1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کاشفی کی پسندیدہ شاعری

Discussion in 'اردو شاعری' started by مبارز, Sep 10, 2008.

  1. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    بھلا وقت تھا تو مرے پاس تھے تم
    برا وقت آیا تو کیا ساتھ دو گے

    مجھے وقت نے کچھ بدل سا دیا ہے
    کہیں گر ملو گے تو پہچان لو گے؟


    بہت خوب بہت عمدہ مبارز جی بہت اچھے

    جیتے رہیں
     
  2. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    شکریہ بہت بہت۔۔خوش رہیں صحت و تندرستی کے ساتھ۔۔۔۔
     
  3. این آر بی
    Offline

    این آر بی ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2008
    Messages:
    1,495
    Likes Received:
    108
    واہ، بہت خوب۔
     
  4. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    شکریہ این آر بی - نوید بھائی۔۔۔۔بہت شکریہ۔۔ خوش رہیں۔
     
  5. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    غزل

    غزل
    (اویس ضمیر)

    تو مری جان، میرا ارماں بھی
    اس لیے پھرتا ہوں پریشاں بھی

    روشنی کے سفر میں دیکھے ہیں
    ظلمتوں کے بہت سے طوفاں بھی

    تھے تو تم ہی سبب غمِ دل کا
    پھر بنے دردِ دل کا درماں بھی

    ہے بچا کیا غریب کا اب جو
    لوٹنے آئے اس کا ایماں بھی

    شیخ پر میں یقین کر لیتا
    ہوتا اِس کا ذرا سا اِمکاں بھی

    پستیوں میں لڑھک رہا ہے جو
    تھا کبھی وہ فلک پہ مہماں بھی

    ظلم کے حامیو! ذرا سوچو
    کب تلک ڈھیل دے گا یزداں بھی

    تیرے ہوتے تلک بسا جو تھا
    تیرے جانے سے دل وہ ویراں بھی

    جو اُسے مل ضمیر دل میں گیا
    تھوڑا تھوڑا ہوا وہ حیراں بھی
     
  6. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    غزل
    (لیاقت علی عاصم)

    بہت چُپ ہو شکایت چھوڑ دی کیا!
    رہ و رسم محبت چھوڑ دی کیا

    یہ کیا اندر ہی اندر بجھ رہے ہو
    ہواؤں سے رقابت چھوڑ دی کیا

    مناتے پھر رہے ہو ہر کسی کو
    خفا رہنے کی عادت چھوڑ دی کیا

    لیے بیٹھی ہیں آنکھیں آنسوؤں کو
    ستاروں کی سیاحت چھوڑ دی کیا!

    غبار شہر کیوں بیٹھا ہوا ہے
    مرے آہو نے وحشت چھوڑ دی کیا!

    فقیروں کی طرف آنے لگے پھر
    نمائش گاہِ شہرت چھوڑ دی کیا!

    مرے کمرے کو معبد کہنے والی
    کہاں ہے تو عبادت چھوڑ دی کیا!

    یہ دنیا تو نہیں مانے گی عاصم
    مگر تم نے بھی حجت چھوڑ دی کیا
     
  7. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    غزل

    غزل
    (خوشبیر سنگھ شاد)

    کیوں لئے پھرتی ہے اے تیز ہوا، رہنے دے
    گرد ہوں میں، مجھے راہوں میں‌ پڑا رہنے دے

    پھر جلوں گا تو اندھیروں کو بھی زحمت ہوگی
    بجھ گیا ہوں تو مجھے یوں ہی بجھا رہنے دے

    دھوپ ہوں شب کے نشیبوں میں اتر جاؤں گا
    بس ذرا دیر پہاڑوں پہ بچھا رہنے دے

    مجھ کو ہونے دے یہ احساس کہ میں زندہ ہوں
    اک نہ اک زخم مرے دل کا ہرا رہنے دے

    کچھ نہیں‌ہے تو سرابوں کا چھلاوا ہی سہی
    کچھ تو آنکھوں میں‌ مری خواب نما رہنے دے

    عکس کا اپنا کوئی عکس نہیں ہوسکتا
    ایک پرچھائیں کو پیکر نہ بنا رہنے دے

    بے سبب اتنی وضاحت کی ضرورت کیا ہے
    شاد اب اپنی کہانی نہ سُنا، رہنے دے


    [​IMG]
    (بشکریہ : علیگڑھ اردو کلب)
     
  8. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37

    بہت خوبصورت کلام ھے سارا کلام ہی اچھا ھے مبارز جی اس شئیرنگ کے لئے بہت شکریہ
     
  9. پاکیزہ
    Offline

    پاکیزہ ممبر

    Joined:
    Jul 10, 2009
    Messages:
    249
    Likes Received:
    86
    کیا خوب شاعری ہے ۔ واہ
     
  10. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کاشفی بھائی آپکی پسند بہت عمدہ ہے۔
    یہ اشعار پڑھ کر تو دل جھوم جھوم اٹھا ۔
     
  11. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    خوشی جی ۔۔۔

    پاکیزہ جی۔۔۔

    اور

    نعیم بھائی۔۔

    آپ تینوں کا بیحد شکریہ۔۔۔ خوش رہیں سدا۔۔۔
     
  12. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    غزل

    غزل
    (عائشہ انمول - کراچی پاکستان)

    اُس کے لگتے ہیں یہ انداز نرالے مجھ کو
    خود ہی ناراض کرے، خود ہی منالے مجھ کو

    یاد ہیں اب بھی محبت کے حوالے مجھ کو
    کاش آواز تو دے، کاش بُلا لے مجھ کو

    اپنی دلہن کے حسیں روپ میں ڈھالے مجھ کو
    ساری دنیا کی نگاہوں سے چُھپا لے مجھ کو

    اک حسیں خواب ہوں، آنکھوں میں سجا لے مجھ کو
    اپنے ہر خواب کی تعبیر بنا لے مجھ کو

    میں تو خوشبو کی طرح تجھ میں‌ بسی ہوں جاناں!
    کہیں کرنا نہ ہواؤں کے حوالے مجھ کو

    اُس کی چاہت میں عجب حال ہوا جاتا ہے
    اُس سے کہیے کہ ذرا آکے سنبھالے مجھ کو

    میں‌ کہ دھڑکن کی طرح دل میں‌ بسی ہوں اُس کے
    میرے گھر سے وہ بھلا کیسے نکالے مجھ کو

    اب تو
    انمول وہی ہے مری آنکھوں کی ضیا
    وہ جو آئے تو نظر آئیں اُجالے مجھ کو
     
  13. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    واہ بہت خوب بہت عمدہ

    بہت خوبصورت کلام ھے مبارز جی
     
  14. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    شکریہ خوشی جی۔۔
     
  15. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    غزل

    غزل
    (سرور عالم راز سرور)

    محبت! پھر اس کا بیاں؟ اللہ اللہ!
    زمیں ہوگئی آسماں، اللہ اللہ!

    ہوئی آرزو پھر جواں، اللہ اللہ!
    کوئی ہوگیا مہرباں، اللہ اللہ!

    سر طورِ عرفاں یہ طوفانِ حیرت!
    حجاباتِ کون و مکاں، اللہ اللہ!

    بھلا کس طرح ملتی منزل خودی کی؟
    صنم خانہء این و آں! اللہ اللہ!

    نہ میرا گلستاں، نہ میری خدائی
    مگر ہے غمِ آشیاں، اللہ اللہ!

    زمانہ کی یہ کروٹیں؟ توبہ توبہ!
    محبت کی یہ داستاں؟ اللہ اللہ!

    اُسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے کھوگیا میں
    سرابِ یقین و گماں، اللہ اللہ!

    خدا بن گئی میری یہ خود پرستی
    ہوا جب میں خود پر عیاں! اللہ اللہ!

    تمنا، غم بیکسی، نامرادی
    مقاماتِ آہ و فغاں، اللہ اللہ!

    مگر زندہ ہے چاروناچار سرور
    تقاضائے دَورِ جہاں! اللہ اللہ!
     
  16. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    غزل
    (مونا نجمی - کراچی پاکستان)

    پلک کی نوک پہ تارہ سا جھلملاتا ہے
    غموں کی بھیڑ میں یہ کون مسکراتا ہے

    ہوا کے ساتھ جو اُڑتا ہے اُس سے کہہ دینا
    کوئی خیال میں‌ خوشبو تری بساتا ہے

    اُسے تلاش کرونگی تو ہار جاؤں گی
    وہ خواب میں بھی کوئی خواب سا دکھاتا ہے

    بڑا عبور ہے پتھریلے راستوں پہ اُسے
    وہی تو ہاتھ پکڑ کر مجھے چلاتا ہے

    فلک کے دوش پہ ٹھہرا ہوا یہ چاند نہیں
    میں دیکھتی ہوں اُسے کوئی یاد آتا ہے

    سنور اتی رہی مونا سراپا جس کا سدا
    وہ شخص آج اُسی سے نظر چراتا ہے
     
  17. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    اردو غزل

    اُردو غزل
    (ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی - ہندوستان)

    سوز و ساز عشق کا اظہار ہے اُردو غزل
    انبساط و کیف سے سرشار ہے اُردو غزل

    ترجمان کوچہ و بازار ہے اُردو غزل
    مظہر رنج و غم و آزار ہے اُردو غزل

    ہے "حدیث دلبری" بھی اور تفسیر حیات
    سربسر گنجینہء افکار ہے اُردو غزل

    درحقیقت ہے یہ "اُردو شاعری کی آبرو"
    خوشنما گلدستہء اشعار ہے اُردو غزل

    آبیاری جس کی کی خونِ جگر سے میر نے
    شاعری کا وہ حسیں گلزار ہے اُردو غزل

    میر کا سوز دروں غالب کا حسن فکر و فن
    داغ کی شیرینی گفتار ہے اُردو غزل

    ذوق و مومن فانی و حسرت شفیق و شہریار
    ساحر و مجروح کی شہکار ہے اُردو غزل

    جلوہ گر اقبال کا ہے جس میں‌ آفاقی پیام
    وہ سراپا مطلع انوار ہے اُردو غزل

    اس میں مضمر ہے پیام امن و صلح و آشتی
    امن عالم کی علمبردار ہے اُردو غزل

    عصر حاضر کے مسائل کا ہے اس میں تذکرہ
    غمگسار بیکس و نادار ہے اُردو غزل

    رزمگاہ زیست میں جور و تعدی کے خلاف
    کر رہی اپنا ادا کردار ہے اُردو غزل

    دوستوں کی ہے یہ اپنے صدق دل سے خیر خواہ
    دشمنوں سے برسرِ پیکار ہے اُردو غزل

    جس میں ہیں رحمت الٰہی برق کی رعنائیاں
    روشنی کا وہ حسیں مینار ہے اُردو غزل

    تابش احمد علی برقی ہے اس میں‌ ضوفشاں
    گنج معنی کا در شہوار ہے اُردو غزل
     
  18. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کاشفی بھائی ۔ہمیشہ کی طرح خوبصورت انتخاب پر داد قبول کیجئے۔
     
  19. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    شکریہ نعیم بھائی۔۔۔
     
  20. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    غزل
    (عبداللہ ناظر - جدہ، سعودی عرب)

    حیا ہے عارض و لب پر خمار آنکھوں میں
    یہ کس نے رکھ دی ہے تصویرِ یار آنکھوں میں

    خلش جفا کی نہ تھی بے قرار آنکھوں میں
    ستارے کیوں ہیں شبِ انتظار آنکھوں میں

    چھپا کے رکھ لے مرا حالِ زار آنکھوں میں
    نہ ڈوب جاؤں کہیں اشکبار آنکھوں میں

    ہوا یہ حال غریبانِ دشتِ غربت کا
    دلوں میں درد ہے گردوغبار آنکھوں میں

    سکوں کے، لب پہ ترانے بھی جھوٹ موٹ کے ہیں
    خوشی کی لہر بھی ہے مستعار آنکھوں میں

    کہانیاں ہیں جو پنہاں بہارِ رفتہ کی
    میں پڑھ رہا ہوں تری شرمسار آنکھوں میں

    رہِ جنونِ سخن گستری ہے پیشِ نظر
    نہ جیت کا ہے تصور نہ ہار آنکھوں میں

    میں اپنے خرمنِ ہستی سے خوش ہوں کب
    ناظر
    مری بلا سے جو لائیں شرار آنکھوں میں
     
  21. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ۔ بہت ہی خوب کاشفی بھائی ۔
    عمدہ انتخاب پر داد قبول کیجئے۔
     
  22. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    شکریہ نعیم بھائی۔
     
  23. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    کیا کِیا پُھول سے لمحوں کو گنوانے کے سِوا
    (قیصرالجعفری)

    کیا کِیا پُھول سے لمحوں کو گَنوانے کے سِوا
    پَتیاں نوچ کے پانی میں بہانے کے سِوا

    رات، پل بھر کے لئے گھر میں ہَوا آئی تھی
    کام ہی کیا تھا اُسے شمع بجھانے کے سِوا

    زندگی! تُو مرے چہرے پہ ہنسے یا روئے
    میں کہاں جاؤں ترے آئینہ خانے کے سِوا

    کُوچہء یار! تری قدر شناسی تسلیم!
    کرسکے کچھ نہ ہمِیں خاک اُڑانے کے سِوا

    سب کے چہرے پہ رہیں پُشت کی جانب آنکھیں
    کوئی رستہ نہ رہا ٹھوکریں کھانے کے سِوا

    ہم نے اِنسان کی تاریخ پڑھی ہے قیصر
    دل نہ پایا کہیں پتھر کے زمانے کے سِوا
     
  24. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    غزل
    (سرور عالم راز سرور)

    بات ایسی ہوئی ہے کیا صاحب؟
    ہو گئے آپ کیوں خفا صاحب؟

    کچھ تو کہئے کہاں کی یہ آخر
    لگ گئی آپ کو ہوا صاحب؟

    خامشی اور ایسی خاموشی!
    کب محبت میں‌ ہے روا صاحب؟

    ہائے یہ کیسی بے نیازی ہے؟
    رنگِ ہستی بکھر گیا صاحب!

    کیا کوئی مجھ سے بدگمانی ہے؟
    توبہ توبہ، خدا خدا! صاحب!

    یاد ہے آپ کو کہ میں ہوں کون؟
    آشنا اور باوفا صاحب!

    مجھ سے کوئی اگر شکایت ہے
    کیجئے آپ برملا صاحب!

    چھوڑیے اب معاف کردیجئے
    کچھ اگر ہو کہا سنا صاحب

    دوستی اور آشتی کے سوا
    اس جہاں میں رکھا ہے کیا صاحب؟

    آپ دل میں ہیں، آپ آنکھوں میں
    میری صورت ہے آئینہ صاحب

    رہ روِ راہِ آشنائی ہوں
    گرچہ ہوں میں شکستہ پا صاحب

    دردمندی کے اور محبت کے
    وعدے سب کیجئے وفا صاحب

    میں بھی ہو جاؤں آپ ہی جیسا
    میرے حق میں‌ کریں دعا صاحب

    بہر تجدیدِ شوق سرور کو
    یاد کرنا ہے کیا برا صاحب؟
     
  25. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    بہت خوبصورت کلام ھے بہت خوب

    لگتا ھے آپ نے کہیں‌اور بھی شئیر کیا تھا یہ
     
  26. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26

    شکریہ بہت بہت خوشی جی .... جی۔۔وہیں۔جہاں آپ دیکھ چکی ہیں پڑھ چکی ہیں۔۔۔۔۔:happy:
     
  27. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    کچھ اور شئیر کریں پھر
    اس خوبصورت کلام کے بعد
     
  28. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    غزل
    (عائشہ انمول - کراچی پاکستان)

    لوگ لغزش تو خود ہی کریں گے
    پھر بھی الزام قسمت کو دیں گے

    آپ کس کس کی پروا کریں گے؟
    لوگ تو بولتے ہی رہیں گے

    زندگی! "تو یہاں سے چلی جا
    یاں تجھے لوگ جینے نہ دیں گے!

    لاکھ سمجھے بُرا ہم کو دنیا
    ہم بھلے ہیں، بھلا ہی کریں گے

    تھک گئے ہیں مناتے مناتے
    دیکھیے! اب تو ہم رو پڑیں گے

    سوچتی ہوں کہ رستہ کٹھن ہے
    وہ مرے ساتھ کب تک چلیں گے؟

    زندگی! اب تو ہم جارہے ہیں!
    تجھ سے فرصت میں آکر ملیں گے!

    ہم منالیں گے اپنے خدا کو
    رات دن اُس کو سجدے کریں گے!

    دیکھنا! یہ غزل سن کے انمول
    تیرے ناقد بھی عش عش کریں گے
     
  29. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    واہ بہت خوب بہت عمدہ
    زبردست مبارز جی واقعی اچھا کلام ھے
     
  30. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    شکریہ خوشی جی۔۔
     

Share This Page