1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بے وفا کون ....؟ ۔۔۔۔ امین کنجاہی

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    بے وفا کون ....؟ ۔۔۔۔ امین کنجاہی

    07جو ن 1947ء کو قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے تقسیم ہند کا فارمولا منظور کرتے ہوئے باقاعدہ طور پر ریڈ کلف ایوارڈ مان لیا ،جب یہ اعلان ہوا تو جو لوگ مسلم ہندوستان میں آباد تھے اُن میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ان لوگوں نے جو وہاں آباد تھے جن کے آبائو اجداد کی قبریں تھیں اُن میں سے اکثر نے بھارت سے پاکستان ہجرت کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ اِن لوگوں کے خیال میں بلکہ ان لوگوں کو یقین تھا کہ ہم جب پاکستان میں داخل ہوں گے تو ایک جنت کا منظر ہو گا ،
    ہر طرف آرام ہوگا ، خوشحالی ہوگی اور ہم غلامی سے آزاد ہوجائیں گے ۔ اِنہی میں سے ایک گھرانہ ممتاز علوی کا بھی تھا ، ممتاز علوی کے والد وکیل تھے جالند ھر میں دیو ی ، طالب مندر کے نزدیک Reruکے محلے میں رہتے تھے اور بڑی خوشحال زندگی بسر کر رہے تھے ۔ ممتاز علوی اور اُن کے گھرانے نے جالندھر سے لاہور ہجرت کا فیصلہ کر لیا ، اُن سب نے جب ہجرت شروع کی تو ہجرت دونوں طرف سے شروع ہوئی تھی ، اِدھر کے ہندو دہلی ، امرتسر ، گر داس پور ، جالندھر ، بھگواڑا ، لدھیانہ اور فیروز پور ، جانے کیلئے بے چین تھے جب کہ انڈین مسلم زیادہ تر لا ہور جانا چاہتے تھے ۔اُن کا مین مقصد یہی تھا کہ خیریت سے لاہور پہنچ جائیں مگر جب تقسیم ہند کا اعلان ہوا تو خاص طور پر مشرقی پنجاب میں قتل و غارت گری شروع ہوگئی ۔ ہندو ئوں کے اُکسانے پر سکھوں نے کڑپانیں نکال لیں اور بے گناہ مسلمانوں کو قتل کرنا شروع کر دیا ، مائوں بیٹیوں کی عزتیں لوٹنے لگ گئے ، جو مہاجروں کی ٹرینیں دہلی سے لاہور کیلئے آتیں اُنھیں راستے میں ہی لوٹ لیا جاتا ، مسلمانوں کو قتل کیا جاتا اُن کی بیٹیوں کو اغواء کر لیا جاتا ۔ یہی سلسلہ مغربی پنجاب میں بھی شروع ہو چکا تھا ، مسلمانوں نے ہندوئوں اور سکھوں کا قتل عام شروع کر دیا تھا اورلوٹ مار بھی شروع کر دی تھی ۔

    ایسے سخت اور خطر ناک حالات میں ممتاز علوی کے والد صاحب جو حمید علوی ایڈو و کیٹ کے نام سے جانے جاتے تھے ،نے طے کیا کہ ہم بھی جالندھر سے لاہور کے لئے نکلتے ہیں ، مگر حالات بڑے سنگین تھے ، گلی محلوں میں جگہ جگہ لوٹ مار توڑ پھوڑ اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری تھا ۔ حمید ایڈو وکیٹ صاحب نے اپنے محلے کے چند لوگوں کو جمع کیا جو کہ Reruمیں رہتے تھے ، کچھ لوگ نور پور سے بھی شامل ہوگئے ، اِن لوگوں نے ایک ٹرک کرائے پر لیا ، اُس میں اپنا ضروری سامان رکھا ، بچوں کو بٹھایا ، چند محلے دار بیبیوں اور اُن کے گھر والوں کو ساتھ لیا اور رات کے اندھیرے میں جالندھر سے امرتسر کی طرف روانہ ہوگئے ۔ جب یہ لوگ لدھیانہ سے نکل رہے تھے تو اِن کا ایک پالتو کُتا ، جر من شیفرڈ جس کا نام ایڈو و کیٹ حمید صاحب نے ’’کلا ئیو ‘‘رکھا ہوا تھا اُس کو جالندھر میں ہی اپنے محلے Reruمیں چھوڑ دیا ۔ جب ٹرک وہاںسے نکلا تو اِن کے پالتو کتے نے ٹر ک کے پیچھے بھاگنا شروع کر دیا ، کتے کو ممتاز علوی نے بہت شوق سے پالا تھا ،جب ممتاز نے دیکھا کہ کُتا ٹرک کیساتھ ساتھ بھاگ رہا ہے تو ممتاز نے اپنے ابا سے کہا کُتے کو بھی ٹرک میں بیٹھا لیتے ہیں ساتھ لے چلتے ہیں ۔

    مگر حمید ایڈو و کیٹ نے بڑے غصے میں کہا نہیں ممتاز ، اپنی جان بچائو تمہیں کتے کی پڑی ہے، حمید کی آنکھوں میں بے بسی کے آنسو آگئے وہ سوچ میں پڑ گیا کہ کُتا تو وفادار جانور ہوتا ہے وہ اپنی وفا داری کا ثبوت بھی دے رہا ہے ، مگر میں جو کہ انسان ہوں اور اشرف المخلوقات میں سے ہوں اس مشکل وقت میں اپنے وفادار کُتے کو ساتھ نہیں لے جاسکتا ۔ ممتاز نے پھر ایک دفعہ کوشش کی ٹرک ڈرائیور کو آواز دی اُستاد جی ٹرک روکیے گا کچھ سامان رہ گیا ہے ٹرک روکیے گا ، وہ لینا ہے مگر ممتاز کے بڑے بھائی نے اُسے ڈانٹ کے منع کیا ۔ ہوش کرو ممتاز کیسی باتیں کرتے ہو ، اتنے میں ٹرک جو کافی پرانے ماڈل کا تھا ، شاید دوسری جنگ عظیم میں فوجیوں کے استعمال میں رہا تھا ، جالندھر سے کافی آگے آچکا تھا ، ممتاز کی آنکھو ں میں بے بسی کے آنسو منڈلا رہے تھے ۔ راستے میں کافی جگہ پر ٹرک کو روکا گیا بلوائیوں نے ٹرک لوٹنے کی ایک دو دفعہ کوشش بھی کی مگر ممتاز کے والد حمید صاحب جو کہ بہت عقلمند تھے نے بڑی ہوشیاری سے بلوائیوں کو یہ باور کر وادیا ، کہ ہم مسلمان نہیں ہندو ہیں اور جالندھر سے امرتسر جارہے ہیں ۔ خدا خدا کر کے یہ لوگ جالند ھر سے امرتسر پہنچے وہاں سے پھر یہ لوگ لاہور کے لئے روانہ ہوگئے ، جب یہ لوگ لاہور کے بارڈر کے قریب پہنچے تو ممتاز کو بہت تیز بخار ہوچکا تھا اُس کی آنکھیں سُر خ تھیں مگر اُس نے بات چیت کرنی چھوڑ دی تھی ۔

    اِن لوگوں کو لاہور پہنچ کر والٹن کیمپ میں ٹھہرا دیا گیا وہاں پر بے شمار لٹے پٹے خاندان رہائش پذیر تھے جو ہجر ت سے پہلے اپنے گھروں میں باعزت زند گیاں گزار رہے تھے ، خوشحال تھے اور یہاں آکر پاکستان میں جسے کہ ایک نعرے پر حاصل کیا گیا تھا ’’پاکستان کا مطلب کیا ، لا الہ اللّٰہ ، لے کررہیں گے پاکستان ، بن کے رہے گا پاکستان‘‘ وہ پاکستان اب بن چکا تھا مالی ، جانی اوراپنی مائوں ، بیٹیوں کی عزتوں کی قربانیاں دینے کے بعد یہ لوگ پریشان تھے نہ اِن کے پاس روٹی تھی نہ چھت تھا نہ کوئی کاروبار ۔ حمید ایڈووکیٹ صاحب اور اُن کا خاندان جب جالندھر سے چلے تھے تو بڑے پر عزم اور پر اُمید تھے کہ ہم امرتسر سے جب واہگہ کا بارڈر پار کریں گے تو جنت میں ہوں گے ، اُن کے سارے خواب چکنا چور ہوچکے تھے، ممتا ز ابھی تک اپنے وفا دار کُتے کو ٹرک کے ساتھ بھاگتا ہوا محسوس کر رہا تھا ، اُس کو اِس واقعہ کا اتنا شدید ذہنی اثر ہوا تھا کہ وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھا تھا وہ بار بار ایک ہی بات دہراتا تھا ، میں بے وفا، میں بے وفا، میں بے وفا ۔ اُس کی بے بسی نے اُسے ذہنی توازن کھونے پر مجبور کر دیا تھا ، ممتاز کو پاکستان بننے کی قیمت یوں چکانا پڑی کہ وہ والٹن کیمپ میں’’ ممتاز پاگل‘‘ کے نام سے جانا جانے لگا ۔۔۔۔۔۔

     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    اس ملک کے لئے لاکھوں لوگوں نے قربانی دی اور اللہ تعالی نے خاص مقصد کے لئے بنایا ہے۔ اور وہ دن دور نہیں جب یہ مملکت خداداد پاکستان اپنی منزل پا لے گا۔
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    ان شاءاللہ
    جب بھی قیادت اور ہم سدھر گئے امت مسلمہ کی قیادت پاکستان کے ہاتھ میں ہو گئی ابھی تو طرزریاست مدینہ کے داعی بھی داؤ پیچ میں مصروف ہیں
     
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    یہ ملک کوئی عام ملک نہیں ہے۔ اسے بہت سارے ممالک نے نیست و نابور کرنے کی بھر پور کوشش کی مگر خدائے بزرگ و برتر نے اپنی حکمت سے سب ہی کو مات دے دی۔

    ہم نے بہت کچھ قربان کیا اقوام عالم کے لئے اب ہماری باری ہے کہ ہم بھی اپنی قربانیوں کا پھل سمیٹیں۔

    اللہ تعالی ہمارے لئے تمام راہیں ہموار کردیں گے۔

    قیادت کوئی بھی ہو۔ یہ ملک آگے جائے گا۔

    انشاءاللہ
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    جس جس نے اسکا برا سوچا عبرتناک انجام سے دوچار ہوا
     
  6. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    قیام پاکستان سے لیکر آج تک سب سے بڑا اثاثہ یہی قربانیاں اور اس کا ثمر ہے
     
  7. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    الحمد للہ
     
  8. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    ان شاءاللہ
     
  9. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    اب ہماری باری ہے انشاءاللہ
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    ان شاءاللہ
     
  11. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

  12. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

  13. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

  14. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

  15. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    آپ ضرور دیکھنا اور اپنی رائے دینا۔
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    ماشاءاللہ
    کل’’ پاکستان ‘‘ پڑھا عید کے لیئے 2030ء تک انتظار (ان شاءاللہ) اچھا لگا یہ سفر بھی زیادہ دور نہیں
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    انشاءاللہ
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں