1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حیا اور وفا - ضمیر اور تدبیر

'گپ شپ' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏24 مئی 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حیا اور وفا جس عورت میں ھو اس سے بڑھ کر کوئی عورت خوبصورت نہیں ھو سکتی.....
    ضمیر اور تدبیر جس مرد میں ھو اس سے بڑھ کر کوئی مرد بہترین نہیں ھو سکتا.

    [​IMG]
     
    حسن رضا اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بے شک ۔ ۔ ۔ حیا اور وفا ایک بہترین مرد کے لیے بھی لازم ہے
     
    faizanamir09 اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ایک موٹر بائیک یا کسی اور تحفہ کیلئے اپنی شرم و حیا ہی بیچ دیتے ہیں
    [​IMG]
     
    faizanamir09 اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے کیوں کہ جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے بہکانے کے لئے موقع تلاش کرتا ہے‘‘ جامع ترمذی،جلد نمبر اول ، حدیث نمبر 1181۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ عورت کا کمرہ میں نماز پڑھنا گھر (آنگن) میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور (اندرونی) کوٹھڑی میں نماز پڑھنا کمرہ میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے‘‘ سنن ابو دائود، جلد نمبر اول، حدیث نمبر 567۔
     
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت عبداللہ بن ام مکتوم (جو نابینا تھے) تشریف لائے اور یہ واقعہ پردہ کا حکم دیئے جانے سے بعد کا ہے، حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ ان سے تم دونوں پردہ کرو، ہم نے عرض کیا یارسول اللہؐ کیا یہ نابینا نہیںہیں؟حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ کیا تم دونوں بھی اندھی ہو انہیں نہیں دیکھتی ہو‘‘ سنن ابو دائود، جلد نمبر سوم، حدیث نمبر 720
     
    faizanamir09 اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    حیا سے بڑھ کر کوئی آڑ نہیں اور وفا سے بہتر کوئی ہتھیار نہیں ۔ ۔ ۔ ضمیر سے اچھا کوئی ساتھی نہیں اور تدبیر کی سمجھ اکثر کو آتی نہیں ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل اور faizanamir09 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. faizanamir09
    آف لائن

    faizanamir09 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2019
    پیغامات:
    106
    موصول پسندیدگیاں:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    لگتا ہے لوگوں کے ضمیر مر چکے ہیں
     
    زنیرہ عقیل اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. faizanamir09
    آف لائن

    faizanamir09 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2019
    پیغامات:
    106
    موصول پسندیدگیاں:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی بات کہی آپ نے
     
    زنیرہ عقیل اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    شرعی پردہ یہ ہے کہ عورت اپنے چہرے ، ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ پورے جسم کو ڈھانپ کر رکھے ۔
    اس کے علاوہ کوئی عورت نقاب کرتی ہے تو یہ مستحسن ہے ، اس میں زیادہ حفاظت ہے ۔
    لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ جو نقاب نہیں کرتی وہ بے پردہ ہے ۔
     
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    چہرے کو ڈھانپنا شرعی پردے کا حصہ ہے ۔ ۔ ۔ یہ ہماے اہل تشیع بھائیوں کا خیال ہے کہ چہرے کا پردہ لازم نہیں اہل سنت تمام اس پر متفق ہیں کہ چہرے اور ہاتھوں کا پردہ شرعی پردہ ہے ۔ ۔ ۔
    البتہ آج کل کچھ سنی علماء کہ جو اہل مغرب کو بھی کسی نہ کسی طرح راضی رکھنا چاہتے ہیں وہ بھی چہرے کے پردہ کے مخالف ہیں ۔ ۔ ۔ حالانکہ خواتین کے لیے پورے جسم کا پردہ پچھلے چودہ سو سال سے متفق علیہ تھا ۔ ۔ ۔
     
    حسن رضا نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    سوال :
    اسلام میں عورت کے پردے کے بارے میں کیا احکام ہیں؟ چونکہ آج کل عورتیں جو عبایا زیب تن کرتی ہیں اس سے ان کا جسم اور زیادہ واضح نظر آتا ہے اور منہ (چہرے) کو چھپا کر وہ اگر کسی غیر مرد کے ساتھ جاتی ہے تو کسی کو نہیں پتہ چل سکتا ہے کہ فلاں شخص کے ساتھ اسکی ماں ، بہن ، بیوی یا بیٹی میں سے کون جا رہا ہے۔ جس طرح کا آج کل ماحول چل رہا ہے۔

    جواب:

    يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا.

    (الاحزاب، 33 : 59)

    اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دیں کہ (باہر نکلتے وقت) اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں، یہ اس بات کے قریب تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں (کہ یہ پاک دامن آزاد عورتیں ہیں) پھر انہیں (آوارہ باندیاں سمجھ کر غلطی سے) ایذاء نہ دی جائے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے۔

    دوسری جگہ ارشاد باری تعالی ہے:

    وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ.

    (النور، 24 : 31)

    اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی (ہم مذہب، مسلمان) عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو (کم سِنی کے باعث ابھی) عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے (یہ بھی مستثنٰی ہیں) اور نہ (چلتے ہوئے) اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ (حکمِ شریعت سے) پوشیدہ کئے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر) فلاح پا جاؤ۔

    عورت کے لیے ہاتھ پاؤں اور چہرے کے علاوہ سارا جسم ستر ہے، جس کو چھپانا اس پر فرض ہے۔ مذکورہ بالا تین اعضاء چھپانے کا شرعی حکم نہیں ہے۔

    واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں