1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزوہ ِ حنین

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏19 جنوری 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یہ لڑائی ماہ شوال ٨ ھ میں لڑی گئی۔” حنین” ایک مقام کا نام ہے، جو مکہ معظمہ سے تین منزل کے فاصلے پر طائف کے قریب واقع ہے۔ اِس غزوئہ کے سردار خود حضورصلی اللہ علیہ وسلم تھے اور مدینہ منورہ میں اپنا خلیفہ حضرت عبداللہ ابن اُم مکتوم رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا تھا۔یہ غزوہ دو قبیلوں ہوازن اور بنی ثقیف کے ساتھ پیش آیا،دشمن کے لشکر کا سردار مالک بن عوف نضری تھا۔ فتح مکہ عرب کے لیے ایک بہت بڑی تبدیلی تھی، جس کے نتیجے میں جو نیک بخت لوگ تھے وہ تو اس فتح کو اسلام کی حقانیت کا اشارہ سمجھ کر دائرہ ٔ اسلام میں داخل ہوئے،جب کہ عرب کے دو بڑے قبیلوں بنو ہوازن اور ثقیف نے جب مکے کی فتح اور مسلمانوں کی شان وشوکت میں تیزی سے اضافے کو دیکھا تو انھیں اپنی فکر ہونے لگی اور اپنی جنگی مہارت نیز اپنی کثرتِ تعداد دکھانے کے لیے انھوں نے بیوی بچوں اور جانوروں سمیت پوری طاقت کے ساتھ مدینہ منورہ پر حملہ کردیا۔ ان کے مقابلے کے لیے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو تیاری کا حکم دیا، ٦ / شوال ٨ ہجری کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے روانہ ہوئے، حضرت عتاب بن ا ُسیدرضی اللہ عنہ کو مکہ میں اپناخلیفہ بنایا مسلمانوں کے لشکر میں تقریباًبارہ سو اسی (1280)افراد تھے، جبکہ مدمقابل عرب کے پورے دو بڑے قبیلوں کے تمام افراد تھے۔ لشکر کی خبر پاتے ہی زیادہ تر دشمن پہاڑوں میں چھپ گئے اور جیسے ہی مسلمان لشکر سامنے آیا، انھوں نے پہاڑوں کی اوٹ سے ان پر دھاوا بول دیا۔ اس سے کچھ مسلمانوں میں پسپائی آئی، لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور بڑے بڑے صحابہ جمے رہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود خچر سے نیچے اترے اور تلوار گھمانی شروع کردی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے آواز دی، جس پر سارے مسلمان اکٹھے ہوگئے اور تھوڑی دیر میں لڑائی کا پانسا پلٹ گیا، مسلمانوں نے ایسی دلیری سے دشمن کے لشکر پر جھپٹا مارا کہ جارح دشمن بوکھلا کر پیچھے ہٹ گیا۔ اس جنگ میں چار یا چھ مسلمان شہید، جب کہ کہتر(71) کافر مارے گئے۔ فتح کے نتیجے میں بہت سا مال ہاتھ لگا اور چھ ہزار سے زائد آدمی قیدی بنالیے گئے۔

    ہوازن اور ثقیف کے یہ شکست خوردہ لوگ حنین سے بھاگ کر طائف کے قلعوں میں آچھپے تھے، چناں چہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا محاصرہ کیا، تقریباً اٹھارہ (18)روز یہ محاصرہ جاری رہا۔ مسلمانوں پر ان لوگوں نے بے انتہا تیر برسائے، چناںچہ بارہ مسلمان شہید اور بہت سے زخمی ہوگئے۔ جس کے جواب میں منجنیق کا استعمال کیا گیا۔ اٹھارہ روز بعد محاصرہ اٹھا لیاگیا۔ ان کے غرور کا پورا پورا جواب مل چکا تھا،تاہم ابھی بھی باقاعدہ فتح نہیں ہوئی تھی۔ اس کے بعد ان لوگوں کاایک وفد مدینہ منورہ حاضر ہوا۔ جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ٹھہرایا، تاکہ قرآن شریف اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریریں سنیں اور اثر ہو، چناںچہ وہ چند دن مسجد میں ٹھہرے اور مسلمان ہوکر واپس لوٹے۔

    طائف سے جب واپس ہوکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ”جعرانہ ” کے مقام پر پہنچے تو ان لوگوں کا وفد آیا اور حنین کے قیدیوں کی رہائی کی درخواست کی، جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منظور فرماکر ان سب کو (جن کی تعداد چھ ہزار تھی) مفت میں، کوئی جرمانہ لیے بغیر رہا کردیا۔ جعرانہ کے مقام سے ایک عمرہ بھی رات کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اور ٦/ ذیقعد ہ ٨ ہجری کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ واپس پہنچے۔
     
    ماریہ نور، intelligent086 اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زاھرا
    آف لائن

    زاھرا ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2019
    پیغامات:
    55
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    jazak Allah nice
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    وَایاکِ
     
  4. زاھرا
    آف لائن

    زاھرا ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2019
    پیغامات:
    55
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    nice sharing
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    Thank you so much
     

اس صفحے کو مشتہر کریں