1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لڑائیوں میں تباہ ہونے والی 7تاریخی عمارات

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏16 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    لڑائیوں میں تباہ ہونے والی 7تاریخی عمارات

    بکلے لٹل
    دوسری عالمی جنگ کے دوران متحارب فریقین نے یورپ اور ایشیا میں ثقافتی اہمیت کے حامل بہت سے مقامات کو تباہ کیا۔ 1942ء میں نازی فضائیہ نے مالٹا کے شہر والیٹا میں شاہی اوپیرا ہاؤس کو زمین بوس کر دیا۔ 1945ء میں ریاست ہائے متحدہ امریکا نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر پہلا ایٹم بم گرا کر پریفیکچرل انڈسٹریل پروموشن ہال کو اندر سے اجاڑ دیا۔ ممکن ہے ان مقامات کو جان بوجھ کر نشانہ نہ بنایا گیا ہو، تاہم 1954ء میں ’’ہیگ کنونشن فار دی پروٹیکشن آف کلچرل پراپرٹی اِن دی ایونٹ آف آرمڈ کنفلکٹ‘‘ ان تباہیوں کا ایک ردعمل ہے۔ بین الاقوامی برادری نے 1977ء میں جنیوا کنونشن 1949ء میں مزید پروٹوکول شامل کر کے اسے اور مضبوط کیا۔ ان پروٹوکولز کے آرٹیکل 53 میں نشانہ بنانا ممنوع ہے ’’لوگوں کی ثقافتی یا روحانی ورثے کی حیثیت رکھنے والی تاریخی عمارات، فن کے کام یا عبادت گاہ کو‘‘۔ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ثقافتی مقامات کو ہدف بنانا جنگی جرم ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ افواج انہیں نشانہ نہیں بناتیں۔ گزشتہ چند دہائیوں میں جنگ اور دہشت گردی کے واقعات نے بالخصوص یورپ، مشرق وسطیٰ اور مغربی افریقہ میں ثقافتی و تاریخی مقامات کو نقصان پہنچایا ہے۔ دوبروونیک کا پرانا شہر، کروشیا: دوبروونیک کی تاریخ ساتویں صدی عیسوی سے شروع ہوتی ہے جب رومن اور سلاو بحیرہ آڈریاٹک کے ساحل پر آباد ہوئے۔ پھر یہ شہر ایک بڑا تجارتی مرکز بن گیا اور انیسویں صدی میں لارڈ بیرون نے اسے ’’ایڈریاٹک کا موتی‘‘ قرار دیا۔ 1979ء میں اقوام متحدہ تنظیم برائے تعلیم، سائنس و ثقافت یعنی یونیسکو نے ’’پرانے شہر‘‘ کو عالمی ورثہ قرار دیا۔ 1991ء اور 1992ء میں دوبروونیک کے محاصرے میں شہر کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔ یہ واقعہ یوگوسلاویہ میں ہونے والی لڑائیوں کے دوران پیش آیا۔ قدیم شہر کی دو تہائی سے زیادہ عمارتوں کو گولے یا گولیاں لگیں اور تین عمارتیں آگ سے تباہ ہوئیں۔ 2005ء میں سابقہ یوگوسلاویہ پر بنے بین الاقوامی فوجداری ٹربیونل نے یوگوسلاو جنرل پاولے سٹروگر کو جنگی جرائم، جن میں دوبروونک کی تاریخی عمارات کو تباہ کرنا شامل ہے، آٹھ سال سزا سنائی۔ سرائیوو کا ویجتنیکا (سٹی ہال)، بوسنیا: تاریخی شہری ہال یا سرائیوو کے ویجتنیکا (Vijecnica ) کی تاریخ 1890ء کی دہائی تک جاتی ہے۔ یہاں کی تعمیرات اسلامی طرزتعمیر سے متاثر ہیں، بالخصوص مملوک فن تعمیر سے جو 13 ویں اور 16 ویں صدی کے درمیان قاہرہ مصر میں پروان چڑھا۔ 1949ء میں اسے قومی لائبریری میں تبدیل کر دیا گیا۔ 1992ء میں سرائیوو کے محاصرے کے دوران ویجتنیکا آگ کے شعلوں کی نذر ہو گیا اور اس میں موجود 20 لاکھ کتب برباد ہو گئیں۔ اسے بحال کرنے کی کوشش کی گئی اور 2014ء میں اسے دوبارہ عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ گوتم بدھ کے مجسمے، بامیان، افغانستان: بامیان میں گوتم بدھ کے مجسمے دنیا بھر میں گوتم بدھ کے سب سے بڑے مجسمے ہوا کرتے تھے۔ انہیں چھٹی صدی میں چٹان کے ایک طرف کاٹ کر بنایا گیا تھا۔ ان میں سب سے بڑا مجسمہ 170 فٹ سے زیادہ بلند تھا۔ بنائے جانے کے بعد انہیں مقدس مقام تصور کیا جانے لگا۔ 629ء میں چینی سیاح ہیون سانگ نے ان مجسموں کے آس پاس ہزاروں بھکشوؤں کی موجودگی کا ذکر کیا ہے۔ لیکن 2001ء میں طالبان نے کئی ہفتوں پر محیط کارروائی میں ان مجسموں کو تباہ کر دیا۔ جنجاریبر مسجد، ٹمبکٹو، مالی:مالی کی سلطنت میں ٹمبکٹو میں جنجاریبر کی مسجد چودھویں صدی میں مانسا موسیٰ کے دور میں تعمیر ہوئی۔ اسے گارے اور لکڑی سے بنایا گیا۔ البتہ 2012ء میں اس مسجد کو اس وقت نقصان پہنچا جب ایک شدت پسند گروہ نے شہر پر حملہ کیا۔ گروہ نے مسجد کے دو مقبروں اور ایک مزار کو نقصان پہنچایا۔ 2016ء میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ان مقامات کو نقصان پہنچانے پر ایک شخص کو سزا سنائی جو اپنی نوعیت کی پہلی سزا تھی۔ جامع مسجد حلب، شام: یہ مسجد آٹھویں اور 13ویں صدی کے درمیان تعمیر ہوئی۔ روایتی طور پر یقین کیا جاتا ہے کہ اس میں حضرت زکریاؑ دفن ہیں۔ یہ حلب میں سب سے قدیم اور بڑی مسجد ہے اور قدیم شہر کی چار دیواری میں واقع ہے۔ جامع مسجد کے مینار جہاں سے اذان دی جاتی ہے، گیارہویں صدی میں تعمیر ہوئے۔ لیکن 2013ء میں شامی خانہ جنگی میں یہ تباہ ہو گئے۔ تباہی کا سبب تاحال واضح نہیں۔ ایک وقت میں مسجد حکومت مخالف طاقتوں کے کنٹرول میں تھی۔ شامی صدر بشارالاسد نے نقصان کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک گروہ پر عائد کی۔ دوسری جانب باغیوں کا کہنا ہے کہ نقصان شامی فوج کی کارروائی سے ہوا۔ ٹیمپل آف بیل، پلمیرا، شام: قدیم شہر پلمیرا میں ٹیمپل آف بیل اہم مذہبی مقام تھا۔ اسے پہلی صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا اور یہ میسوپوٹامیا کے دیوتا بیل یا بال سے منسلک تھا۔ 2015ء میں نام نہاد دولت اسلامیہ نے اس دو ہزار برس قدیم ٹیمپل کو تباہ کر دیا۔ اس کے بعد ٹیمپل آف بال شمین کو بھی تباہ کر دیا گیا۔ وہ پلمیرا کا ایک اور قدیم مذہبی مقام تھا۔ نینوا کے دروازے، عراق: قدیم آشوری شہر نینوا کی تاریخ ساتویں صدی قبل مسیح کی ہے۔ تاریخی طور پر اس شہر کے گرد فصیل اور دروازے تھے۔ دو معروف دروازے حداد اور مشکی تھے، جسے دیوتا کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ 2016ء میں نام نہاد دولت اسلامیہ نے ان دروازوں کو تباہ کر دیا۔ ​
     
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    امریکہ نے جہاں جہاں حملے کیے وہاں اس قسم کی تباہی پھیلائی ہے اور نقصان کیا ہے
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    برطانیہ اپنے پیچھے ترقیاتی کام اور یادگار عمارتیں چھوڑ کر گیا تھا اور امریکہ تباہی اور بربادی چھوڑ کر جائے گا( امت مسلمہ کے لیئے دونوں کے عزائم ایک ہی ہیں )
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    متفق
     
  5. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    ( 1 ) دوبروونیک کا پرانا شہر ، کروشیا :
    دوبروونیک کی تاریخ ساتویں صدی عیسوی سے شروع ہوتی ہے جب رومن اور سلاو بحیرہ آڈریاٹک کے ساحل پر آباد ہوئے ۔ پھر یہ شہر ایک بڑا تجارتی مرکز بن گیا اور انیسویں صدی میں لارڈ بیرون نے اسے ’’ ایڈریاٹک کا موتی ‘‘ قرار دیا ۔ 1979ء میں اقوام متحدہ تنظیم برائے تعلیم ، سائنس و ثقافت یعنی یونیسکو نے ’ ’پرانے شہر ‘‘ کو عالمی ورثہ قرار دیا ۔ 1991ء اور 1992ء میں دوبروونیک کے محاصرے میں شہر کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ۔ یہ واقعہ یوگوسلاویہ میں ہونے والی لڑائیوں کے دوران پیش آیا ۔ قدیم شہر کی دو تہائی سے زیادہ عمارتوں کو گولے یا گولیاں لگیں اور تین عمارتیں آگ سے تباہ ہوئیں ۔ 2005ء میں سابقہ یوگوسلاویہ پر بنے بین الاقوامی فوجداری ٹربیونل نے یوگوسلاو جنرل پاولے سٹروگر کو جنگی جرائم ، جن میں دوبروونک کی تاریخی عمارات کو تباہ کرنا شامل ہے ، آٹھ سال سزا سنائی
    ( 2 ) سرائیوو کا ویجتنیکا (سٹی ہال) ، بوسنیا :
    تاریخی شہری ہال یا سرائیوو کے ویجتنیکا (Vijecnica ) کی تاریخ 1890ء کی دہائی تک جاتی ہے ۔ یہاں کی تعمیرات اسلامی طرزتعمیر سے متاثر ہیں ، بالخصوص مملوک فن تعمیر سے جو 13 ویں اور 16 ویں صدی کے درمیان قاہرہ مصر میں پروان چڑھا ۔ 1949ء میں اسے قومی لائبریری میں تبدیل کر دیا گیا ۔ 1992ء میں سرائیوو کے محاصرے کے دوران ویجتنیکا آگ کے شعلوں کی نذر ہو گیا اور اس میں موجود 20 لاکھ کتب برباد ہو گئیں ۔ اسے بحال کرنے کی کوشش کی گئی اور 2014ء میں اسے دوبارہ عوام کے لیے کھول دیا گیا
    ( 3 ) گوتم بدھ کے مجسمے ، بامیان ، افغانستان :
    بامیان میں گوتم بدھ کے مجسمے دنیا بھر میں گوتم بدھ کے سب سے بڑے مجسمے ہوا کرتے تھے ۔ انہیں چھٹی صدی میں چٹان کے ایک طرف کاٹ کر بنایا گیا تھا ۔ ان میں سب سے بڑا مجسمہ 170 فٹ سے زیادہ بلند تھا ۔ بنائے جانے کے بعد انہیں مقدس مقام تصور کیا جانے لگا ۔ 629ء میں چینی سیاح ہیون سانگ نے ان مجسموں کے آس پاس ہزاروں بھکشوؤں کی موجودگی کا ذکر کیا ہے ۔ لیکن 2001ء میں طالبان نے کئی ہفتوں پر محیط کارروائی میں ان مجسموں کو تباہ کر دیا
    ( 4 ) جنجاریبر مسجد ، ٹمبکٹو ، مالی :
    مالی کی سلطنت میں ٹمبکٹو میں جنجاریبر کی مسجد چودھویں صدی میں مانسا موسیٰ کے دور میں تعمیر ہوئی ۔ اسے گارے اور لکڑی سے بنایا گیا ۔ البتہ 2012ء میں اس مسجد کو اس وقت نقصان پہنچا جب ایک شدت پسند گروہ نے شہر پر حملہ کیا ۔ گروہ نے مسجد کے دو مقبروں اور ایک مزار کو نقصان پہنچایا ۔ 2016ء میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ان مقامات کو نقصان پہنچانے پر ایک شخص کو سزا سنائی جو اپنی نوعیت کی پہلی سزا تھی ۔
    ( 5 ) جامع مسجد حلب ، شام :
    یہ مسجد آٹھویں اور 13ویں صدی کے درمیان تعمیر ہوئی ۔ روایتی طور پر یقین کیا جاتا ہے کہ اس میں حضرت زکریا {ع} دفن ہیں ۔ یہ حلب میں سب سے قدیم اور بڑی مسجد ہے اور قدیم شہر کی چار دیواری میں واقع ہے ۔ جامع مسجد کے مینار جہاں سے اذان دی جاتی ہے، گیارہویں صدی میں تعمیر ہوئے ۔ لیکن 2013ء میں شامی خانہ جنگی میں یہ تباہ ہو گئے ۔ تباہی کا سبب تاحال واضح نہیں ۔ ایک وقت میں مسجد حکومت مخالف طاقتوں کے کنٹرول میں تھی ۔ شامی صدر بشارالاسد نے نقصان کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک گروہ پر عائد کی ۔ دوسری جانب باغیوں کا کہنا ہے کہ نقصان شامی فوج کی کارروائی سے ہوا
    ( 6 ) ٹیمپل آف بیل ، پلمیرا ، شام :
    قدیم شہر پلمیرا میں ٹیمپل آف بیل اہم مذہبی مقام تھا ۔ اسے پہلی صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا اور یہ میسوپوٹامیا کے دیوتا بیل یا بال سے منسلک تھا ۔ 2015ء میں نام نہاد دولت اسلامیہ نے اس دو ہزار برس قدیم ٹیمپل کو تباہ کر دیا ۔ اس کے بعد ٹیمپل آف بال شمین کو بھی تباہ کر دیا گیا ۔ وہ پلمیرا کا ایک اور قدیم مذہبی مقام تھا ۔
    ( 7 ) نینوا کے دروازے ، عراق :
    قدیم آشوری شہر نینوا کی تاریخ ساتویں صدی قبل مسیح کی ہے ۔ تاریخی طور پر اس شہر کے گرد فصیل اور دروازے تھے ۔ دو معروف دروازے حداد اور مشکی تھے ، جسے دیوتا کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے ۔ 2016ء میں نام نہاد دولت اسلامیہ نے ان دروازوں کو تباہ کر دیا ۔
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بابری مسجد بھی ہندو توا کے نفرت کی نظر ہو گئی

    بابری کی مسجد کی شہادت

    ہاں اے فغانِ بابری ، پرسوز ہے تیرا بیاں
    دل کے افق پر چھا رہا ہے تری آہوں کا دھواں

    کیا تیرے اونچے گنبدوں پر کفر نے یلغار کی
    توہی بتا یہ کیا ہوا اے سجدہ گاہِ غازیاں

    محراب تھی ، منبر تھا، گنبد تھے تیرے مینارتھے
    اک پرشکن تہذیب کا چہرہ تھے ترے جسم و جاں

    صدیوں تلک تیری زمیں پر عشق نے سجدے کیے
    تو ارتکازِ عشق کی اک داستاں در داستاں

    تیرا شکوہ کھویا گیا، میرا بھرم جاتا رہا
    تو تھی شکوۂِ ملتِ اسلامیہ کی پاسباں

    یہ دل ابھی بھولا نہیں تھا قبلۂِ اول کا دکھ
    کیسے مٹاؤں گا میں اب ان تازہ زخموں کے نشاں

    تیرے نمازی آج تیرے صحن میں دیکھے نہیں
    گونجی نہیں ہے آج بھی تیرے مؤذن کی اذاں

    جانے کہاں پر رہ گئے ہیں کوئی بھی پہنچا نہیں
    وہ تیرا بابر، ترا عالمگیر، تیرا شاہ جہاں

    جناب نصراللہ مہر صاحب
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں