1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میڈیا نے عورت کو زیادہ بے توقیر کیا

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏31 جنوری 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بڑھتے ہوئے مغربی رجحانات اور مواد تک رسائی کی فراہمی کس حد تک درست تصور کی جاسکتی ہے، ایک ایسے معاشرے میں جہاں مملکت خداداد کو حاصل کرنے کا مقصد ہی مسلم معاشرے کا قیام اور شریعت و سنت کا نفاذ رکھا گیا ہو؟ عورت کیا ہے؟ یقینا ایک انسان ہے، جو سانس بھی لیتی بھی، بولتی بھی ہے، چلتی پھرتی بھی ہے، کسی کی ماں، کسی کی بہن اور کسی کی بیٹی ہوتی ہے، عورت کو خدا نے بہت عزت سے نوازا ہے، جو عورت ماں بنتی ہے اور نیک اولاد پروان چڑھاتی ہے ایسی عورت کے قدموں کو خدا نے جنت جیسی انمول نعمت کے تحفے سے نوازا، مگر سوال یہ اٹھتا ہے کیا ہر ماں ماں ہوتی ہے؟ ہر بیٹی بیٹی کہلانے کے قابل ہوتی ہے؟ ہر بیوی بیوی کے درجے پر فائز کی جاسکتی ہے؟ سوال تو عجیب ہے مگر اس سوال کا جواب ایک طرف بہت مشکل اور دوسری بہت آسان بھی ہے۔

    یہ مواد کیا ہے، ٹیلی ویژن پرآئے دن اشتہارات میں جو پیغام دیا جاتا ہے چاہے وہ مارکیٹنگ سے متعلق ہو یا سیلز سے کیا عورت کے وجود کی نمائش سے ہی ممکن ہے؟ میں سب اشتہارات کی بات نہیں کررہی، صرف ان اشتہارات کا ذکر کرنا چاہتی ہوں جن میں خواتین یا تو ناچ رہی ہوتی ہیں یا پھر ممنوعہ غیر اخلاقی تقاضوں کو پورا کرنے والے اشتہارات ہیں جن میں خواتین کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ غیر ضروری حرکات وسکنات اور باقاعدہ ایک گانا ترتیب دیا جاتا ہے، جس کے ذریعے بات مکمل کی جاتی ہے۔

    میں مثال دینا چاہوں گی:
    موبائلز کے اشتہارات ،ترنگ، آلویز، سٹے فری، لکس۔

    یہ وہ سر فہرست اشتہارات ہیں جن میں خواتین عورتیں کم اور کھلونا زیادہ دکھائی دیتی ہیں، جن میں کسی نے چابی بھر دی ہو اور وہ تمام حرکات و سکنات کرنے کے لئے رضامند ہوتی ہیں، یہاں ریاست کہاں چلی جاتی ہے، اخلاقیات اور اقدار کہاں چلی چاتی ہیں، دین کہاں چلا جاتا ہے اسلام کہاں چلا جاتا ہے؟

    ایک وقت ہوا کرتا تھا جب ہم ٹیلی ویژن پر اذان کی آواز سن لیا کرتے تھے اور ہر اشتہار اور ہر پروگرام روک کر اذان کو نشر کرنا مقدم سمجھا جاتا تھا، جو بہت ہی خوبصورت اور پر لطف ہوا کرتا تھا، ہمیں اس بات کی تعلیم دی جاتی تھی کہ اذان ہر چیز پر مقدم ہے، ہمیں ہمارے ماں باپ نے بھی یہی سکھایا کہ اذان کے وقت خاموشی اختیار کی جائے۔سر پر چارد اوڑھ لی جاتی تھی اور ہم خاموشی سے صرف اذان ہی سنتے تھے۔

    آج مغربی تہذیب کی کیا یلغار ہوئی، ہماری سوچ چھوٹی ہونے کے ساتھ ساتھ کپڑے بھی چھوٹے ہوگئے، اقدار کا جنازہ نکال دیا ہم نے۔ اذان کا کیا وقت ہوتا ہے ہمیں یہ بھی علم نہیں ہوتا اور ہم پروگرام اور نیوز دیکھنے میں ہی مگن ہوتے ہوتے ہیں اور اگر ہماری سماعتوں میں اذان کی آواز آبھی جائے تو ٹی وی کی آواز تو کیا ہی کم ہوگی ہم دو منٹ کی خاموشی اور سر پر چادر اوڑھنا بھی گوارا نہیں کرتے، کیونکہ اب ہم ہیں ماڈرن لوگ جن کے لئے سب ضروری ہے سوائے دین کو مقدم جاننے کے۔

    اب تو یہ حال ہے میڈیا کا کہ چاہے لب پر خدا کا نام ہو یا رسول کا ،دوپٹہ شانوں کی سیر کرتا ہے، ہم نے عقیدت و احترام کے سارے اصولوں کا جنازہ نکال دیا۔

    ہم نے مسلمان ہونے کے نام پر اسلام کی شکل بالکل مسخ کر ڈالی، عورت کو خدا نے حسن سے ضرور نوازا ہے لیکن کچھ حدیں ہیں کچھ اقدار ہیں کچھ ہماری عفت ہے، ہم کیا اسی لئے رہ گئے ہیں کہ کوئی پیسہ دے تو ناچ لیں، کوئی پیسہ دے تو کپڑے اتار دیں، ڈراموں میں پیش کئے جانے والے ہر کردار کے لئے رضامندی ظاہر کر دیں، کیونکہ کپڑے اتارنا بہت ہی اچھی بات ہے، بس پیسہ دے دو سب کریں گے۔

    پہلے فلمیں ،ڈرامے خاندان کے افراد کے ساتھ بیٹھ کر دیکھ لئے جاتے تھے، اب تو ہر ڈرامے کو محبت کا محور بنادیا گیا ہے، زیادہ تر ایسا ہی ہے، بہت کم ایسے ڈرامے ہیں جو واقعی معاشرتی ناہمواریوں کی منظر کشی بھی کرتے ہیں اور خواتین کی عفت کو بھی ملحوظ خاطر رکھتے ہیں، میں یہ نہیں کہتی کہ آپ سچ نہ دکھائیں، ضرور دکھائیں یقینا عورت ظلم و زیادتی کا بھی شکار بنتی ہے، ریپ بھی کیا جاتا ہے، قتل بھی کردی جاتی ہے، گھر سے بھاگ کر شادی بھی کرتی ہے، شوہر کو قتل بھی کردیتی ہے مگر عورت کو بے توقیر کرنا کہاں کی ماڈرانائیزیشن ہے جو جوانوں کو جنسی ہوس اور بے راہ روی کی طرف مائل کرتی ہے؟ کیا شادی اور بچوں کی پیدائش کا عمل، مرد عورت کے مابین تعلقات کے سوا کوئی موضوع نہیں رہا ہمارے پاس؟

    ہمیں کچھ اصول بنانے ہیں، کیونکہ بغیر اصول کے زندگی نہیں گزاری جاتی، خواتین براڈ کاسٹرز اور آرٹسٹوں پر کچھ قانون لاگو کیے جانے چاہئیں، ہر کام کرنے کی آزادی دینے کا مقصد صرف اپنا منہ کالا کرنے کے مترادف ہے۔

    آپ دیکھیں کیا ہو رہا ہے ارد گرد، بس پیسہ کمانے کی دھن سوار ہے، پاکستان کی ماڈلز اداکارائیں کیا کام کررہی ہیں بھارت جاکر؟ چند پیسوں کے لئے عورت کے وجود کو شرمندہ کرنے والی یہ اداکارائیں، ٹیلنٹڈ کہلاتی ہیں، میں کہتی ہوں واقعی بہت ٹیلنٹڈ ہیں،کپڑے اتارنے کا کام واقعی بہت مشکل ہے اس کے لئے واقعی بہت ٹیلنٹ چاہیے، پھر عزت و تکریم سے بھی نوازی جاتی ہیں اور تمغہ یہ مل جاتا ہے کہ پاکستان کو پروموٹ کر رہی تھیں۔

    پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ میڈیا کے کچھ اصول و قواعد،سنسر شپ پالیسیز اور غیر اخلاقی مغربی مواد تک صارف کی رسائی چاہے وہ انٹرنیٹ ہو یا ٹی وی چینلز اور کیبل آپریٹرز، یا ملک میں بسنے والے آرٹسٹ ہوں، کچھ پابندیاں اور اصول ترتیب دے ، جس میں میڈیا میں کام اور کام کے معیار پر سخت مانیٹرنگ باڈی ترتیب دی جائے جو فعال ہوتاکہ ایک ضابطہ اخلاق کے تحت کام کیا جائے۔

    کیوں حکومت اندھی بنی بیٹھی ہے؟ کہاں گئے پیمرا کے اصول؟ کہاں گیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام؟ اور کہاں گیا قائد اعظم کا پاکستان،یہ بلاشبہ ہم سب کے لئے ہے بڑا سوالیہ نشان!
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    گولی مار دو یا پھانسی ،،،، سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا
     
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کس کو؟
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان کی ماڈلزکو؟
     
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صرف ماڈلز کو؟
    ان سے جڑے
    قوانین بنانے والوں کو کیوں نہیں
    اجازت دینے والوں کو کیوں نہیں
    حکومت کو کیوں نہیں
    والدین کو کیوں نہیں
    دیکھنے والوں کو کیوں نہیں
    دکھانے والوں کو کیوں نہیں
    کسی کو گولی مارنے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا ذہن بنانا پڑتا ہے حالات بنانے پڑتے ہیں اور اپنے آپ سے ابتدا کرنی پڑتی ہے
    اگر معاشرہ مار پیٹ سے سدھرتا تو انبیاء کرام تبلیغ کی تلقین نہ فرماتے
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سوالیہ نشان ہاہاہاہاہا عقلِ سلیم کی اشد ضرورت
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    موبائلز کے اشتہارات ،ترنگ، آلویز، سٹے فری، لکس۔
    یہ وہ سر فہرست اشتہارات ہیں جن میں خواتین عورتیں کم اور کھلونا زیادہ دکھائی دیتی ہیں، جن میں کسی نے چابی بھر دی ہو اور وہ تمام حرکات و سکنات کرنے کے لئے رضامند ہوتی ہیں،
    اب تو یہ حال ہے میڈیا کا کہ چاہے لب پر خدا کا نام ہو یا رسول کا ،دوپٹہ شانوں کی سیر کرتا ہے، ہم خواتین نے عقیدت و احترام کے سارے اصولوں کا جنازہ نکال دیا۔

    لڑکیاں جو جوانوں کو جنسی ہوس اور بے راہ روی کی طرف مائل کرتی ہے؟ کیا شادی اور بچوں کی پیدائش کا عمل، مرد عورت کے مابین تعلقات کے سوا کوئی موضوع نہیں رہا ہمارے پاس؟
    جاری رکھو ،،،،،، خواتین کو عقلِ سلیم کی اشد ضرورت
     
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اپنا مذاق اڑانے والی خواتین کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی

    سب کو یا سب کو؟
    یہ دو باتیں ہیں ........
     
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ایک بات سمجھ نہیں آئی کہ آپ میرے اس پوسٹ کی حمایت کر رہے ہیں یا مخالفت اور اگر مخالفت کر رہے ہیں تو کس بات کی؟
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    عورت پیسے چاہتی ہے وہ سب کچھ کرتی ہے
    خواتین کو عقلِ سلیم کی اشد ضرورت ہے
     
    Last edited: ‏5 فروری 2018
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک غریب و مفلس ملک میں جہاں نوجوانوں کی اکثریت بےروزگار اور لڑکیاں بالعموم تعلیم کے علاوہ انتہائی وقت فارغ ہوتی ہیں
    ایسے معاشرے میں گذشتہ عشرہ ڈیڑھ عشرہ سے موبائیل فونز پیکیجز ، بےمہار سوشل میڈیا اوربداخلاق الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل کو پراگندہ کرنے کی انتہائی مذموم کوشش کی گئی ہے جس میں حکمران طبقہ برابر کا شریک ہے۔ 4جی بی کی نیٹ سپیڈ ابھی تک یورپ کے بعض ممالک میں دستیاب نہیں جو پاکستانی موبائیلوں پر عرصہ دراز سے دستیاب ہے۔ موبائیل کمپینیوں کی طرف سے رات رات بھر کے فری چیٹ اور کال پیکیجزایک خاص مقصد کے تحت دیے جاتے ہیں۔
    موجودہ اخلاقی گراوٹ ایسی پالیسیوں ہی کا شاخسانہ ہے۔ اور اگر سوشل و الیکٹرانک میڈیا کے اس دجالی سیلاب کے سامنے بند نہ باندھا گیا تو آنے والے وقت میں خدانخواستہ یہ سب کچھ گھروں میں خاندانوں کے اندر محرمات کے مابین بھی ہوگا ۔۔ جیسا کہ مغرب میں اور بالخصوص امریکہ میں باپ بیٹی، سوتیلی ماں اور بیٹے یا بہن بھائیوں کے اندر بھی ایسے شیطانی کھیل کھیلے جاتے ہیں۔ دوستوں کے درمیان لائف پارٹنرایکسچینج بھی نارمل انجوائے منٹ ہے۔
    اور ہم نے بطور قوم اگراپنا سیاسی نظام مغرب زدہ کرپٹ ذہنوں کے ہاتھوں سے نکال کر باکردار اورشریف النفس قیادت کے ہاتھوں میں نہ دیا تو ان سب شیطانی کھیلوں کو قانونی تحفظ بھی حاصل ہوگا۔
    اگر میری باتیں بکواس لگتی ہیں تو پچھلے 30 سال میں ہونے والی معاشرتی رویوں اور سیاسی دانوں کی اخلاقی اقدار کی تبدیلیوں کا جائزہ لے لیں اور تصور کریں اگر ہم نے بطور قوم اپنی اصلاح نہ کی تو اگلے 20-30 سال بعد کا نقشہ کیا ہوگا۔
    بس ذرا وقت کا انتظار کرتے جائیں اور دیکھتے جائیں ہمارے ساتھ ہوتا کیا ہے !!!!
    اور ہاں ۔۔ نظام ربوبیت یہ ہے کہ جہاں عمل کی ضرورت ہو وہاں خالقِ کائنات صرف دعاؤں سے قوموں کے مقدر نہیں بدلتا۔
     
    پاکستانی55 اور ناصر إقبال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    عورت نہیں چند اقسام کی خواتین ہیں تمام عورتوں کو گناہ گار نہیں کہا جا سکتا
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ہوسکتا ہے آپ صحیح ہوں لیکن چند اقسام کی خواتین کو عقلِ کی اشد ضرورت ہے
     
  15. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آپ نے درست کہا .... لیکن مرد بھی کم ہیں اس معاملے میں

    پروڈکٹ مرد کی ہے
    اشتہار مرد بنوا رہے ہیں
    ڈائرکٹر پروڈیوسر مرد ہیں
    کیمرہ مین مرد ہیں
    دیکھنے والے مرد ہیں
    ان سب کو بھی اس عورت سمیت عقلِ سلیم کی ضرورت ہے
     
  16. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ڈائرکٹر ،،،،،،،، غلط ہے ،،،، اپنی تحریر چیک کریں
    ڈائریکٹر،،،،،،، درست
     
  17. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اصل بات سے توجہ ہٹانے کیلیے آپ یہ بے معنی سی غلطی لے کر بیٹھ گئے
    انگریزی کے حروف کو اگر اردو میں کوٹ کرینگے تو ضروری نہیں کہ آپ ڈائرِکٹر کو ڈائریکٹر لکھیں director
    اصل بات وہ ہے جو میں نے کہی کہ ایک عورت کے ساتھ دس مرد بھی گناہ گار ہوئے
    تو عقل سلیم کی زیادہ ضرورت مرد کو ہونی چاہیے
     
  18. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    عورت دور جدید کی طاقتور ترین مخلوق ہے۔ اس کے حقوق کے تحفظ کے لیے دنیا کام کرتی ہے جبکہ مردوں کے حقوق کے لیے کوئی نہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں