہ و آفتاب
    ایک چراغ شام اگر میں نے جلا لیا تو کیا

    باغ کا باغ آپ کی دسترسِ ہوس میں ھے
    ایک غریب نے اگر پھول اٹھا لیا تو کیا

    لطف یہ ھے کہ*آدمی عام کرے بہار کو
    موج ہوائے رنگ میں*آپ نہا لیا تو کیا

    اب کہیں بولتا نہیں*غیب جو کھولتا نہیں
    ایسا اگر کوئی خدا تم نے بنا لیا تو کیا

    جو ھے خدا کا آدمی اس کی ھے سلطنت الگ
    ظلم نے ظلم سے اگر ہاتھ ملا لیا تو کیا

    آج کی ھے جو کربلا کل پہ ھے اس کا فیصلہ
    آج ہی* آپ نے اگر جشن منا لیا تو کیا

    لوگ دکھے ہوئے تمام رنگ بجھے ہوئے تمام
    ایسے میں اہل شام نے شہر سجا لیا تو کیا

    پڑھتا نہیں ھے اب کوئی سنتا نہیں ھے اب کوئی
    حرف جگا لیا تو کیا شعر سنا لیا تو کیا

    عبيد اللہ عليم
     
  23. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    واہ بہت خوب شاعری لکھی آپ نے تانیہ۔
    مزید کا انتظار رہے گا۔
     
  24. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    تعبیر ہو جسکی اچھی سی ،کوئی ایسا خواب نہیں دیکھا
    کوئی ٹہنی سبز نہیں پائی ،کوئی شوخ گلاب نہیں دیکھا

    ایسا ہے کہ تنہا پھرنے کا کچھ اتنا زیادہ شوق نہیں
    تیرے بعد سو ' ان آنکھوں نے کبھی جشن ِ مہتاب نہیں دیکھا

    ہم ہجر زدہ سودائی تھے ، جلتے رہے اپنے شعلوں میں
    اچھا ہے کہ توُ محفوظ رہا ، تونےُ یہ عذاب نہیں دیکھا

    بس اتنا ہوا ہم تشنہ دہن لوٹ آئے بھرے دریاؤں سے
    کوئی اور فریب نہیں کھایا ،کوئی اور سراب نہیں دیکھا

    ہم سا جو شکستہ قلب ملا ،اُسے دل سے لگا کر چُوم لیا
    اس سے بہتر اس سے بڑھکر کوئی کار ِثواب نہیں دیکھا
     
  25. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    محبت اس طرح جیسے گلابی تتلیوں کے پر
    محبت زندگی کی جبینِ ناز کا جھومر
    محبت آرزو کی سیپ کا انمول سا گوہر
    محبت آس کی دھوپ میں امید کی چادر
    محبت ہے تیر ے گیسو، تیری پلکیں ، تیری آنکھیں
    محبت ہے تیری باتیں ،محبت ہے تمھارے ہجر کی اور وصل کی راتیں
    محبت ہے تیری دھڑکن، محبت ہے تیری سانسیں
    محبت تیری خاموشی ، تمھاری بات جیسی ہے
    محبت کو اگر سمجھو تو اپنی ذات جیسی ہے
     
  26. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    مختلف اشعار
    اس قدر قرض ہے محبت کا
    سوچتا ہوں تو ہول اٹھتا ہے
    عشق کے واجبات کیسے دوں
    تم نے کیا میرے پاس چھوڑا ہے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔
    میں کہیں گم ہوں
    تم کہیں گم ہو
    پھر بھی لگتا ہے
    ہر جگہ میں ہوں
    ہر جگہ تم ہو
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ملتے رہتے ہیں بہت لوگ تمھارے جیسے
    یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ تم ہی میں کیا ہے
    میں نے یہ سوچ کے روکا نہیں جانے سے اسے
    بعد میں بھی یہی ہو گا ، تو ابھی سے کیا ہے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بے چین کیئے رکھتی ہے ہر آن یہ دل کو
    کم بخت محبت کے بھی آزار بہت ہیں
    مٹی کے کھلونے ہیں تیرے ہا تھ میں ہم لوگ
    اور گر کے بکھر جانے کے آثار بہت ہیں
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ہونٹ میرے ایسے پتھرائے عرضِ حال پہ دکھ ہوتا ہے
    اتنا ضبط کمال ہے کہ اب تو کمال پہ دکھ ہوتا ہے
    میں نے عشق اور دنیا داری دونوں کے دکھ جھیلے ہیں
    کوئی مجھے مجنوں کہدے تو مجھے مثال پہ دکھ ہوتا ہے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اسکو کچھ تو بنا دیا ہے
    ہم نے تھوڑا سا دھیان دیکر
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    کہا نہیں تھا کہ ایسی چپ سے گریز کرنا
    کہ جس سے اندر کا شور بڑھ جائے
    اور سماعت کو چھید ڈالے
    ۔۔۔۔۔۔
    ہر ایک اپنی اذیت کے شور میں گم ہے
    کسے خبر کوئی چیخا ، کوئی کراہا کیوں
    جو ہماری ستائش کی بل پہ زندہ ہے
    اسے یہ دکھ کہ کسی نے ہمیں سراہا کیوں
    ۔۔۔۔۔۔۔
    حادثہ بھی نہیں ہوا کوئی
    پھر بھی دل میں رکا نہیں کوئی
    ایک تو آندھیوں کی زد میں ہیں
    اور پھر آسرا نہیں کوئی
    ۔۔۔۔۔۔
    خدا کے بعد ہر لمحہ تِرا اظہار کرتے تھے
    وہ دن بیتے کہ جب ہم تم سے اتنا پیار کرتے تھے
    وہ چاہے جس سے بھی سر زد ہوا کرتا تھا لیکن ہم
    تمھارے واسطے ہر جرم کا اقرار کرتے تھے
    ۔۔۔۔۔
    جو جو دشمن میرے بس سے باہر تھا
    میں نے اسکو اپنے اندر مار دیا
     
  27. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    کوئي زنجير
    آہن کي چاندي کي روايت کي
    محبت توڑ سکتي ہے
    يہ ايسي ڈھال ہے جس پر
    زمانے کي کسي تلوار کا لوہا نہيں چلتا
    يہ ايسا شہر ہے جس
    ميں کسي آمر کسي سلطان کا سکہ نہيں چلتا
    اگر چشم تماشا ميں ذرا سي بھي ملاوٹ ہو
    يہ آئينہ نہيں چلتا
    يہ ايسي آگ ہے جس ميں
    بدن شعلون ميں جلتے ہيں تو روہيں مسکراتي ہيں
    يہ وہ سيلاب ہے جس کو
    دلوں کي بستياں آواز دے کر خود بلاتي ہيں
    يہ جب چاہے کسي بھي خواب کو تعبير مل جائے
    جو منظر بجھ چکے ہيں انکو بھي تنورير مل جائے
    دعا جو بے ٹھکانہ تھي اسے تاثير مل جائے
    کسي رستے ميں رستہ پوچھتي تقدير مل جائے
    محبت روک سکتي ہے سمے کے تيز دھارے کو
    کسي جلتے شرارے کو، فنا کے استعارے کو
    محبت روک سکتي ہے کسي گرتے ستارے کو
    يہ چکنا چور آئينے کے ريزے جوڑ سکتي ہے
    جدھر چاھے يہ باگيں موسموں کي موڑسکتي ہے
    کوئي زنجير ہو اس کو محبت توڑ سکتي ہے
     
  28. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    کسی بھی رُت میں کُریدو، کوئی بھی موسم ہو
    دلوں کے زخم ہمیشہ ہرے نکلتے ہیں
    سخن وروں کے قبیلے میں یہ خرابی ہے
    اداس لوگ ہی دل کے کھرے نکلتے ہیں
     
  29. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں
    کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں
    کیوں تیرے درد کو دیں تہمتِ ویرانئ دل
    زلزلوں میں تو بھرے شہر اُجڑ جاتے ہیں
    موسمِ زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے
    ایسی رُت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں
    اب کوئی کیا میرے قدموں کے نِشاں ڈھونڈھے گا
    تیز آندھی میں تو خیمے بھی اُکھڑ جاتے ہیں
    شغلِ اربابِ ہنر پوچھتے کیاہو کہ یہ لوگ
    پتھروں میں بھی کبھی آئینے جڑ جاتے ہیں
    سوچ کا آئینہ دُندھلا ہو تو پھر وقت کے ساتھ
    چاند چہروں کے خدوخال بگڑ جاتے ہیں
    “شِدتِ غم میں بھی زندہ ہوں تو حیرت کیسی
    کچھ دیے تُند ہواؤں میں بھی لڑ جاتے ہیں
    وہ بھی کیا لوگ ہیں محسن جو وفا کی خاطر
    خود تراشیدہ اُصولوں پہ بھی اَڑ جاتے ہیں“
     
  30. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    اعتبار
    ہر بات جانتے ہوئے دل مانتا نہ تھا
    ہم جانے اعتبار کے کس مرحلے میں تھے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    آنکھوں کا رنگ بات کا لہجہ بدل گیا
    وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا
    ..........
    ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا
    میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیئے
    وصل کا دن اور اتنا مختر
    دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیئے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں