1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اصغر گونڈوی کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏3 مئی 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    غزل
    اصغر گونڈوی

    یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے
    ہم مرکے کیا کرینگے، کیا کر لِیا ہے جی کے

    محسُوس ہو رہے ہیں بادِ فنا کے جھونکے
    کھُلنے لگے ہیں مجھ پر اسرار زندگی کے

    شرح و بیانِ غم ہے اِک مطلبِ مُقیّد
    خاموش ہُوں کہ معنی صدہا ہیں خامشی کے

    بارِ الم اُٹھایا، رنگِ نِشاط دیکھا
    آئے نہیں ہیں یونہی انداز بے حسی کے
     
    آصف احمد بھٹی اور ابرار حسین شاہ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    نہ ہوگا کاوشِ بے مدّعا کا رازداں برسوں
    وہ زاہد، جو رہا سرگشتۂ سود و زیاں برسوں

    ابھی مجھ سے سبق لے محفلِ رُوحانیاں برسوں
    رہا ہوں میں شریکِ حلقہٴ پیرِ مُغاں برسوں

    کچھ اس انداز سے چھیڑا تھا میں نے نغمۂ رنگیں
    کہ فرطِ ذوق سے جھومی ہے شاخِ آشیاں برسوں

    جبینِ شوق لائی ہے وہاں سے داغِ ناکامی
    یہ کیا کرتی رہی کم بخت، ننگِ آستاں برسوں

    وہی تھا حال میرا، جو بیاں میں آ نہ سکتا تھا
    جسے کرتا رہا افشا، سکوتِ رازداں برسوں

    نہ پوچھو، مجھ پہ کیا گزری ہے میری مشقِ حسرت سے
    قفس کے سامنے رکھّا رہا ہے آشیاں برسوں

    خروشِ آرزو ہو، نغمۂ خاموش الفت بن
    یہ کیا اک شیوۂ فرسودۂ آہ و فغاں برسوں

    نہ کی کچھ لذّتِ افتادگی میں اعتنا میں نے
    مجھے دیکھا کِیا اُٹھ کر غبارِ کارواں برسوں

    وہاں کیا ہے؟ نگاہِ ناز کی ہلکی سی جنبش ہے
    مزے لے لے کے اب تڑپا کریں اربابِ جاں برسوں

    محبّت ابتدا سے تھی مجھے گُلہائے رنگیں سے
    رہا ہوں آشیاں میں لے کے برقِ آشیاں برسوں

    میں وہ ہر گز نہیں جس کو قفس سے موت آتی ہو
    میں وہ ہوں جس نے خود دیکھا نہ سوئے آشیاں برسوں

    غزل میں دردِ رنگیں تُو نے اصغر بھر دیا ایسا
    کہ اس میدان میں روتے رہیں گے نوحہ خواں برسوں

    اصغر گونڈوی
     
    آصف احمد بھٹی، ابرار حسین شاہ اور غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    غزلِ
    اصغر گونڈوی
    شعُورِ غم نہ ہو، فکرِ مآلِ کار نہ ہو
    قیامتیں بھی گُزرجائیں ہوشیار نہ ہو
    وہ دستِ نازجومعْجز نمائیاں نہ کرے
    لحد کا پُھول چراغِ سرِ مزار نہ ہو
    اُٹھاؤں پردۂ ہستی جو ہو جہاں نہ خراب
    سُناؤں رازِ حقیقت، جو خوفِ دار نہ ہو
    ہر اِک جگہ تِری برقِ نِگاہ دوڑ گئی
    غرض یہ ہے کہ کسی چیز کو قرار نہ ہو
    یہ دیکھتا ہُوں تِرے زیرِ لب تبسّم کو
    کہ بحرِ حُسن کی اِک موجِ بے قرار نہ ہو
    خِزاں میں بُلبُل بیکس کو ڈھونڈ یئے چل کر
    وہ برگِ خُشک کہیں زیرِ شاخسار نہ ہو
    سمجھ میں برقِ سرِ طُور کِس طرح آئے
    جو موجِ بادہ میں ہیجان واِنتشار نہ ہو
    دِکھادے بیخودئ شوق، وہ سماں مجھ کو
    کہ صبْحِ وصْل نہ ہو، شامِ اِنتظار نہ ہو
    نِگاہِ شوق کو یارائے سیر و دِید کہاں
    جو ساتھ ساتھ تجلّئ حُسنِ یار نہ ہو
    ذرا سی پردۂ محمل کی کیا حقیقت تھی
    غبارِ قیس کہیں خود ہی پردہ دار نہ ہو
    اصغر گونڈوی
     
    آصف احمد بھٹی اور ابرار حسین شاہ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    غزلِ
    اصغر گونڈوی
    ہرجُنْبشِ نِگاہ تِری جانِ آرزُو
    موجِ خرامِ ناز ہے، ایمانِ آرزُو
    جلوے تمام حُسن کے آکر سما گئے
    الله رے یہ وُسعَتِ دامانِ آرزُو
    میں اِک چراغِ کشُتہ ہُوں شامِ فِراق کا
    تو نو بہارِ صبْحِ گُلِستان آرزُو
    اِس میں وہی ہیں، یا مِرا حُسنِ خیال ہے
    دیکھُوں اُٹھا کے پردۂ ایوانِ آرزُو
    اِک راز ہے تبسّمِ غمناک، ہجر میں
    ہے اِک طِلْسمِ گریۂ خندانِ آرزُو
    اب طُور پر وہ برقِ تجلّی نہیں رہی
    تھرّا رہا ہے شعلۂ عُریانِ آرزُو
    اُس کی نِگاہِ ناز نے چھیڑا کچھ اِس طرح
    اب تک اُچھل رہی ہے رَگِ جانِ آرزُو
    اُس نوبہار ناز کی صُورت کی ہُو بہ ہُو
    تصویر ایک ہے تہِ دامانِ آرزُو
    چاہا جہاں سے، فِطرَتِ منظر بدل دیا
    ہے کُل جہان، تابَعِ فرمانِ آرزُو
    کوثر کی موج تھی، تِری ہرجُنْبشِ خِرام
    شاداب ہوگیا چَمَنِسْتانِ آرزُو
    مولانا اصغر گونڈوی
     
    آصف احمد بھٹی اور ابرار حسین شاہ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    موجوں کا عکس ہے خطِ جامِ شراب میں
    یا خون اچھل رہا ہے رگِ ماہتاب میں
    وہ موت ہے کہ کہتے ہیں جس کو سکون سب
    وہ عین زندگی ہے ہے جو ہے اضطراب میں
    دوزخ بھی ایک جلوۂ فردوس سے حسن ہے
    جو اس سے بے خبر ہیں وہی ہیں عذاب میں
    اس دن بھی میری روح تھی محوِ نشاطِ دید
    موسیٰ الجھ گئے تھے سوال و جواب میں
    میں اضطرابِ شوق کہوں یا جمالِ دوست
    اک برق ہے جو کوند رہی ہے نقاب میں
     
    آصف احمد بھٹی اور ابرار حسین شاہ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ستم کے بعد اب ان کی پشیمانی نہیں جاتی
    نہیں جاتی نظر کی فتنہ سامانی نہیں جاتی

    نمود جلوہء بے رنگ سے ہوش اس قدر گُم ہیں
    کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی

    پتہ ملتا نہیں اب آتشِ وادیء ایمن کا
    مگر مینائے مے کی نور افشانی نہیں جاتی

    مگر اک مشتِ پر کی خاک سے کچھ ربط باقی ہے
    ابھی تک شاخِ گل کی شعلہ افشانی نہیں جاتی

    چمن میں چھیڑتی ہے کس مزے سے غنچہ و گُل کو
    مگر موجِ صبا کی پاک دامانی نہیں جاتی

    اڑا دیتا ہوں اب بھی تار تارِ ہست و بود اصغر
    لباسِ زہد و تمکیں پر بھی عریانی نہیں‌جاتی


    اصغر گونڈوی
     
    آصف احمد بھٹی اور ابرار حسین شاہ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ترے جلووں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی
    زبان بے نگہ رکھ دی نگاہ بے زبان رکھ دی

    مٹی جاتی تھی بلبل جلوہء گل ہائے رنگیں پر
    چھپا کر کس نے ان پردوں میں برقِ آشیاں رکھ دی

    نیاز عشق کو سمجھا ہے کیا اے واعظِ ناداں !
    ہزاروں بن گئے کعبے جبیں میں نے جہاں رکھ دی

    قفس کی یاد میں یہ اضطرابِ دل، معاذ اللہ !
    کہ میں نے توڑ کر ایک ایک شاخِ آشیاں رکھ دی

    کرشمے حسن کے پنہاں تھے شاید رقصِ بسمل میں
    بہت کچھ سوچ کر ظالم نے تیغِ خوں فشاں رکھ دی

    الٰہی ! کیا کیا تو نے کہ عالم میں تلاطم ہے
    غضب کی ایک مشتِ خاک زیر آسماںِ رکھ دی
     
    آصف احمد بھٹی اور ابرار حسین شاہ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یہ عشق نے دیکھا ہے، یہ عقل سے پنہاں ہے
    قطرہ میں سمندر ہے، ذرہ میں بیاباں ہے
    ہے عشق کہ محشر میں یوں مست و خراماں ہے
    دوزخ بگریباں ہے، فردوس بہ داماں ہے
    ہے عشق کی شورش سے رعنائی و زیبائی
    جو خون اچھلتا ہے وہ رنگ گلستاں ہے
    پھر گرم نوازش ہے ضو مہر درخشاں کی
    پھر قطرہ شبنم میں ہنگامہ طوفاں ہے
    اے پیکر محبوبی میں کس سے تجھے دیکھوں
    جس نے تجھے دیکھا ہے وہ دیدہ حیراں ہے
    سو بار ترا دامن ہاتھوں میں مرے آیا
    جب آنکھ کھلی دیکھا ، اپنا ہی گریباں ہے
    اک شورش بے حاصل ، اک آتش بے پروا
    آفتکدہ دل میں اب کفر نہ ایماں ہے
    دھوکا ہے یہ نظروں کا، بازیچہ ہے لذت کا
    جو کنج قفس میں تھا، وہ اصل گلستاں ہے
    اک غنچہ افسردہ، یہ دل کی حقیقت تھی
    یہ موج زنی خوں کی، رنگینی پیکاں ہے
    یہ حسن کی موجیں ہیں یا جوش تبسم ہے
    اس شوخ کے ہونٹوں پر اک برق سی لرزاں ہے
    اصغر سے ملے لیکن اصضر کو نہیں دیکھا
    اشعار میں سنتے ہیں کچھ کچھ وہ نمایاں ہے
     
    آصف احمد بھٹی اور ابرار حسین شاہ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    آلام روزگار کو آساں بنا دیا
    جو غم ہوا اسے غم جاناں بنا دیا

    میں کامیاب دید بھی محروم دید بھی
    جلوں کے اژدہام نے حیراں بنا دیا

    یوں مسکرائے جاں سی کلیوں میں پڑ گئی
    یوں لب کشا ہوئے کہ گلستاں بنا دیا

    کچھ شورشوں کی نذر ہوا خون عاشقاں
    کچھ جم کے رہ گیا اسے حرماں بنا دیا

    کچھ آگ دی ہوس میں تو تعمیر عشق کی
    جب خاک کردیا اسے عرفاں بنا دیا

    کیا کیا قیود دہر میں ہیں اہل ہوش کے
    ایسی فضائے صاف کو زنداں بنا دیا

    اک برق تھی ضمیر میں فطرت کے موجزن
    آج اس کو حسن و عشق کا ساماں بنا دیا

    وہ شورشیں ، نظام جہاں جن کے دم سے ہے
    جب مختصر کیا ، انہیں انساں بنا دیا

    ہم اس نگاہ ناز کو سمجھے تھے نیشتر
    تم نے تو مسکرا کے رگ جاں بنا دیا


    بلبل بہ آہ و نالہ و گل مست رنگ و بو
    مجھ کو شہید رسم گلستاں بنا دیا

    کہتے ہیں اک فریب مسلسل ہے زندگی
    اس کو بھی وقف حسرت و حرماں بنا دیا

    عالم سے بے خبر بھی ہوں عالم میں بھی ہوں
    ساقی نے اس مقام کو آساں بنا دیا

    اس حسن کاروبار کو مستوں سے پوچھئیے
    جس کو فریب ہوش نے عصیاں بنا دیا
     
    ابرار حسین شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اک ادا اک حجاب اک شوخی
    نیچی نظروں میں کیا نہیں ہوتا
     
    آصف احمد بھٹی اور ابرار حسین شاہ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    رقص مستی دیکھتے جوش تمنا دیکھتے

    سامنے لا کر تجھے اپنا تماشا دیکھتے

    کم سے کم حسن تخیل کا تماشا دیکھتے

    جلوۂ یوسف تو کیا خواب زلیخا دیکھتے

    کچھ سمجھ کر ہم نے رکھا ہے حجاب دہر کو

    توڑ کر شیشے کو پھر کیا رنگ صہبا دیکھتے

    روز روشن یا شب مہتاب یا صبح چمن

    ہم جہاں سے چاہتے وہ روئے زیبا دیکھتے

    قلب پر گرتی تڑپ کر پھر وہی برق جمال

    ہر بن مو میں وہی آشوب و غوغا دیکھتے

    صد زماں و صد مکاں و ایں جہاں و آں جہاں

    تم نہ آ جاتے تو ہم وحشت میں کیا کیا دیکھتے

    اس طرح کچھ رنگ بھر جاتا نگاہ شوق میں

    جلوہ خود بیتاب ہو جاتا وہ پردا دیکھتے

    جن کو اپنی شوخیوں پر آج اتنا ناز ہے

    وہ کسی دن میری جان ناشکیبا دیکھتے

    مے کدے میں زندگی ہے شور نوشا نوش ہے

    مٹ گئے ہوتے اگر ہم جام و مینا دیکھتے
     
    ابرار حسین شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    وہی تھا حال میرا، جو بیاں میں آ نہ سکتا تھا
    جسے کرتا رہا افشا، سکوتِ رازداں برسوں
     
    ابرار حسین شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ذوق سرمستی کو محو روئے جاناں کر دیا
    کفر کو اس طرح چمکایا کہ ایماں کر دیا
    تو نے یہ اعجاز کیا اے سوز پنہاں کر دیا
    اس طرح پھونکا کہ آخر جسم کو جاں کر دیا
    جس پہ میری جستجو نے ڈال رکھے تھے حجاب
    بے خودی نے اب اسے محسوس و عریاں کر دیا
    کچھ نہ ہم سے ہو سکا اس اضطراب شوق میں
    ان کے دامن کو مگر اپنا گریباں کر دیا
    گو نہیں رہتا کبھی پردے میں راز عاشقی
    تم نے چھپ کر اور بھی اس کو نمایاں کر دیا
    رکھ دیے دیر و حرم سر مارنے کے واسطے
    بندگی کو بے نیاز کفر و ایماں کر دیا
    عارض نازک پہ ان کے رنگ سا کچھ آ گیا
    ان گلوں کو چھیڑ کر ہم نے گلستاں کر دیا
    ان بتوں کی صورت زیبا کو اصغرؔ کیا کہوں
    پر خدا نے وائے ناکامی مسلماں کر دیا
     
    ابرار حسین شاہ اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔

    گو نہیں رہتا کبھی پردے میں راز عاشقی
    تم نے چھپ کر اور بھی اس کو نمایاں کر دیا
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یہ کیا کہا کہ غم عشق ناگوار ہوا

    مجھے تو جرعۂ تلخ اور سازگار ہوا

    سرشک شوق کا وہ ایک قطرۂ ناچیز

    اچھالنا تھا کہ اک بحر بے کنار ہوا

    ادائے عشق کی تصویر کھنچ گئی پوری

    وفور جوش سے یوں حسن بے قرار ہوا

    بہت لطیف اشارے تھے چشم ساقی کے

    نہ میں ہوا کبھی بے خود نہ ہشیار ہوا

    لیے پھری نگہ شوق سارے عالم میں

    بہت ہی جلوۂ حسن آج بے قرار ہوا

    جہاں بھی میری نگاہوں سے ہو چلا معدوم

    ارے بڑا غضب اے چشم سحر کار ہوا

    مری نگاہوں نے جھک جھک کے کر دئیے سجدے

    جہاں جہاں سے تقاضائے حسن یار ہوا
     
    ابرار حسین شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. ابرار حسین شاہ
    آف لائن

    ابرار حسین شاہ ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اگست 2011
    پیغامات:
    13
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ ذوق اور انتخاب قابل داد ہے
    سلامت رہیں
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔ ۔ ۔ مگر یہ غزل تو لاجواب ہے ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ محترم
     
  20. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    پاس ادب میں جوش تمنا لئے ہوئے
    میں بھی ہوں اک حباب میں دریا لئے ہوئے

    رگ رگ میں اور کچھ نہ رہا جز خیال دوست
    اس شوخ کو ہوں آج سراپا لئے ہوئے

    سرمایۂ حیات ہے حرمان عاشقی
    ہے ساتھ ایک صورت زیبا لئے ہوئے

    جوش جنوں میں چھوٹ گیا آستان یار
    روتے ہیں منہ میں دامن صحرا لئے ہوئے

    اصغرؔ ہجوم درد غریبی میں اس کی یاد
    آئی ہے ایک طلسمی تمنا لئے ہوئے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں